لاہور (سید شعیب الدین سے) پانامہ کیس کا فیصلہ سنائے جانے سے ایک ہفتہ قبل زرداری نے وزیراعظم نوازشریف‘ ان کی حکومت اور جماعت کے خلاف جو لہجہ اختیار کیا تھا‘ اس کی وجوہات سامنے آنے لگی ہیں۔ پیپلزپارٹی میں اس کے فراموش کئے گئے رہنماﺅں اور خصوصاً جیتنے کی صلاحیت رکھنے والوں کی شمولیت اس سمت میں واضح اشارے ہیں۔ زرداری یا تو قبل از وقت انتخابات ہوتے دیکھ رہے ہیں یا بہت بروقت پارٹی کی صفوں کو منظم اور مضبوط کر رہے ہیں تاکہ آنے والے عام انتخابات میں بڑے سیاسی حریفوں مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے مقابلے میں ٹھوس امیدواروں کو میدان میں لایا جا سکے۔ فیصل صالح حیات کی 15 برس کے بعد پی پی میں واپسی اہم پیش رفت ہے اور پھر ان کو واپس چیئرمین کے عہدے کی پیشکش پارٹی کے معروف رہنماﺅں جو اب پارٹی میں نہیں‘ کیلئے ایک کھلا پیغام ہے کہ پارٹی کے دروازے اب ان کیلئے کھلے ہیں۔ سیاسی ذرائع صوبہ سرحد کے سینئر سیاسی رہنما آفتاب شیرپاﺅ تک کی واپسی کو ممکن قرار دے رہے ہیں۔ اسی طرح جنوبی پنجاب اور بلوچستان میں کچھ بڑے سیاسی رہنماﺅں کی واپسی کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔ سیاسی ناقدین اور تجزیہ کار جو حال ہی میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان مک مکا اور نوراکشتی کی باتیں کر رہے تھے‘ ان کی رائے بھی تبدیل ہو رہی ہے۔ آصف زرداری کی طرف سے تمام صوبائی اسمبلیوں اور پارلیمنٹ میں شدید ترین احتجاج کی ہدایت اس کی تصدیق کر رہی ہے۔ حیرت انگیز طورپر جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق خیبر پی کے میں اتحادی جماعت تحریک انصاف کی پریس کانفرنس میں شرکت کی بجائے پیپلزپارٹی کی پریس کانفرنس پر کھڑے ہو گئے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے آصف علی زرداری اور اعتزاز احسن کی شان میں قصیدے بھی پڑھے اور اس مطالبے میں شامل ہو گئے کہ نوازشریف کو فی الفور عہدہ سے علیحدہ ہو جانا چاہئے۔ پیپلزپارٹی ذرائع کے مطابق آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری پنجاب کے تمام ڈویژنوں اور بڑے شہروں میں نہ صرف جلوس نکالیں گے بلکہ جلسوں سے خطاب کریں گے اور پارٹی کی مقامی قیادت سے مشاورت کو زورشور سے شروع کیا جائے گا۔ اس ضمن میں آصف زرداری نے پیپلزپارٹی سنٹرل پنجاب کے صدر قمرالزمان کائرہ‘ پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم سید احمد محمود اور منظور احمد وٹو کو مختلف ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں۔
واضح پیغام
فیصل صالح کی پی پی میں واپسی، سابق رہنماﺅں کو واضح پیغام
Apr 22, 2017