جھنگ، منڈی شاہ جیونہ (نامہ نگاران+ آئی این پی) پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمینٹرینزکے سربراہ و سابق صدر آصف علی زرداری نے کہاہے کہ میاں صاحب آپ گھر نہیں کہیں اور جائیں گے‘ آپ سرکاری روٹیاں توڑنے کے سوا کچھ نہیں کر سکتے‘ میاں صاحب سعودی عرب جائیں یا لانڈھی جیل آئیں جہاں پر آپ کو روٹیاں میں بھیجوں گا، چاروں صوبوں کو نواز شریف سے نجات چاہیے‘ میاں صاحب ابھی تو ابتدائے عشق ہے آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا‘ سندھ کی اسمبلی نے بھی ’’گو نواز گو‘‘ کی قرار داد منظور کر دی ہے‘ مشرف کی طرح نواز شریف کو بھی گھر بھیجیں گے اور ان سے قوم کا حق واپس لے کر رہیں گے‘ شاہ جیونہ کے لوگوں کی محبت دیکھ کر بہت خوش ہوا ہوں‘ ہم پہلے بھی الیکشن نہیں ہار ے ہمیں آر اوز نے ہرایا‘ ہم نے عوام کی خاطر جینا اور مرنا ہے‘ ہم نے شاہنواز‘ بے نظیر اور مرتضیٰ بھٹو کے جنازے اٹھائے‘ ہم نے قربانیاں دینے کے باوجود پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔ وہ جمعہ کو جھنگ کے علاقے منڈی شاہ جیونہ میں عوامی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں مخدوم صاحب اور فیصل صالح حیات کو پیپلز پارٹی میں واپس آنے پر خوش آمدید کہتا ہوں۔ میں ان سے درخواست کرتا ہوں کہ وائس صدر کا عہدہ قبول کریں اور ہمارے ساتھ ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر چلیں اور پنجاب فتح کریں۔ آصف زرداری نے کہا کہ اس مرتبہ ہم نے شریفوں کو مٹانا ہے۔ پیپلز پارٹی نے ہزاروں شہیدوں کو سینے سے لگایا مگر پھر بھی پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔ یہ ملک ہمارا ہے، ہم نے شہید ذوالفقا رعلی بھٹو‘ شاہنواز‘ مرتضیٰ اور بے نظیر بھٹو شہید کی لاشیں اٹھائی ہیں۔ سابق صدر نے کہا کہ ہم پاکستان کو چلانا جانتے ہیں۔ میاں صاحب پائے کھانے اور روٹیاں توڑنے کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتے۔ میاں صاحب کچھ تو غریبوں پر رحم کریں۔ پانامہ گیٹ پر عوام کا وقت فضول میں برباد کیا۔ شوباز کے نعرے خالی نعرے ہی رہ گئے۔ انہوں نے عوام کیلئے کچھ نہیںکیا۔ میں پورے ملک میں ان کیخلاف نکلوں گا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ ملک میں دو قسم کے قانون رائج ہیں‘ ایک قانون شریفوں کیلئے ہے اور دوسرا قانون اس ملک کے غریبوں اور پیپلز پارٹی کیلئے ہے‘ ہمیں دو قانون اور دوپاکستان نہیں چاہئیں، شریف خاندان جتنی بھی کرپشن اور لوٹ مار کریں انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے‘ سانحہ ماڈل ٹائون میں سرعام لوگوں کو قتل کیا گیا مگر کوئی عدالت اور کوئی جے آئی ٹی ان کو مجرم نہیں ٹھہراتی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف بنائی گئی نئی جے آئی ٹی جس میں ان کے آفیسرز مقرر ہونگے ان سے یہ قوم کیا امید رکھے۔ میں پوچھتا ہوں آخر کب تک اس ملک میں دو قانون چلیں گے۔ ایک وزیراعظم کو آپ چار تین کے فیصلے سے پھانسی پر چڑھا دیتے ہو اور دوسرے وزیراعظم کو تین دو کے فیصلے سے بری کر دیا جاتا ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی حکومت کو ختم کیا گیا اور شریفوں کی حکومت کو بحال کیا گیا۔ یہ شریف عدالت پر حملہ کر دیں تو بھی بچ جائیں جبکہ پیپلز پارٹی کے وزیر اعظم کو ایک خط نہ لکھنے پر نااہل کر دیا جاتا ہے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ میں نوجوانوں سے پوچھتا ہوں کہ آپ اس دو قسم کے قانون کو مانتے ہو جس میں طاقتور کے سامنے گردن جھکا دی جائے اور کمزور کی گردن اڑا دی جائے۔ ہمیں ددو پاکستان چاہئیں اور نہ ہی دو قانون ۔ ہمیں ایک پاکستان اور ایک قانون چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جدوجہد کر رہے ہیں ایسے پاکستان کی جس میں غریب اور امیر کیلئے ایک ہی قانون ہو۔ میاں صاحب آپ مکمل طور پر بری نہیں ہوئے دو سینئر ججوں نے آپ کو ڈس کوالیفائی کر دیا۔ اس لئے اگر آپ کو تھوڑی سی بھی شرم ہے تو فوری طور پر استعفیٰ دیدیں کیونکہ عوام کی عدالت سے بھی پانامہ کیس ‘ بے روزگاری‘ لوڈشیڈنگ پر فیصلہ آپ کے خلاف دیدیا ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ اس ملک کے کسان نے بھی نواز شریف کے خلاف فیصلہ دیا ہے۔ ملک میں دو قسم کے قانون رائج ہیں ایک قانون شریفوں کیلئے دوسرا اس ملک کے غریب عوام کیلئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ شریف خاندان جتنی بھی کرپشن اور لوٹ مار کریں مگر انہیں پوچھنے والا کوئی نہیں ہے۔ سانحہ ماڈل ٹائون میں سرعام لوگوں کو قتل کیا گیا مگر کوئی عدالت اور کوئی جے آئی ٹی ان کو مجرم نہیں ٹھہراتی۔