کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سندھ اسمبلی میں فرانس کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ جماعت اسلامی کی جانب سے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ سندھ اسمبلی اجلاس میں وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ کی جانب سے ناموس رسالت ؐ کے متعلق قرارداد پیش کی گئی، جو متفقہ طور پر ایوان نے منظور کر لی۔ قرارداد پیش کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہماری جانیں ناموس رسالت ؐ پر قربان ہیں۔ اس حساس مسئلہ کو بہت خوش اسلوبی سے حل ہونا چاہیے تھا۔ جماعت اسلامی کے رکن سید عبدالرشید نے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کو برطرف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ناموس رسالت کے حوالے سے کیے گئے معاہدوں پر عمل کیا جائے۔ کالعدم ٹی ایل پی کے مفتی قاسم فخری نے کہا کہ گزشتہ برس نومبر وفاقی حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا۔ حکومتی نا اہلی کی وجہ سے دوبارہ وقت دیا گیا۔ پھر احتجاج کیا تو ان پر گولیاں برسائی گئیں۔ مظاہرین پر فائرنگ کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لا کر میری پارٹی پر پابندی ختم کی جائے۔ سندھ اسمبلی میں گزشتہ روز ہنگامہ آرائی اور نعرے بازی کی گئی۔ ڈپٹی سپیکر سندھ اسمبلی اور پی ٹی آئی کے رہنما علیم عادل شیخ میں تلخ کلامی ہوئی۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ آپ اپنے الفاظ پر غور کریں۔ آپ روڈ پر نہیں اسمبلی میں بیٹھے ہیں۔ دھمکیاں دیں گے تو بات کرنے کی اجازت نہیں دونگی۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ بولنے نہیں دیں گی تو الفاظ کیسے واپس لوں گا۔ سندھ اسمبلی میں ڈپٹی سپیکر نے حلیم عادل شیخ کا مائیک بند کر دیا۔ شرجیل میمن نے کہا کہ ہم حلیم عادل شیخ کو بات کرنے نہیں دیں گے۔ حلیم عادل شیخ معافی مانگیں۔ ڈپٹی سپیکر سندھ نے اسمبلی اجلاس ملتوی کر دیا۔ قبل ازیں حلیم عادل شیخ کو قرارداد پیش کرنے کی اجازت نہ ملنے پر پی ٹی آئی ارکان نے ہنگامی آرائی اور شور شرابا کیا۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر ہوں‘ آپ سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں۔