ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے ہمارے اتحادی ہی ہماری پیٹھ پیچھے چھڑا گھونپ رہے ہیں، اس وقت مغربی ممالک سے اور خاص طور پر پنے اسٹرٹجیک پارٹنر ز سے خطرات لاحق ہیں،شام میں موجود اڈے کس کےخلاف ہیں، امریکہ دہشتگرد تنظیموں کو اسلحہ اور جنگی سازو سامان فراہم کررہا ہے، شام کے مشرق میں امریکہ نے پانچ ہزار ٹریلر اسلحے سے لدے ہوئے روانہ کئے ہیں، ہم امریکہ کو رقم فراہم کرتے ہوئے اس قسم کے اسلحے کو خریدنے سے قاصر ہیں، تاہم یہ دہشتگرد تنظیمیں بلا معاوضہ یہ جدید اسلحہ اور سازو سامان حاصل کررہی ہیں۔ ایک ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ ہمارے اتحادی ہی ہماری پیٹھ پیچھے چھڑا گھونپ رہے ہیں، اس وقت مغربی ممالک سے اور خاص طور پر پنے اسٹرٹجیک پارٹنر ز سے خطرات لاحق ہیں،شام میں موجود اڈے کس کےخلاف ہیں، امریکہ دہشتگرد تنظیموں کو اسلحہ اور جنگی سازو سامان فراہم کررہا ہے، شام کے مشرق میں امریکہ نے پانچ ہزار ٹریلر اسلحے سے لدے ہوئے روانہ کئے ہیں، ہم امریکہ کو رقم فراہم کرتے ہوئے اس قسم کے اسلحے کو خریدنے سے قاصر ہیں، تاہم یہ دہشتگرد تنظیمیں بلا معاوضہ یہ جدید اسلحہ اور سازو سامان حاصل کررہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے ہمیں کہاں سے خطرہ لاحق ہے، ہمیں یہ تمام خطرات اپنے ہی اسٹریٹجیک پارٹنرز سے لاحق ہیں۔ترک صدر نے کہا کہ ہمیں شام سے بھی مختلف مقامات سے خطرات لاحق ہیں۔ہنگامی حالات کے دوران تمام سیاسی جماعتیں صحتمندانہ طریقے سے انتخابی مہم جاری رکھ سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے اس قسم کی تنقید ان کےلئے کوئی اہمیت نہیں رکھتی ہے۔ کیونکہ جس قسم کی دھاندلیاں امریکہ میں ہوتی ہیں اس قسم کی کوئی دھاندلی یہاں پر نہیں ہوئی ہے۔انہوں نے دہشتگردی کےخلاف جدو جہد کے بارے میں کہا کہ گزشتہ 3سالوں کے دوران اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک 16 ہزار 650 دہشتگردوں کا قلع قمع کیا ہے۔
امریکی مسیحی پادری کی رہائی فتح اللہ گولن کی رہائی کے بدلے میں کی جائےگی ، ترک صدر
ترک صدر نے کہا ہے کہ اگر امریکا ترکی میں قید مسیحی پادری کی رہائی چاہتا ہے تو اسے اپنے ہاں مقیم جلا وطن ترک مذہبی مبلغ فتح اللہ گولن کو ان حوالے کرنا ہو گا۔میڈیا نمائندگان سے بات چیت کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ اگر امریکا ترکی میں قید مسیحی پادری کی رہائی چاہتا ہے تو اسے اپنے ہاں مقیم جلا وطن ترک مذہبی مبلغ فتح اللہ گولن کو ان حوالے کرنا ہو گا۔واضح رہے کہ انڈریو برنسن کو 2016 میں دہشتگردگروہوں سے مبینہ رابطوں کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ الزام ثابت ہونے پر برنسن کو35 سال تک کی قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔