پی آئی اے کے طیاروں میں فنی خرابیاں معمول بن گیا، انجینئرنگ کےشعبے میں نہ ڈھنگ سے کام ہورہا ہے اور نہ پرزے خریدے جارہے ہیں، مرمت نہ ہونے سے 50 فیصد سے زیادہ طیارے گراؤنڈ ہیں۔
تفصیلات کے مطابق شعبہ انجینئرنگ کی عدم توجہ کے باعث قومی ایئرلائن کا فلائٹ آپریشن بری طرح متاثر ہے ، روزانہ کی بنیادوں پر طیاروں میں خرابی آنے کے واقعات معمول بن گئے۔
جس سے مسافروں کو کرنا پڑا اذیت کا سامنا ہے، ذرائع نے بتایا کہ ایئرلائن کے 19 بوئنگ 777 طیاروں میں صرف 5 طیارے اڑان بھر رہے ہیں جبکہ طیاروں کی بروقت مینٹننس نہ ہونے کی وجہ سے گراوٴنڈ ہیں اور ایئر بس 320 کے 17 جہازوں میں سے صرف 9 طیارے آپریٹ ہورہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق قومی ایئرلائن کی مبینہ نجکاری کے باعث انجینئرنگ کا شعبہ طیاروں کی مینٹننس پر توجہ نہیں دے رہا ہے، نہ ہی پرزہ جات کی خریداری کے لیے پلاننگ کی گئی۔
یاد رہے کچھ دن پہلے قومی ایئرلائن نے پشاورکاطیارہ کراچی میں اتاردیا، دبئی سے پشاور جانے والی پرواز کو فنی خرابی کے باعث اتوار کی شب کراچی ایئرپورٹ پر لینڈنگ کرنا پڑی تاہم کئی گھنٹے گزرنے کے بعد مسافروں کو متبادل پرواز سے پشاور روانہ کیا گیا تھا۔
اس سے قبل بھی قومی ایئر لائن کی دبئی سے پشاور آنے والی پرواز میں اڑان بھرتے ہی فنی خرابی پیدا ہوگئی تھی، جس کے بعد طیارے نے واپس ایمرجنسی لینڈنگ کی۔
ایوی ایشن ذرائع نے بتایا تھا کہ پروازپی کے 284 میں روانگی کے فوری بعدخرابی پیداہوئی، ایئرٹریفک کنٹرولر دبئی کی ہدایت پر طیارے نے 50 منٹ بعد واپس لینڈنگ کی اور مسافروں کو طیارے سےاتارکر لاونج منتقل کردیا گیا تھا۔