اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+نیوز ایجنسیاں) کرپشن پر بری فوج کے ایک لیفٹیننٹ جنرل، ایک میجر جنرل، تین بریگیڈئرز اور ایک لیفٹیننٹ کرنل سمیت چھ افسران کو ملازمت سے جبری ریٹائر کر دیا گیا ہے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے احکامات پر یہ اقدام عمل میں آیا۔ بری فوج کے شعبہ تعلات عامہ ’’آئی ایس پی آر‘‘ کی طرف سے اس غیر معمولی واقعہ کے باے میں ایک سطر بھی جاری نہیں کی گئی اسی باعث سزا پانے والے افسروں کی تعداد کے بارے میں ابہام پایا جاتا تھا اور بعض ذرائع کا یہ دعویٰ تھا جن افسران کو سزا دی گئی ان کی اصل تعداد بارہ ہے۔ سزا پانے والے جن چھ افسران کے ناموں کی عسکری ذرائع نے تصدیق کی ان میں لیفٹیننٹ جنرل عبید اللہ خٹک، میجر جنرل اعجاز شاہد، بریگیڈئر اسد شہزادہ ، بریگیڈئر عامر، بریگیڈئر سیف اللہ اور لیفٹیننٹ کرنل حیدر کے نام شامل ہیں۔ 12 فوجی افسران کو سزا دئیے جانے کی خبر جمعرات کی سہ پہر سے میڈیا کی زینت بننا شروع ہو گئی اور سارا دن یہ خبر چھائی رہی تاہم اس دوران سکیورٹی ذرائع نے تردید نہ کی۔ سزا پانے والے 12 افسروں میں بریگیڈئر رشید، میجر نجیب، ایک کرنل اور 3 لیفٹیننٹ کرنل بھی شامل ہیں۔ واضح رہے لیفٹیننٹ جنرل عبید اللہ 2010ء سے 2013ء کے دوران انسپکٹر جنرل فرنٹیئر کانسٹیبلری رہے۔ ان کے بعد میجر جنرل اعجاز شاہد نے یہ منصب سنبھالا تھا۔ جبری ریٹائر ہونے والے افسروں کو پنشن اور میڈیکل کی سہولت حاصل رہے گی۔ ان کی پنشن سے 25 فیصد کٹوتی ہوتی رہے گی تاکہ انہیں سزا یافتہ ہونے کا مسلسل احساس رہے۔ آرمی چیف جنرل راحیل کے دور میں اعلیٰ فوجی افسران کے خلاف کارروائی کا یہ دوسرا موقع ہے۔ اس سے پہلے انہوں نے اگست 2015ء میں این ایل سی میں ہونے والی بدعنوانی کے سکینڈل میں دو فوجی افسران لیفٹیننٹ جنرل افضل مظفر کو شدید ناپسندیدگی کی سزا دی گئی جبکہ میجر جنرل خالد ظہیر اختر کو فوجی سروس سے برطرف کیا گیا تھا ان سے فوجی منصب، میڈلز اور ایوارڈ واپس لے کر ان کی پنشن اور میڈیکل سہولیات بھی ختم کر دی گئی تھیں۔ دو روز پہلے آرمی چیف نے کوہاٹ میں ایک فوجی تقریب کے دوران کہا تھا پاکستان کی یکجہتی، سالمیت اور خوشحالی کے لئے بلاتفریق سب کا احتساب ضروری ہے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا ملک میں اس وقت تک پائیدار امن اور استحکام نہیں لایا جا سکتا جب تک کرپشن کا جڑ سے خاتمہ نہ ہو جائے۔ بی بی سی کے مطابق عسکری ذرائع کا کہنا ہے جن چھ افسروں کو بدعنوانی کے الزام میں برطرف کیا گیا اُن میں لیفٹیننٹ جنرل عبیداللہ خٹک، میجر جنرل اعجاز شاہد، بریگیڈئر اسد شہزادہ، برگیڈئر عامر، بریگیڈئر سیف اور کرنل حیدر شامل ہیں۔ باقی پانچ افسران کے بدعنوانی میں ملوث ہونے پر ان کی ملازمت سے برطرفی کے بارے میں عسکری ذرائع نے نہ تو تردید کی اور نہ ہی تصدیق۔ نوکری سے برخواست کئے جانے والے تمام افسران کا تعلق فرنٹئیر کور بلوچستان سے بتایا گیا ہے اور جبری ریٹائر کیے جانے پر انہیں دی گئی تمام مراعات واپس لے لی گئی ہیں۔ عبیداللہ خٹک جس زمانے میں آئی جی ایف سی تھے انہیں سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار چودھری نے بلوچستان میں بدامنی کے مقدمے میں عدالت میں پیش نہ ہونے پر توہین عدالت میں اظہار وجوہ کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔ فوجی ذرائع کی جانب سے تاحال برطرف کیے گئے افسران پر عائد الزامات کی تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔ پاکستانی فوج نے اپنے چھ افسران کو کرپشن کی بنا پر ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا ہے۔ نہ تو کرپشن کی نوعیت اور تفتیشی عمل کے بارے میں بتایا گیا ہے اور فی الحال برطرف کیے جانے والے افسران کی تعداد کے بارے میں بھی ابہام پایا جاتا ہے۔ فوج پر کرپشن کے الزامات کوئی نئی بات نہیں۔ بات اراضی کی ہو، ہاؤسنگ سکیم کی یا سرمایہ کاری کی یا پھر اختیارات کے استعمال اور فنڈز میں خورد برد کی یہ الزامات ماضی میں بھی سامنے آتے رہے ہیں۔ لیکن فوج کی صفوں میں ایک ہی بار میں اتنی بڑی تعداد میں کرپشن کے الزامات پر نہ صرف اپنے افسران کو برطرف کرنا اور اس خبر کو عام کیا جانا ایک ایسا عمل ہے جس کی ماضی میں نظیر نہیں ملتی۔ فوج کا ہمیشہ یہ دعویٰ رہا ہے فوج کے اندر خود احتسابی کا ایک نظام موجود ہے اور یہ عمل جاری رہتا ہے۔ لیکن فوج کے اندر کی جانے والی خود احتسابی کو کبھی منظر عام پر نہیں لایا گیا۔ نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا فوجی افسران سے پلاٹس، زرعی زمین اور دیگر تمام مراعات اور لوٹی ہوئی رقم واپس لے لی گئی ہے۔ صباح نیوز کے مطابق جنرل راحیل شریف کے پیر کے روز کوہاٹ میں خطاب کے حوالے سے سوشل میڈیا پر بحث کا آغاز ہو گیا تھا اور کچھ سابق بریگیڈئرز نے اس حوالے سے نشان دہی کر دی تھی کہ پاک فوج کے اندر بھی بدعنوان افسران کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔ آرمی چیف کے حکم پر تحقیقات ہوئیں تو میجر جنرل اعجاز شاہد کے اکائونٹ میں کروڑوں روپے کا انکشاف ہوا۔ لیفٹننٹ جنرل عبیداللہ خٹک پر بھی آئی جی ایف سی کی حیثیت سے ناجائز فائدہ اٹھانے کا الزام ہے۔