محاذ آرائی پر یقین نہیں رکھتے، شفاف اور پرامن الیکشن کے خواہاں ہیں: احسن اقبال

نارووال (نامہ نگار) ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نارووال نے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال چوہدری کے ضلع بھر میں ریکارڈ ترقیاقی کام کروانے کے حوالے سے انہیں خراج تحسین پیش کرنے کیلئے بار روم میں تقریب کا انعقاد کیا جس سے خطاب کرتے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ صدر پاکستان ممنون حسین 29 اپریل کو نارووال میں سپورٹس سٹی کا افتتاح، پورے پاکستان کے کھلاڑیوں کا نمائشی بھی دیکھیں گے، ڈی بی اے نارووال کا شکرگزار ہوں کہ جنہوں نے یہاں آنے کی دعوت دی جو ایک اعزار کی بات ہے وکلا نے ہمیشہ قانون کی بالادستی کے لئے اہم کردار ادا کیا۔ مشرف ڈکٹیٹر نے آزادی رائے پر تالے لگائے مگر وکلا نے حق کی آواز بلند کی، حکومت وکلا کیساتھ قدم سے قدم ملا کر چلے گی۔ 2018 ہمارے ملک میں اہم سال ہو گا، الیکشن کو پر امن منصفانہ اور شفاف یقینی بنانے کے خواہاں ہیں۔ الیکشن میں پاکستان ترقی کا سفر جاری رکھے گا، ایسے تنازعات نہیں ہونے چاہئیں کہ ملک میں بدامنی ہو۔ 1991ء میں نواز شریف دور میں پاکستان ایشیا میں تیزی سے ترقی کرنے والا ملک بنا۔ 90 کے عشرے میں پاکستان کو سیاسی بے یقینی کی دلدل میں پھینکا گیا۔ 09/11 کے بعد مشرف نے پاکستان کو امریکہ کی جنگ میں دھکیل دیا۔ ڈکٹیٹر کو چند ارب تو ملے مگر قوم طویل عرصے تک اسکی قیمت ادا کرتی رہے گی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک میں اب موٹر ویز 2250 کلومیٹر ہو گئی۔ مسلم لیگ ن کی حکومت نے پاکستان کو جدید معیشت کے لئے جدید انفراسٹرکچر فراہم کر دیا۔ آج پاکستان کے پاس اتنی بجلی ہے کہ ہم وہ درآمد کر سکیں، بجلی کی صنعتی، زرعی اور گھریلو مانگ میں اضافہ ہو چکا ہے۔ ہم نے بجلی کی پیداوار میں ریکارڈ اضافہ کر دیا۔ پاکستان 5.8 جی ڈی پی پر آگیا، آج پانچ سالوں کی محنت کے بعد پاکستانی معیشت میں جان پڑی، اگر پانامہ ڈرامہ نہ ہوتا تو ملک ٹارگٹ سے زیادہ ترقی کرتا۔ میں ادب کے ساتھ ذمہ داروں کو کہنا چاہتا ہوں کہ محاذ آرائی پر یقین نہیں رکھتے۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہمارا انتظامی نظام اس لئے کمزور ہے کہ اس کو بار بار مارشل کا جھٹکا لگتا رہا، ہمیں یہ سمجھنا چاہئے کہ سول ادارے کمزور ہیں ہمیں اپنے اداروں کو تسلسل فراہم کرنا ہے۔ سول انتظامی اداروں میں مشکلات ہیں اور مسائل ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہ ہمیں یہ نہیں کہنا چاہئے کہ باقی سب فرشتے ہیں، بس ادارے اور سیاستدان خراب ہیں۔ میں ثابت کر سکتا ہوں اس حمام میں سب ننگے ہیں۔ ہمیں دنیا کا مقابلہ اپنی صلاحیتوں کو بہتر کر کے کرنا ہے۔ جس ملک میں ہر روز تھیٹر لگا ہو الیکشن ٹائم پر ہو گا یا ملتوی، وہاں سرمایہ کیا آئے گا؟ ہمیں اقتصادی قوم بنانا ہے۔ ہمیں نعرہ بازی، ٹکروں کی سیاست سے نکلنا ہو گا۔ پانچ سال ہم نے محنت کی، ملک کی معیشت کو بہتر کرنے اور ترقی کی تیز ترین دوڑ میں شریک ہونے کیلئے ہمیں ہر سال 20 لاکھ نئی نوکریاں پیدا کرنی ہیں، اگر امن لوٹانے پر ہمیں شاباش نہیں دے سکتے تو تنقید بھی نہ کریں۔ ہم نے ٹیکسوں کو دوکھرب سے چار کھرب کر دیا۔ ہماری فوج نے دہشت گردوں سے وزیرستان کو خالی کروا لیا۔ اس وقت ہمارے دشمنوں کی نیندیں حرام ہو گئیں۔ انہوں نے کہا کہ کلبھوشن کو سی پیک ناکام کرنے کے لیے یہاں بھیجا گیا۔ دشمن سازش کر رہا ہے کہ پاکستان کو کسی طرح بد امنی کی طرف دھکیل دو۔ سیاستدانوں، ججز، جرنیلوں اور میڈیا کو ہوش کرنی ہوگی۔ سی پیک جیسے منصوبے صدیوں بعد ملتے ہیں، 2018 سیاسی طور پر فیصلے کا سال ہے کہ ہمارا مستقبل کیا ہو گا اس وقت جو احوال اور ہوائوں کا رخ نظر آرہا ہے ماحول گرم ہے۔ پاکستان کا مستقبل صرف آئینی جمہوریت کے ساتھ جڑا ہوا ہے، ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے مستقبل کی حفاظت کریں، اگر ہم اپنے اپنے نظام کو ٹھیک کریں گے تو سب ٹھیک ہو جائے گا۔ بلوچستان میں ایک ہزار کلومیٹر سڑکیں بنائی گئیں۔ اپوزیشن اعتراض کرتی ہے کہ ہمیں سڑکیں بنانے کا شوق ہے۔ اگر انفراسٹرکچر نہ ہو تو وہاں نہ تعلیم نہ صحت اور نہ ترقی جائے گی، گوادر پر تیزی سے کام ہو رہا ہے۔ تقریب سے صدر ڈسٹرکٹ بار چوہدری مسعود بسرا ایڈووکیٹ۔ رانا راشد محمود ایڈووکیٹ، پی ٹی آئی کے کونسلر رانا لال بادشاہ ایڈووکیٹ، سینئر نائب صدر رائو مختار ایڈووکیٹ، میڈم مصباح سرور ایڈووکیٹ، محمد فیاض، چوہدری شفقت علی سہلری نے خطاب کیا۔ تقریب میں صوبائی پارلمانی سیکرٹری پنجاب خواجہ محمد وسیم بٹ، ضلعی چیئرمین احمد اقبال، چیئرمین بلدیہ پیر سید اظہر الحسن گیلانی، چیئرمین حافظ عبدالرحمن ٹرسٹ حافظ عبدالرحمن آف جرمنی، ڈی پی او عمران کشور کے علاوہ وکلا کی کثیر تعداد موجود تھی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...