لاہور ہائیکورٹ نےبیواؤں کے حوالے سے بڑا فیصلہ کر دیا،عدالت نے فیصلہ جاری کیا کہ سرکاری ملازم شوہر کی فوت کے بعد بیوہ کو ملنے والی سرکاری نوکری دوسری شادی پر ختم نہیں ہوسکتی ۔ ہائیکورٹ نے خاتون زویا اسلام کی اپیل پر نو صفحات کا فیصلہ جاری کیا، شوہر کی وفات کے بعد بیوہ کو ملنے والی سرکاری نوکری سے دوسری شادی پر ٹرمینیٹ نہیں کیا جائے گا ، بیوہ شادی کرسکتی ، بیوہ کو دوسری شادی کی بنیاد پر نوکری سے نکالنا شریعت کے قوانین کی خلاف ورزی ہے ،جس قانون کی بنیاد پر بیوہ کو سرکاری نوکری سے نکالا گیا اس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آچکا ہے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت سنگل بنچ کا فیصلہ اور بیوہ نوکری سے نکالنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتی ہے۔ عدالت بیوہ زویا اسلام کی اپیل کو منظور کرتی ہے ،سرکاری ملازم شوہر اسلام کی وفات کے بعد پاکستان منٹ میں نائب قاصد کی نوکری 2020 میں ملی تھی۔شوہر اسلام کی بیوہ ہونے کی وجہ سے سرکاری نوکری ملی،سال 2021میں دوسری شادی کی ، دوسری شادی کی بنیاد پر سرکاری ملازمت سے ٹرمینیٹ کردیا گیا ۔ہمارا مذہب اسلام اور شریعت بیوہ کو شادی کی اجازت دیتا ہے ،جسٹس چوہدری محمد اقبال کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے بڑا فیصلہ سنا دیا۔