بھارتی کٹھ پُتلیوں پر نظر رکھیں

جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ بعض سیاستدان اور دانشور انڈیا سے دوستی کی باتیں کر کے اکھنڈ بھارت کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔ حافظ سعید کا شمار پاکستان کے ان مذہبی رہنمائوں میں ہوتا ہے جن سے بے شمار اختلافات رکھنے کے باوجود ایک نقطہ پر اتفاق کرنا پڑتا ہے کہ حافظ صاحب ہیں بلا کے محب وطن پاکستانی ان کے رگ و پے میں پاکستانیت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے یہ ہر اس آنکھ میں کاٹنے کی طرح کھٹکتے ہیں جو پاکستان کے بارے میں میلی اور زہر آلود ہے۔ میرے اور آپ کے محبوب ایڈیٹر مجید نظامی ہوں یا حافظ سعید صحیح معنوں میں پاکستان کی سالمیت کے محافظ ہیں پاکستان اپنوں ہی کی غداری کے باعث دولخت ہُوا تھا اور مجھے کہنے دیجئے کہ مسلمانوں میں ہمیشہ ہی میر جعفر اور میر صادق پیدا ہوتے رہے ہیں۔ اپنے ارد گرد کا بغور جائزہ لینے سے ہمیں سینکڑوں نہیں ہزاروں میر جعفر و میر صادق مل جائینگے۔ آج وطن عزیز جن اضطراری کیفیات کا شکار ہے یہ سب کیا دھڑا دشمن کی کٹھ پُتلیوں کا ہی تو ہے اور یہ وہ کٹھ پُتلیاں ہیں جو مختلف ناموں کے ساتھ پنپ رہی ہیں اور پاکستان کو توڑنے کے درپے ہیں۔ یہ بات نہایت دکھ اور افسوس کے ساتھ بیان کی جا رہی ہے کہ بھارت و دیگر دشمنوں کے عزائم کی تکمیل کیلئے ہمارے اندر ہی سے انہیں سپورٹ مل رہی ہے ان میں سے اکثریت ان افراد اور جماعتوں کی ہے جنہوں نے قیام پاکستان کی بھرپور مخالف کی تھی اور قائداعظم کو کافرِ اعظم تک کہنے سے دریغ نہیں کیا تھا انکے تمام تر اختلافات اور سازشوں کے باوجود تاریخ نے انکے بھیانک چہروں کو مزید سیاہ کر دیا اور پاکستان دنیا کے نقشہ پر اُبھر آیا۔ آج ضرورت ہے نئی نسل کو وہ باتیں بتانے کی جن کی وجہ سے پاکستان سے محبت کرنیوالے لوگ پریشان ہیں اور مجھے کہنے دیجئے کہ بھارتی عزائم کو منظر عام پر لانے کا بیڑا جناب مجید نظامی اور حافظ سعید ایسے پاکستان کے سپوتوں نے اٹھایا ہوا ہے۔ ضرورت ہے اپنے ان ہیروز کے ہاتھ مضبوط کرنے کی، ان کی باتوں کو گھر گھر پہنچانے کی۔ یہ زعماء آج کے بے مروت دور میں غنیمت ہیں، ہمیں انکی سلامتی کی دعا کرنی چاہئے ان کے قدم سے قدم ملا کر چلنا چاہئے، انکے ہاتھ مضبوط کرنے چاہئیں۔ مجھے ذاتی طور پر حافظ سعید سے اختلاف ہو سکتا ہے مگر یہ سچ ڈنکے کی چوٹ پر بیان کر رہا ہوں کہ قائداعظم اور اقبال کی روحیں آج ان تمام پاکستانیوں کیلئے دعاگو ہیں جو نظریہ پاکستان اور پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کر رہے ہیں۔ بھارت نے پاکستان پر کیا کیا مظالم ڈھائے انکی ایک طویل فہرست موجود ہے جس کا احاطہ اس چھوٹے سے کالم میں ممکن نہیں البتہ ایک بات تو طے ہے کہ بھارت اگر فرشتے کے روپ میں بھی آ جائے تو ہمیں اس سے خیر کی توقع نہیں رکھنی چاہئے۔ مجھے کہنے دیجئے کہ وطن عزیز میں بھارت کے خیر خواہوں کی کمی نہیں، لگتا ہے کہ انکے ضمیر مُردہ ہو چکے ہوئے ہیں، پاکستانیت انکے رگ و پے کے اندر موجود ہی نہیں، انہیں بکائو مال بھی کہا جا سکتا ہے جو چند ٹکوں اور مفادات کی خاطر بھارت کی کٹھ پُتلیاں بنے ہوئے ہیں۔ یوں تو پاکستان کے ہر طبقے میں بھارتی خیر خواہ موجود ہیں مگر اس وقت دکھ اور افسوس کی انتہا ہو جاتی ہے جب پاکستانی میڈیا کو بھارتی زبان بولتے ہوئے دیکھا جاتا ہے، اس وقت کٹ مرنے کو دل چاہتا ہے جب پاکستانی میڈیا پر امن کی آشا کا پرچار کیا جاتا ہے۔ میں ہی نہیں ہر محب وطن پاکستانی اس وقت بھڑک اُٹھتا ہے جب ہماری حکومت بھارت کو موسٹ فیورٹ ملک قرار دینے کی بات کرتی ہے۔ نظریہ پاکستان کے محافظ اس وقت یقیناً اس وقت تڑپ اُٹھتے ہیں جب ہمارے وزراء بھارت کے ساتھ دوستی کی پینگیں بڑھانے میں مصروف نظر آتے ہیں۔ یہ وہی لوگ ہیں جن کے کاروبار بھارت میں چل رہے ہیں، یہ لوگ پاکستان کے ماتھے پر بدنما داغ ہیں۔ حافظ سعید کا یہ کہنا سو فیصد درست ہے کہ بھارت کیساتھ دوستی کی خواہش کرنیوالے دراصل اکھنڈ بھارت کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔ پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے محافظوں کو بھارتی کٹھ پُتلیوں پر نظر رکھنی ہو گی۔ امید واثق ہے کہ میرے اور آپ کے محبوب ایڈیٹر جناب مجید نظامی اور حافظ سعید ایسے لاکھوں کروڑوں پاکستانی بھارتی عزائم کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑے ہو کر دشمن کا اکھنڈ بھارت کا خواب چکنا چُور کر دینگے۔ پاکستان زندہ باد

خواجہ عبدالحکیم عامر....سچ ہی لکھتے جانا

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...