مکرمی! ملاوٹ ہمارے معاشرے کا ایک ناسور بن چکا ہے جس کے خاتمے کیلئے ملاوٹ کے مرتکب کسی بھی فرد یا ادارے کے ساتھ نرمی برتنا درحقیقت ایسے عناصر کو لوگوں کے قتل کا لائسنس دینے کے مترادف ہے اشیائے خورونوش کے نام پر لوگوں کو زہر سپلائی کرنے والوں کو عبرت کا نشان بنانا چاہئے ملاوٹ کرنے والوں کے متعلق رحمت دو عالمؐ کا یہ فرمان فراموش نہیں کرنا چاہئے کیونکہ جہاں یہ فرمان ملاوٹ کرنے والوں کی دنیا و آخرت کی بربادی کیلئے کافی ہے وہاں اس فرمان میں یہ حکم بھی پوشیدہ ہے کہ ملاوٹ کرنے والے رعائت اور نرمی کے ہرگز مستحق نہیں ہیں ایک مرتبہ آپؐ مدینہ کے بازارسے گزررہے تھے آپؐ نے دیکھا کہ ایک شخص موٹی موٹی تازہ کھجوروں کا ڈھیر سجائے فروخت کررہا تھا آپ اس ڈھیر کے پاس گئے آستین اوپر چڑھا کر اپنا بازو کجھوورں کے ڈھیر میں داخل فرمایا اور نیچے سے مٹھی بھر کھجوریں نکالیں جو چھوٹی چھوٹی سوکھی ہوئی اور خراب تھیں آپؐ نے اس موقع پر قیامت تک آنے والے لوگوں کے لئے ملاوٹ کے جرم کی واضح اور بدترین سزا متعین فرما دی ، زبان نبوتؐ سے فرمایا گیا کہ جس نے ملاوٹ کی وہ ہم میں سے نہیں، آپؐ کے واضح فرمان سے روگردانی کے مرتکب عناصر اشیائے خورونوش میں ملاوٹ کرکے انسانیت کا قتل عام ہی نہیں اپنی عاقبت بھی خراب کرنے کے درپے ہیں اور اک لمحہ یہ نہیں سوچتے کہ وہ آخرت میں آپؐ کے روبرو کس منہ سے جائیں گے؟؟ (صداقت علی ناز، حبیب ٹائون، کامونکے، ضلع گوجرانوالہ)
ملاوٹ قومی المیہ، معاشرتی ناسور
Apr 22, 2018