لاہور (فرخ سعید خواجہ سے) کرپشن کرنے والوں کا بلاامتیاز احتساب ہر خاص و عام کی خواہش اور مطالبہ رہا ہے تاہم آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی جانب سے یہ بیان سامنے آنے کے بعد کہ سب کا احتساب ہونا چاہئے اگلے 24 گھنٹوں میں فوج کے ادارے میں ان کی طرف سے احتساب کا قدم اٹھاتے ہوئے بلوچستان میں اختیارات سے تجاوز اور بدعنوانی کے مرتکب فوجی افسران کی برطرفی نے ان ناقدین کو چپ کرا دیا ہے جن کا کہنا تھا سب اپنے اپنے ادارے کے لوگوں کا احتساب کیوں نہیں کرتے۔ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کرپٹ صرف سیاستدان نہیں بلکہ ہر ادارے میں لٹیرے موجود ہیں تاہم ماضی میں تمام ادارے اپنے اپنے چوروں کا تحفظ کرتے رہے ہیں۔ آرمی چیف کے اس اقدام کے بعد یقینی طور پر سیاستدانوں سمیت ہر ایک پر دباؤ بڑھ گیا ہے بلاامتیاز احتساب کے عمل کو ترجیح دیں۔ پاکستان میں احتساب کے لئے ماضی میں بننے والے تمام ادارے اس وجہ سے سو فیصد نتائج حاصل نہیں کر سکے کہ ان میں بلاامتیاز احتساب کی صلاحیت ہی موجود نہیں تھی۔ پانامہ لیکس نے پاکستان کے 200 افراد کے نام پیش کئے تاہم وزیراعظم محمد نواز شریف جن کا نام ان 200 افراد میں نہیں تھا اپنے ’’بچوں‘‘ کی وجہ سے سیاسی مخالفین کی تنقید کا نشانہ بنے۔ اب یہ موقع ہے نواز شریف تمام قوتوں کو اعتماد میں لے کر ایک ایسا بااختیار احتساب کا ادارہ قائم کر دیں جو وزیراعظم سمیت تمام سیاستدانوں، فوجی افسران، ججوں، صحافیوں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی کے افراد کا بلاامتیاز احتساب کر سکے۔ البتہ اس بات کا اہتمام ہونا چاہئے الزامات کی بنیاد پر میڈیا وار نہ ہو بلکہ جرم ثابت ہونے والے کو سزا دے کر مثال بنا دیا جائے۔