اسلام آباد (ابرارسعید/ نیشن رپورٹ) چینی صدر کی آمد پر گرمجوشی اور بھائی چارے کے عدیم المثال مظاہرہ کے دوران وزیراعظم نواز شریف نے چینی خاتون اوّل پنگ لی یوان کے استقبال اور انکی میزبانی کی ذمہ داری اپنی بیٹی مریم نواز کے سپرد کردی جسے بہت سے حلقوں نے غیرمعمولی قرار دیا ہے۔ معمول کے مطابق یہ خدمات کوئی وزیر یا حکومتی افسر سرانجام دیتے ہیں۔ حکومتی عہدیداروں کو مریم نواز کو دیئے جانیوالے اس ٹاسک پر کوئی حیرانی نہیں تھی کیونکہ مریم نواز وزیراعظم کے یوتھ پروگرام کی دیکھ بھال سمیت دی گئی تمام ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے نبھا چکی ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے ذرائع نے بتایا کہ مریم نوازکو چینی خاتون اوّل کی میزبانی دینے کا مقصد چینی قیادت کو پاکستان کی جانب سے غیر معمولی گرمجوشی کا یقین دلانا تھا۔ چینی صدر نے بھی پاکستان کو اپنا دوسرا وطن قرار دیا ہے۔ پارلیمان ذرائع نے کہا کہ ایسی ڈیوٹی کسی حکومتی افسر کے سپرد نہ کرنا ایک الگ بات ہے مگر ماضی میں بھی ایسے لوگ یہ فرض ادا کرتے رہے ہیں جو نہ خود کسی حکومتی عہدے پر تھے نہ ہی انکے پاس کوئی وزارت تھی۔ 1974ء میں لاہور کی دوسری سربراہی کانفرنس کے موقع پر اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے کئی ایسے لوگوں کو آنے والے مہمانوں کو پروٹوکول فراہم کرنے کی خدمت سپرد کی تھی۔ جنرل ضیا اور مشرف کے دور میں بھی ایسی مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ مریم نواز کو چینی خاتون اول کو تمام سہولیات فراہم کرنے کی خدمت دی گئی تھی۔ مریم نواز نے چینی خاتون اوّل کا استقبال کیا اور انکے ساتھ تمام تقریبات میں شرکت کی۔ صرف چینی صدر کی اپوزیشن رہنمائوں اور آرمی چیفس کے ساتھ ملاقاتوں کے وقت چینی خاتون اول انکے ساتھ نہ تھیں۔ مریم نواز کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ مریم نواز نے کلچرل شو کے دوران چینی خاتون اول کو تفصیلات اور بیک گرائونڈ کلچر سے آگاہ کیا۔ شیڈول کے مطابق کلثوم نواز نے چینی خاتون اوّل کو وصول اور الوداع کیا۔