بھوجا ائر حادثے میں ”مائیکرو برسٹ“ کا کردار بھی ہوسکتا ہے: ماہرین

Apr 22, 2012

سفیر یاؤ جنگ
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) ماہرین کا کہنا ہے کہ بھوجا ائرلائن کی بدقسمت پرواز کے کریش میں مائیکرو برسٹ کا کردار بھی ہوسکتا ہے۔ مائیکرو برسٹ سادہ زبان میں ایسے شدید جھکڑ کو کہتے ہیں جو سیدھی لکیر کی صورت میں نچلی جانب زمین کی طرف جاتا ہے اور زمین سے ٹکرا کر مختلف سمتوں میں منتشر ہو کر ہوا کا طوفان پیدا کرتا ہے جو انتہائی تباہ کن ہوسکتا ہے۔ مائیکرو برسٹ اتنا شدید طوفان پیدا کرسکتا ہے جو زمین پر ایک مضبوط درخت کو بھی اکھاڑ پھینکے۔ اسکا دورانیہ چند سیکنڈ سے لیکر کئی منٹوں تک رہ سکتا ہے۔ جب بادل بارش برسا رہے ہوں اور خشک ہوا سے مل جائیں تو پھر بخارات سے ملکر ہوا کو ٹھنڈا کردیتے ہیں۔ یہ ٹھنڈی ہوا زمین کی طرف نیچے کی جانب سفر کرتی ہے اور جیسے جیسے زمین کی طرف بڑھتی ہے اسکی رفتار تیز ہوتی چلی جاتی ہے۔ زمین سے ٹکرا کر یہ ہر سمت پھیل جاتی ہے۔ یہی مائیکرو برسٹ کی علامت ہے۔ یہ عام طور پر ایک سے تین کلومیٹر تک پھیلے مخصوص علاقے کو نشانہ بناتی ہے۔ اچانک اور شدت کیساتھ وقوع پذیر ہونے کی وجہ سے مائیکرو برسٹ کو طیاروں کیلئے انتہائی خطرناک تصور کیا جاتا ہے، خاص کر ان طیاروں کیلئے جو کم اونچائی پر پرواز کررہے ہوں جیسا کہ لینڈنگ اور ٹیک آف کے وقت، یہی وجہ ہے کہ حالیہ دنوں میں ہونیوالے کئی فضائی حادثوں کے پیچھے ماہرین کو مائیکرو برسٹ ہی کارفرما دکھائی دیا۔ لینڈنگ کے وقت پائلٹ طیارے کی رفتار کم کرکے اسے موزوں سپیڈ میں لے آتا ہے۔ مائیکرو برسٹ کی زد میں آنے کی صورت میں پائلٹ ہوا کی رفتار میں بہت زیادہ اضافہ اور اسکے رخ میں اچانک تبدیلی دیکھتا ہے۔ اس معاملے میں تجربہ نہ رکھنے والا پائلٹ طیارے کی رفتار کم کردیتا ہے اور اس دوران طیارہ مائیکرو برسٹ کی زد میں آتے ہوئے آگے نکلتا ہے جہاں اچانک طیارے کے پروں سے نکلنے والی ہوا کی مقدار کم ہوتی چلی جاتی ہے جس سے طیارے کو بلندی پر برقرار رکھنے والا توازن بگڑ جاتا ہے جبکہ اس دوران ہوا کا نچلی جانب شدید دباﺅ بھی طیارے کا کنٹرول بگاڑ دیتا ہے۔ یہ عوامل خطرناک اور جان لیوا فضائی حادثات کا سبب بنتے ہیں۔
مزیدخبریں