کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس اعجاز احمد چوہدری اورجسٹس غلام ربانی پرمشتمل تین رکنی بنچ نے کی۔ اس موقع پرسوئی سدرن گیس کے پراجیکٹ مینیجرنعیم شرافت اور وزارت پٹرولیم کے سپیشل سیکرٹری جی اے صابری نے عدالت کو قدرتی مائع گیس کے معاہدے سےمتعلق تفصیلات سے آگاہ کیا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ یہ بہت بڑا کیس ہے اور قوم کے اربوں روپے کامعاملہ ہے، اس میں شفافیت ہونا ضروری ہے۔ انھیں سب معلوم ہے کہ گڑبڑ کیسے ہوئی۔ لہٰذا عدالت کو درست معلومات فراہم کی جائیں۔ جسٹس اعجازاحمد چوہدری نے ریمارکس میں کہا کہ قوانین عمل درآمد کے لیے بنائے جاتے ہیں اور ان سے ہٹ کرکیے گئے کسی بھی معاہدے کوعدالت درست قرارنہیں دے سکتی۔ اس موقع پرسوئی سدرن گیس کے پراجیکٹ مینیجر نے عدالت کو بتایا کہ فورگیس کمپنی کو گیس فراہمی کا ٹھیکہ دیا گیا تھا اور فرانسیسی کمپنی سی ڈی ایف بھی اسی کنسورشیم میں شامل تھی۔ جس کے بعد عدالت نےکیس کی مزید سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔