ملتان (کرائم رپورٹر) سنٹرل جیل ملتان کی باؤنڈری وال سے ملحقہ سکیورٹی رسک قرار دی جانے والی 232 سے زائد کثیرالمنزلہ عمارتوں کی بالائی منزلیں تاحال مسمار نہ کی جا سکیں ذرائع کے مطابق خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹ پر سنٹرل جیل کی باؤنڈری وال سے ملحقہ ان 232 سے زائد عمارتوں یا گھروں کو سکیورٹی رسک قرار دیا گیا تھا جبکہ خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹ پر ران گھروں کی بالائی منزلیں گرانے اور سنٹرل جیل کی دیوار سے 20 فٹ کا فاصلہ چھوڑنے کے احکامات بھی دئیے گئے تھے جس پر کئی سال گزرنے کے باوجود عملدرآمد نہ ہو سکا ۔ ذرائع کے مطابق خفیہ ایجنسیوںکی رپورٹ میں جن جیلوں میں دہشت گرد اور خطرناک مجرم قید ہیں انکے ساتھیوں کی جانب سے دہشت گرد حملوں کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا تھا اور اس حوالے سے حکام کو کئی بار سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی موصول ہوئی تھیں جسکے بعد سنٹرل جیل ملتان سمیت پنجاب بھر کی جیلوں کی باؤنڈری وال کے ساتھ قائم زائد کثیرالمنزلہ عمارتوں کو انتہائی سکیورٹی رسک قرار دیتے ہوئے ان کی باؤنڈری وال سے ملحقہ رہائشی عمارتوں کی بالائی منزلیں ختم کرانے کا فیصلہ کیا گیا تھا واضح رہے کہ ان احکامات پر عملدرآمد کرانے کے لئے کچھ عرصہ قبل سنٹرل جیل ملتان کی انتظامیہ نے جیل کی دیوار سے ملحقہ مکانوں پر نشانات بھی لگوائے تاہم مالکان نے 20 فٹ جگہ چھوڑنے اور بالائی منزلیں گرانے سے انکار کردیا تھا ملتان سنٹرل جیل کی باؤنڈری وال سے ملحقہ نیو شاہ شمس کالونی اور سبزواری ٹاؤن میں بالکل سنٹرل جیل کی دیوار کے ساتھ ناصرف مکانات بنائے گئے ہیں بلکہ یہ مکانات اور کمرشل مارکیٹ کثیرالمنزلہ بھی بنائی گئی ہیں مالکان نے روزنامہ نوائے وقت کو بتایا کہ انہوں نے باقاعدہ ایم ڈی اے سے نقشہ پاس کروا کر مکانوں کی تعمیر کی ہے اور وہ گزشتہ 39 برسوں سے یہاں رہائش پذیر ہیں اگر حکومت کو ہماری بالائی منزلوں پر اعتراض تھا تو ایم ڈی اے نے نقشہ کیوں پاس کیا۔ سنٹرل جیل کی انتظامیہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جیل سے ملحقہ مکانوں کے مالکان کو باقاعدہ نوٹسز بھی جاری کئے گئے ہیں عملدرآمد نہ کرنے والے مالکان کے خلاف جلد کارروائی عمل میں لائی جائے گی مقررین کے مطابق جیل کے قریب آبادیوں کے مکین اپنے گھروں کے دروازوں اور کھڑکیوں کے رُخ بھی جیل کی طرف نہیں رکھ سکتے ایسے مالکان کو متنبہ کر دیا گیا ہے۔