منصورہ لاھورمیں ہونےوالی ملاقات میں کشمیری رہنمایاسین ملک اورسیدمنورحسن نےمسئلہ کشمیرپرتفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات کےبعدمیڈیاسےبات چیت کرتےہوئےسیدمنورحسن نےکہاکہ پرویزمشرف کےدوراقتدارسےقبل کشمیرکےحوالےسے تمام سول وفوجی حکومتوں کاموقف دوٹوک تھا۔ انہوں نےکہاکہ پرویزمشرف نےکشمیرکےسلسلےمیں پاکستانی موقف سےپیچھےہٹ کرسنگین جرم کیاجس کاارتکاب موجودہ حکومت نےبھی کررکھاہے۔سیدمنورحسن کاکہناتھاکہ کشمیری اب شکوہ کرنےلگےہیں کہ ہم آزادی کی جنگ لڑھ رہےہیں مگرپاکستانی میڈیا،سیاستدان اورحکومت ان کاساتھ نہیں دےرہی۔
میڈیا سےگفتگوکرتےہوئےیاسین ملک نےکہاکہ کشمیریوں کی پرتشددتحریک اب پرامن تحریک بن چکی ہےالبتہ ہندوستان یہ مت بھولے کہ ہم نےبندوق رکھی ہےچلانی نہیں بھولے۔انہوں نےکہاکہ ہندوستان کامطالبہ تھاکہ کشمیری مزاحمت اوربندوق چھوڑکرامن کی طرف آئیں تووہ مذاکرات کرےگااب کشمیری پرامن ہوئے ہیں توپھربھی ہندوستانی فوج ان پرگولیاں برسارہی ہے۔انہوں نےکہاکہ اب تک مسئلہ کشمیرکےحوالےسےجتنےبھی مذاکرت ہوئےہیں وہ بےنتیجہ رہےہیں کشمیری کسی صورت کشمیرکےمسئلےکوفریزنہیں ہونےدیں گے۔ انہوںنےکہاکہ کشمیری چاہتےہیں پاکستان اوربھارت مسائل حل کرنےکےلیےبامقصدمذاکرت کریں مگراس میں کشمیری قیادت کونظراندازکرناقابل قبول نہیں ہوگا۔
میڈیا سےگفتگوکرتےہوئےیاسین ملک نےکہاکہ کشمیریوں کی پرتشددتحریک اب پرامن تحریک بن چکی ہےالبتہ ہندوستان یہ مت بھولے کہ ہم نےبندوق رکھی ہےچلانی نہیں بھولے۔انہوں نےکہاکہ ہندوستان کامطالبہ تھاکہ کشمیری مزاحمت اوربندوق چھوڑکرامن کی طرف آئیں تووہ مذاکرات کرےگااب کشمیری پرامن ہوئے ہیں توپھربھی ہندوستانی فوج ان پرگولیاں برسارہی ہے۔انہوں نےکہاکہ اب تک مسئلہ کشمیرکےحوالےسےجتنےبھی مذاکرت ہوئےہیں وہ بےنتیجہ رہےہیں کشمیری کسی صورت کشمیرکےمسئلےکوفریزنہیں ہونےدیں گے۔ انہوںنےکہاکہ کشمیری چاہتےہیں پاکستان اوربھارت مسائل حل کرنےکےلیےبامقصدمذاکرت کریں مگراس میں کشمیری قیادت کونظراندازکرناقابل قبول نہیں ہوگا۔