عمران خان کو جدید کنٹینر تحفہ مل گیا۔کہیں علامہ طاہر القادری والا کنٹینر تو تحفے میں نہیں مل گیا کیونکہ پاکستان میں کنٹینر بند لیڈر و ہی پیدا ہوئے ہیں خصوصی کنٹینر میں آرام دہ بیڈ ہے جہاں خان صاحب استراحت فرمائیں گے جبکہ کارکنان گرمی اور دھوپ میں تڑپیں گے۔میٹنگ روم ہے جہاں مرکزی قیادت بیٹھے گی اور کارکنان نیلے آسمان تلے اللہ کے سُپرد ہونگے۔کچن ہے جہاں رنگے برنگے کھانے تیار ہوا کرینگے،جیالے روزہ رکھیں گے کمپیوٹر اور ڈش لگی ہے جہاںبچوں سے رابطہ بھی رکھاجاسکے گا ڈش پر کبھی کبھار تفریح بھی فراہم ہوسکے گی۔اتنی سہولیات سے مزین یہ کنٹینر فضول خرچی نہیں تو اور کیا ہے،جن لوگوں نے آج تحفے میں کنٹینر دیا کل کو خان صاحب بھی انہیں کوئی تحفہ تو دینگے۔صدر زرداری نے لاہور کے قریب تحفے میں ایک محل قبول کیا تھا تو خان بابا نے تنقید کی ایسی کمپین چلائی جیسے آجکل الیکشن میں چلا رہے ہیں، لیکن اب اپنی مرتبہ انہیں کوئی قواعد و ضوابط یاد نہ رہے۔کنٹینر کا باریک بینی سے مشاہدہ کرناچاہئے کہیں علامہ صاحب نے کلر کروا کر عمران خان کو تحفہ تو نہیں کیا۔علامہ کینیڈین خود تو اپنے حقیقی ملک چلے گئے ہیں اب شاید خان کو میدان میں استعمال کریں۔ خان صاحب کارکنان سے فاصلہ رکھ کر قیادت نہیں ہوتی اب ہی گھل مل جائیں تاکہ وہ جان سے بڑھ کر آپ سے پیار کریں۔٭....٭....٭....٭....٭ پہلے کھانا، پھر پرواز کراچی میں پائلٹ کا جہاز اڑانے سے انکار،تاخیر پر مسافر پریشان۔ پائلٹ بھوک کی حالت میں جہاز کیسے اڑا سکتا ہے آپ نے دیکھا ہوگا کہ ”جہاج“ بھی بھوکے نہیں اڑتے بلکہ گلی کوچے میں گرے پڑے ہوتے ہیں،اب پائلٹ اگر بغیر کچھ کھائے جہاز اڑاتا تو یہ بھی جہا ج بن جانا تھا اس لئے اس نے کہا....پہلاں پیٹ پوجافیر کمّ دوجا پی آئی اے والے اسقدر غریب کیوں ہوگئے ہیں وہ جہازوں کا خیال نہیں رکھ سکے تو کم از کم پائلٹوں کا تو خیال رکھیں مسافروں کو بھی اچھا کھانا آجکل نہیں دیا جاتا بس خانہ پُری ہورہی ہے۔اب تو ” نا اُمید قمر“ اور ” چوہدری جفت ساز“ انکا پیچھے چھوڑ گئے ہیں انہیں کم از کم اپنے آپکو تو اب ٹھیک کرلینا چاہئے۔پی آئی اے نے پورے خزانے کو ” پی“ چھوڑا ہے۔اب پائلٹوں کو بھی پینا شروع کردیا ہے کم از کم کچھ ہوش سے کام لیں آج ہر ملک میں منی بد نام ہوئی کی طرح پی آئی اے بد نام ہوچکی ہے لکھے پڑھے لوگ اس پر سفر کرنے سے ڈرتے ہیں برائے مہربانی خزانے کو پینا چھوڑ دیں اور پائلٹوں کو چونا لگانے سے بھی گریز کریں تاکہ کچھ عزت بچ جائے۔٭....٭....٭....٭....٭مشرف کے قریبی ساتھیوں طارق عزیز اور جنرل(ر) حامد جاوید کا ملنے سے انکار....بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسےزمین کھا گئی آسماں کیسے کیسے اچھے وقتوں کے دوست جب برے وقتوں میں آنکھیں ملاناچھوڑدیں تو انسان تنہائیوں میں کھو کر ذہنی توازن کھو بیٹھتا ہے پھر دیواروں کیساتھ سرمار سرمار کر آدھا پاگل ہوجاتا ہے پرویز مشرف نے دونوں پرانے یاروں کو بار بار پیغام بھیجے لیکن ہر مرتبہ قاصد خالی ہاتھ ہی واپس لوٹتا رہا ہائے وقت کتنا ظالم ہے جو ہیرو کو زیرو بناتے بے رحم ہوجاتا ہے۔ طارق عزیز اور جنرل(ر) حامد جاوید مشرف کو اجازت کے بغیر آنکھ بھی نہیں جھپکتے تھے آج انہوں نے آنکھیں پھیر لیں ہیں۔اقتدار کی راہداریوں پر یہ شعر جلی حروف سے کنداں ہوناچاہئے.... تم سے پہلے بھی جو اک شخص تخت نشیں تھااسے بھی اپنے خدا ہونے پہ اتنا ہی یقیں تھا تاکہ اقتدار حاصل کرنے والا شخص کپڑے دیکھ کر پاﺅں پھیلائے کہیں وقت کی بے رحم موجوں میں آکر اپنا حشر نشر نہ کروالے۔پرویز مشرف کا ضمیر اگر آج زندہ ہوتو وہ سانحہ 12اکتوبر سے لیکر این آر او تک ہر واقعے کی بلا مشروط معافی مانگ لیں تاکہ تارا مسیح تک بات پہنچنے سے پہلے پہلے اس کا کوئی حل نکل آئے۔ اورمشرف بھی ہم تو ڈوبے ہیں صنم تم کوبھی لے ڈوبیں گے کے تحت ان رازوں سے پردہ ہٹادیں جو سینے میں آگ کے شعلے بن چکے ہیں تاکہ سارا گند ایک دفعہ میں صاف ہوجائے۔٭....٭....٭....٭....٭” ماحول خراب ہوتا ہے“ پاکستان کشمیر پر بیان بازی بند کرے۔بھارت”الٹا چور کوتوا ل کو ڈانٹے“ بھارت ایک طرف تو وہ 65سال سے کشمیر پر قبضہ کیے بیٹھا ہے دوسرا پاکستان کو ہی موردِ الزام ٹھہرا رہا ہے۔بھارت کے کشمیر پر قبضے نے ماحول کو آگ لگا رکھی ہے اس خطے میں اگر امن ممکن ہے تو وہ مسئلہ کشمیر کے حل سے ہی ممکن ہے۔بھارت ہزاروں کشمیریوں کا قاتل ہے اس نے کشمیر جنت نظیر کے حسن کو گُہنا کردیاہے اسے جتنا جلدی ہوسکے اب کشمیر کو خالی کردیناچاہئے کیونکہ ماحول کی خوشگواری مسئلہ کشمیر کے حل سے جڑی ہوئی ہے۔پورے خطے کا امن بھی کشمیر کی آزادی سے نتھی ہے لہٰذا گیند اب بھارت کی کورٹ میں ہے وہ رنگ میں بھنگ نہ ڈالے بلکہ ماحول کو پُر امن رکھنے کیلئے میدان میں آئے۔٭....٭....٭....٭....٭