آرڈیننس جاری، پہلے دائر مقدمہ پہلے سنا جائیگا: چیف جسٹس کو ججز کمیٹی کا تیسرا ممبر مقرر کرنے کا اختیار

اسلام آباد ( نوائے وقت رپور ٹ+آئی این پی )  پاکستان پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس پر عملدرآمد شروع، جسٹس منیب ججز کمیٹی سے باہر ہوگئے۔ صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس پر دستخط کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس پر عملدرآمد شروع ہو گیا۔ جسٹس منیب اختر تین رکنی ججز کمیٹی سے باہر ہوگئے اور چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے جسٹس امین الدین خان کو کمیٹی رکن نامزد کردیا۔رجسٹرار سپریم کورٹ نے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا۔ جسٹس امین الدین خان سینیارٹی لسٹ میں پانچویں نمبر پر ہیں۔ تین رکنی ججزکمیٹی بینچزکی تشکیل اور انسانی حقوق کے مقدمات کاجائزہ لیتی ہے۔تین رکنی ججز کمیٹی میں چیف جسٹس کے علاوہ سینیئرترین جج جسٹس منصور علی شاہ بھی شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تین رکنی ججز کمیٹی کا اجلاس پیر کو بلائے جانے کا امکان ہے۔خیال رہے کہ وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد صدر مملکت آصف زرداری نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس پر دستخط کیے تھے جس کے بعد وہ نافذ ہوگیا تھا۔ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن 2 کی ذیلی شق ایک کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کمیٹی مقدمات مقرر کرے گی، کمیٹی چیف جسٹس، سینیئر ترین جج اور چیف جسٹس کے نامزد جج پر مشتمل ہو گی۔ نئی شقوں کے مطابق جاری پریکٹس اینڈپروسیجرایکٹ کے سیکشن 2 میں ایک ذیلی شق شامل کی گئی ہے ، ایکٹ کے تحت کمیٹی میں چیف جسٹس پاکستان، سینئرترین جج اور چیف جسٹس کانامزدکردہ جج شامل ہوگا۔ذیلی شق 2کے تحت سماعت سے قبل مفادعامہ کی وجوہات دیناہوں گی ، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں آرڈیننس کے ذریعے سیکشن 7اے اور بی کوشامل کیاگیا ہے۔آرڈیننس میں سیکشن 7اے کے تحت ایسے مقدمات جوپہلے دائرہونگے انہیں پہلے سناجائے گا، کوئی عدالتی بینچ اپنی باری کے برخلاف کیس سنے گا تووجوہات دینا ہوں گی ، سیکشن 7بی کے تحت ہرکیس، اپیل کی ریکارڈنگ ہوگی اورٹرانسکرپٹ تیارکیاجائے گا۔  آرڈیننس کے تحت عدالتی کارروائی کی  ٹرانسکرپٹ اور ریکارڈنگ عوام کیلئے دستیاب ہوگی۔  اس سے قبل  وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس 2024 منظور کر لیا۔وفاقی کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس منظور کیا۔۔ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ ترمیمی آرڈیننس 2024 کے نفاذ سے عدالتی کارروائی لکھی جائے گی اور عدالتی کارروائی عوام کیلئے دستیاب ہو گی۔سپریم کورٹ نے 11 اکتوبر 2023 کے فیصلے میں مذکورہ قانون کی دفعہ 5 کی ذیلی دفعہ 2 کو خلاف آئین قرار دیا تھا، آئین کے آرٹیکل 184 کی شق 3 کے تحت جاری حکم کے خلاف اپیل کا حق بھی آرڈیننس میں شامل کیا گیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن