خواجہ سرا بندیا رانی اور دیگر نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ انہیں سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود اب تک شناختی کارڈ جاری نہیں کیا گیا۔ جبکہ ان کی حکومتی سطح پر مالی معاونت بھی نہیں کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے ایک ساتھی نجی ہسپتال میں زیرعلاج ہیں، اس کا بھی سرکاری سطح پرعلاج کرایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ نادرا نے ابھی تک ساڑھے تین ہزار خواجہ سراؤں کی رجسٹریشن کی ہے تاہم شناختی کارڈ کے فارم میں خواجہ سراؤں کے خانے کے اضافے کے لئے لیگل ڈیپارٹمنٹ کے جواب کا انتطار ہے۔ سوشل ویلفیئرڈیپارٹمنٹ نے عدالت کو بتایا کہ اگر متعلقہ خواجہ سرا اپنے شناختی کارڈ اورعلاقہ کونسلرکے تصدیق شدہ دستاویزات کے ہمراہ محکمہ سے رابطہ کریں تو ان کی مالی معاونت کی جاسکتی ہے۔