جمعرات کو ایوان بالا کے اجلاس کے موقع پر پارلیمنٹ ہائوس کی لابیوں ، کیفے ٹیریا اور پارلیمنٹ کے باہر ہر جانب آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے حکم پر حاضر سروس اعلیٰ افسروں کیخلاف کرپشن کے الزام میں کارروائی موضوع بحث رہی۔ پارلیمنٹیرینز نے آرمی چیف کے اس اقدام کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اسے تاریخی قدم قرار دیا۔ سیاسی مبصرین کی متفقہ رائے تھی کہ جنرل راحیل شریف کی جانب سے بلا امتیاز احتساب کے آغاز کے بعد اب حکومت، پارلیمنٹ ، عدلیہ، بیوروکریسی اور صحافیوں سمیت سب شعبوں کو اپنے اپنے گریبان میں جھانکنا ہو گا۔ ان سب پر زبردست اخلاقی دبائو آ پڑا۔ پانامہ لیکس کی تحقیقات کے حوالے سے مجوزہ کمیشن کی تشکیل کے سلسلے میں سرگرمیاں بھی عروج پر تھیں۔ جمعرات کو فاٹا سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی اور سینٹ نے حکومتی پارٹی سے ملاقات کی جس میں انہوں نے پانامہ لیکس پر پارلیمانی کمیٹی ، جوڈیشل کمیشن سمیت مختلف آپشنز پر غور و خوض کیا۔ جمعرات کوبھی سینیٹ کا اجلاس قریباً پانچ گھنٹے تک جاری رہا۔ چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے اجلاس کی تمام کاروائی جو چار گھنٹے اور 51منٹ پر محیط تھی کی صدارت کی ۔ قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق بھی قریباً چار گھنٹے تک ایوان میں موجود رہے جبکہ سینیٹر اعتزاز احسن نے اڑھائی گھنٹے تک اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کی خاص بات یہ تھی کہ ایجنڈے پر موجود تمام کے تمام 17 نکات نمٹا دیئے گئے۔ قبل ازیں چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے ایوان بالا کو بتایا کہ آمروں نے جہاں آئین کو پامال کیا اور آئینی اداروں کو روندا وہیں تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش بھی کی گئی اور پارلیمان کے تسلسل کو ٹکڑوں میں بانٹا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ 1973 سے 1977ء تک سینٹ کے 17 سیشن ہوئے۔ 1985ء سے 1999ء تک 103 اور 2003ء سے اب تک 127 سیشن ہوئے‘ اس طرح کل ملا کر موجودہ سیشن 247واں بنتا ہے‘ اس تاریخی غلطی کو درست کرنے کیلئے ہائوس بزنس ایڈوائزری میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام پارلیمانی لیڈرز کے اتفاق رائے سے قرارداد لائی جائے گی۔ سعید غنی نے گلشن اقبال پارک لاہور میںخود کش دھماکے کے واقعہ پر تحریک التوا بحث کیلئے پیش کی۔ جمعہ بحث کیلئے وقت مقرر کیا تاہم بعد میں آج ہی کے اجلاس میں اس پر بحث شروع کرا دی گئی۔ محرک سیداعتزاز احسن، ایم حمزہ، مختار عاجز دھامرہ ، سردار اعظم موسیٰ خیل، محسن لغاری ،خالدہ پروین، عثمان کاکڑ ، سعید الحسن مندوخیل، نہال ہاشمی ، تاج حیدر اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم سمیت حکومت اور اپوزیشن کے 16سینیٹرز نے 82منٹ تک اس موضوع پر بحث میں حصہ لیا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ میں نے لاہور کے گلشن اقبال پارک اور باچا خان یونیورسٹی پر حملوں کے حوالے سے ایک نظم لکھی ہے وہ سنانا چاہتا ہوں۔ انہوں نے اس موقع پر اپنی نظم پڑھ کر سنائی۔ نظم کو سنتے ہوئے ایوان کا ماحول خاصا سوگوار ہو گیا۔ ایوان بالا نے سینٹ کے قواعد میں بعض ترامیم کی بھی منظوری دی۔ آخر میں ایوان میں پاناما لیکس پر جاری بحث پر چھ سینیٹرز نے قریباً ایک گھنٹے تک اظہار خیال کیا۔ رضا ربانی نے بتایا کہ ایوان بالا کے موجودہ سیشن میں معزز سینیٹرز پانامہ لیکس پر اب تک چار گھنٹے اور33منٹ بحث کر چکے ہیں۔جمعرات کو اجلاس میں چیئرمین سینیٹ نے سات نکتہ ہائے اعتراضات پر معزز ارکان کو بات کرنے کی اجازت دی اور اس میں 24منٹ صرف ہوئے۔ چیئرمین سینیٹ نے ایجنڈے کی تکمیل کے بعد اجلاس آج جمعہ کی صبح دس بجے تک ملتوی کر دیا۔