ایف بی آر کی فہرست، لاکھوں ٹیکس دینے اور نہ دینے والوں کے نام غائب ہونے کا انکشاف

اسلام آباد(اے پی اے) ایف بی آر کی جاری فہرست میں لاکھوں ایسے نام شامل ہیں جو ٹیکس نہیں دیتے جبکہ لاکھوں ٹیکس دینے والوں کے نام غائب ہیں۔ ایف بی آر کی جاری فہرست کے مطابق 2013 میں پاکستان میں 774706 افراد ٹیکس ادا کرتے ہیں مگر یہ اعداد درست نہیں۔ اس فہرست سے صرف ایف بی آر کی محدود صلاحیت عیاں ہوتی ہے ناں کہ ٹیکس دینے یا نہ دینے والوں کی معلومات۔ یہ ڈیٹابیس 2013 میں ٹیکس ریٹرن جمع کرانے والے صرف فیڈرل انکم ٹیکس کو کور کرتے ہیں یا ایسے جن کے ودہولڈنگ ایجنٹ نے تفصیلات جمع کرائی ہیں، اس میں ایسے لوگ شامل نہیں ہیں جن کے انکم ٹیکس اداروں نے ان کی تنخواہوں سے منہا کر لیے (ان میں ایسے لوگ بھی شامل ہے جن کی اداروں نے انفرادی ٹیکس ریٹرن جمع کرائی) اور ایسے بھی جن لوگوں نے ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کرائی۔ اس میں 7 لاکھ سرکاری افسر بھی شامل نہیں ہیں جو ٹیکس دیتے مگر ریٹرن فائل نہیں کرتے۔ یہی وجہ ہے کہ جنرلز اور ججز کے نام سامنے نہیں آتے۔ صرف ریٹرن فائل نہ کرنیوالوں کو ٹیکس نادہندہ سمجھ لیا جاتا ہے۔ ٹیکس نہ دیتے ہوئے ٹیکس دہندہ بننا بھی ممکن ہے اور جعلی دستاویزات جمع کرائی جاسکتی ہیں اور ایف بی آر کا نظام اس قابل نہیں ہے کہ ایسے لوگوں کو پکڑ سکے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آپ زیادہ ٹیکس ڈکلیئر کریں اور کم ادا کریں۔ ایف بی آر کا نظام ایسی جعل سازی کو پکڑنے کے قابل بھی نہیں۔ ڈیٹابیس میں ہزاروں ایسے نام ہیں جن کے سامنے ادا شدہ ٹیکس صفر لکھا ہوا ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ ٹیکس نادہندہ ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ کمپنی کو نقصان ہوا ہو، کمپنی کو ٹیکس استثنیٰ ہو، انفرادی طور پر کسی کی آمدنی قابل ٹیکس ہی نہ ہو۔ ڈیٹابیس میں جی ایس ٹی، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور کسٹم ڈیوٹیز کی ادائیگی کی تفصیلات بھی شامل نہیں ہے۔

ای پیپر دی نیشن