شہبازشریف پانچ بجکر 42 منٹ پر ہاکی سٹیڈیم میانوالی میں جلسہ گاہ پہنچے٭.... ٹیم پر گل حمید روکھڑی، عادل عبداللہ روکھڑی، علی حیدر نورخان، ملک محمد فیروز جوئیہ، ضمیر حیات روکھڑی، ثناءاللہ خان سابق ممبران اسمبلی نے ان کا استقبال کیا٭.... شہبازشریف نے 13 منٹ مسلسل خطاب کیا، انہوں نے خطاب میں عمران خان پر کوئی خاص تنقید نہ کی، اس بات پر زیادہ زور دیا زرداری سازش کے ذریعے پی ٹی آئی کو ساتھ ملا کر ن لیگ کے ووٹ تقسیم کر رہے ہیں٭.... این اے 71 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار عبداللہ خان نے اپنی تقریر میں گروپنگ کا شدت سے ذکر کیا٭.... جلسہ گاہ میں ایک نوجوان نے پی ٹی آئی کا جھنڈا اور ٹوپی پہن رکھی تھی، جو مسلم لیگ ن کے ورکرز اور لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا رہا۔ آخر میں مسلم لیگی ورکرز نے جھنڈا چھین کر اسے پھاڑ دیا اور اسے ٹوپی اتارنے پر مجبور کردیا٭.... جلسہ گاہ میں تمام انتظامات پولیس اور ضلعی انتظامیہ اور کچھ مسلم لیگ ن کے ورکرز نے سنبھال رکھے تھے۔ جلسہ گاہ میں میڈیا کو بٹھانے کے لئے کوئی انتظام نہ کیا گیا بلکہ سٹیڈیم کے سٹیج کے آگے خاردار تاریں لگا دی گئی اور میڈیا کے لوگوں کو پولیس افسر اور اہلکار دور کرتے رہے جس سے پولیس اور صحافیوں کے درمیان سخت تکرار ہوتی رہی۔٭.... جلسہ گاہ میں آستانہ عالیہ سوگ شریف اور سیال شریف کے سجادہ نشینوں صاحبزادہ فیض الحسن اور صاحبزادہ حمید الدین سیالوی نے اپنے مریدین اور عقیدت مندوں سے مسلم لیگ ن کے تمام امیدواران کو ووٹ دینے کی ہدایت اور اپیل کی۔
جھلکیاں
شہبازشریف کے دورہ میانوالی کی جھلکیاں.... محمد یوسف چغتائی نامہ نگار میانوالی
Apr 22, 2013