خواتین کو تشدد کا نشانہ بنانے والی اخلاقی پولیس پر ایرانی صدر کی تنقید

تہران (نیٹ نیوز) ایران کے صدر حسن روحانی نے قومی ضابطہ لباس کی پابندی نہ کرنے کے باعث خواتین پر تشدد کرنے پر اخلاقی پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے پی‘ کے مطابق ایرانی صدر کی جانب سے مذمتی بیان تہران میں اس طرح کا واقعہ پیش آنے کے بعد اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سامنے آیا۔ انہوں نے کہا کہ ’نیکی کو فروغ دینا اور برائی کو روکنا اخلاقی پولیس کا بیان کردہ مینڈیٹ ہے جس کے بعد تشدد غیر عملی بات ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’نیکی کو فروغ دینے کے لیے لوگوں کے گریبان پکڑنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔‘ دوسری طرف ایران کے وزیر داخلہ عبدالرضا رحمانی فضلی نے انتظامیہ کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔ قانون ساز طیبہ سیاووشی نے کہا کہ واقعے میں ملوث خاتون ایجنٹ کو عہدے سے معطل کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ دسمبر میں تہران کی پولیس کا کہنا تھا کہ وہ 1979 کے اسلامی ضابطہ لباس کی خلاف ورزی پر خواتین کو گرفتار نہیں کرے گی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...