کرونا: مزید 148 اموات: صورتحال انتہائی سنگین، بڑے شہر بند کر سکتے ہیں: اسد عمر

اسلام آباد، لاہور (وقائع نگار خصوصی+ اپنے نامہ نگار سے+ خصوصی نامہ نگار+نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر منصوبہ و ترقیات اسد عمر کا کہنا ہے ملک میں کرونا کیسز میں اضافے کے باعث جمعہ سے نئی بندشوں کا آغاز کریں گے۔ جبکہ کچھ بڑے شہر بند کرنے پڑ سکتے ہیں۔ این سی او سی  کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں اسد عمر نے کہا کہ این سی او سی میں کرونا صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ صورتحال اچھی نظر نہیں آرہی۔ گزشتہ سال قوم نے ایس او پیز پر عمل کیا، اس مرتبہ عمل نہیں ہو رہا اور حفاظتی تدابیر دیکھنے میں نہیں آرہیں۔ جبکہ انتظامیہ بھی کارروائی نہیں کر رہی۔ انہوں نے کہا کہ بڑے شہروں میں کرونا کی شرح میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ وائرس کی شرح مردان میں 33، پشاور میں 26، بہاول پور میں 38، فیصل آباد میں 25، لاہور میں 27، ملتان میں21 اور راولپنڈی میں 28 فیصد ہے۔ وائرس کی برطانوی قسم شمالی علاقوں میں زیادہ پائی جارہی تھی، لیکن اب سندھ میں بھی کرونا کا پھیلاؤ بڑھ رہا ہے اور کراچی میں وائرس کی شرح 13 اور حیدر آباد میں 14 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ 'روزانہ 600 سے زائد مریض ہسپتال پہنچ رہے ہیں۔ ساڑھے 4 سے زائد لوگ آکسیجن پر ہیں۔ کرونا کے مثبت کیسز کی وجہ سے ہسپتالوں میں دباؤ بڑھ رہا ہے۔ آکسیجن کی سپلائی چین بھی 90 فیصد سے بڑھ گئی ہے۔ صورتحال اس وقت سنگین ہے اور انتہائی سنجیدگی کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ جمعہ سے نئی بندشوں کا آغاز کریں گے، ابھی بڑے شہر بند نہیں کر رہے۔ چند دن کی گنجائش رہ گئی ہے۔ لیکن کرونا کی وجہ سے بڑے بڑے شہر بند کرنا پڑیں گے۔ صرف چند دن کا مارجن رہ گیا ہے۔ سنجیدگی نہ دکھائی گئی تو سخت فیصلے لینا پڑیں گے۔ علاوہ ازیںکرونا وائرس سے مزید148 افراد جاں بحق‘  اموات کی تعداد 16 ہزار 600  ہوگئی۔ تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 7 لاکھ 72 ہزار381 ہوگئی۔24  گھنٹوں کے دوران5 ہزار488 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔7  اضلاع فیصل آباد، لاہور، سرگودھا، گوجرانوالہ، گجرات، سیالکوٹ، ملتان اور راولپنڈی میں کرونا کی روک تھام کے لیے تدریسی ہسپتالوں کے چار شعبوں امراض چشم، جلد، ناک کان و گلہ اور دانتوں کے امراض کے لیے شعبہ او پی ڈی کی بندش میں7 روز کے لیے توسیع کر دی گئی ہے۔ اسلام آباد میں 520  کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 8 اموات ریکارڈ کی گئیں۔ عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ کرونا وائرس کے کیس8 ہفتوں سے  لگاتار خطرناک شرح سے بڑھ رہے ہیں۔ اب کرونا کی زد میں نوجوان بھی آرہے ہیں۔25 سے 59 سال کی عمر کے لوگوں میں انفیکشن اور ہسپتال میں داخل ہونے کی شرح خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے۔ دو خواتین کرونا میں مبتلا ہو گئیں۔ بتایا گیا ہے کہ سول جج مصباح حسین  اور نبیلہ ظہیر کا کرونا ٹیسٹ مثبت آ گیا۔ دونوں گھروں میں قرنطینہ ہو گئیں۔ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان  اسد اللہ بھٹو کرونا کا شکار ہو گئے۔ گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران ڈویژن میں  8ہلاکتیں، 173نئے کیسز رپورٹ، 140افراد مختلف ہسپتالوں میں منتقل، تعداد 22975 تک پہنچ گئی۔ گوجرانوالہ کے 49، گجرات 21، حافظ آباد 32، منڈی بہاائولدین 24، نارووال 3 اور سیالکوٹ کے 44مریض شامل ہیں۔ 140مریضوں کو ڈویژن کے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ 
ملتان‘ مظفر گڑھ‘ خانیوال‘ دنیا پور‘ شاہ جمال(خصوصی رپورٹر‘ نامہ نگار‘ کرائم رپورٹر‘ نمائندہ خصوصی) جنوبی پنجاب کے مختلف علاقوں میں گزشتہ روز 13 افراد کرونا سے جاں بحق ہو گئے جن میں خانیوال سے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما قاضی افتخار ایڈووکیٹ بھی شامل ہیں ۔نشتر ہسپتال ملتان میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کرونا میں مبتلا مزید 08 مریض جاں بحق۔اموات کی مجموعی  تعداد 579 ہوگئی.زیر علاج کرونا کے مریضوں کی  تعداد 104 ،18 مریضوں کی حالت تشویشناک،شبہ میں 57 مریض زیر علاج،تفصیل کے مطابق  فوکل پرسن نشتر ہسپتال ڈاکٹر عرفان ارشد  نے بتایا کہ  نشتر ہسپتال کے آئی سو لیشن وارڈز میں زیر علاج  ملتان کی رہائشی 62 سالہ محمد رمضان۔80 سالہ نصیباں بی بی۔ خانیوال کی 50 سالہ جمیلہ بی بی۔ملتان کی 53 سالہ کنیز بی بی۔55 سالہ حاجراں بی بی۔90 سالہ امیراں فاطمہ۔75 سالہ اے بی اسلام اور وہاڑی کے رہائشی 45 سالہ عزیز اللہ جاں بحق ہوئے۔یوں یکم اپریل 2020  سے 21 اپریل 2021 کے درمیان کرونا کے باعث ہونے والی اموات کی مجموعی تعداد 579 ہوگئی۔جبکہ نشتر ہسپتال میں زیر علاج کرونا کہ مریضوں کی تعداد 104  ہ ہے جبکہ زیر علاج 18 مریضوں  کی حالت تشویشناک  ہے،جبکہ کرونا کے شبہ میں 57 مریض زیر علاج ہیں جن کی رپورٹس کا انتظار  ہے ادھر رواں سال نشتر ہسپتال میں کرونا کے شبہ میں 5 ہزار 284 افراد رپورٹ ہوئے جن میں سے 1 ہزار 9 سو زائد   افراد میں کرونا کی تصدیق ہوئی ہے۔کرونا وائرس کے وار جاری ہیں،ضلع مظفرگڑھ میں 2 ماہ بعد کرونا وائرس سے ایک دن میں سب سے زیادہ 4 اموات رپورٹ ہوئی ہیں،خاتون ٹیچر میں کرونا وائرس کی تشخیص ہونے پر مزید ایک سرکاری سکول کو بند کردیا گیا.محکمہ صحت کے مطابق ضلع مظفرگڑھ میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران کرونا وائرس کے 11 نئے کیسز رپورٹ ہوئے،گزشتہ 24 گھنٹے کے کرونا وائرس سے 4 افراد جاں بحق ہوئے،محکمہ صحتکے طابق گزشتہ دو ماہ کے دوران ایک دن میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں.ضلع مظفرگڑھ میں کرونا وائرس کے ایکٹیو کیسز کی تعداد 96 ہے.محکمہ صحت کے سرکاری اعدادوشمارکے طابق کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 72 ہوگئی ہے دوسری جانب گورنمنٹ گرلز ہائی سکول شاہجمال کی خاتون ٹیچر میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوگئی جس کے بعد سکول کو دس روز کے لیے بند کردیا گیا۔ ڈسٹرکٹ بار کے سینئر رہنما قاضی افتخار ایڈووکیٹ کرونا میں مبتلا رہنے کے بعد گزشتہ روز انتقال کر گئے۔مرحوم کا جنازہ مرکزی قبرستان چوک جسونت نگر جناز گاہ میں ادا کیا گیا جس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طارق محمود باجوہ،ایڈیشنل سیشن جج ضیغم عباس،سینئر سول جج شہباز،صدر بار راؤ خالد محمود،جنرل سیکرٹری سید حامد شاہ کے علاوہ وکلاء ،شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔دنیاپور میں کرونا وائرس کی تیسری لہر شدت اختیار کرگئی ، نواحی علاقے جھنڈیرواہ کے ہائر سکینڈری سکول کے تین طلباء  کرونا وائرس میں مبتلا ۔ ایک ہفتہ کے لئے سکول بند کردیا گیا تفصیل کے مطابق تحصیل دنیاپور میں کرونا کی تیسری لہر بے قابو ہوتی جارہی ہے شہر سمیت متعدد چکوک میں کرونا سے متاثرین کی ہلاکتیں ہوچکی ہیں گزشتہ روز بھی نواحی علاوہ جھنڈیر کے ہائر سیکنڈری سکول کے طلباء محمد سفیان، محمد وقاص اور حکیم خان  کا کرونا ٹیسٹ پازٹیو آگیاہے اور ہائر سکینڈری سکول کو ایک ہفتہ کے لئے سیل کردیا گیاہے جبکہ متاثرہ  طلباء کو گھروں میں قرنطینہ کردیا گیا ہے اور سکول کے اسٹاف اور طلبہ کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کردی گئی ہے  ۔گرلز ہائی سکول ٹیچر کا کرونا ٹیسٹ مثبت آنے پر سکول دس روز کے لئیے بند کر دیا گیا۔ڈسٹرکٹ ایجو کیشن اتھارٹی مظفرگڑھ کے دفتر سے جاری سرکولر کے مطابق گورنمنٹ گرلز ہائی سکول شاہجمال میں تعینات ایس ایس ٹی، آئی ٹی ٹیچر مسز نورین عابدکا کرونا ٹیسٹ مثبت آنے پر متذکرہ سکول دس روز 30 اپریل تک  کے لئے بند کر دیا گیا ہے۔ضلع بھر میں کرونا کے وارنہ تھم سکے‘ ‘3 ڈاکٹروں سمیت مزید55افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوگئی‘ متاثرہونے والے افراد کی تعدادبڑھ کر3762تک پہنچ گئی‘ جبکہ 16 افراد کرونا کوشکست دے کر صحت یاب ہوگئے‘ صحت یاب ہوجانے والے افراد کی تعداد بڑھ کر2975hہوگئی۔629 کرونا متاثرہ ہوم آئسولیشن اور ہسپتال میں زیرعلاج۔محکمہ صحت کے اعدادوشمار کے مطابق لیڈی ڈاکٹرمریم‘ ڈاکٹر عاطف خان چانڈیہ اور ڈاکٹرمبشرحسین سمیت مزید55افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوگئی‘ متاثر ہونے والوں میں ساجداحمد‘سعیداحمد‘ شیراز وحید‘ مدیحہ رحمن‘ جویریہ‘ آمنہ‘ شمیم اختر‘ شکیل‘ شہلااختر‘ سعید اقبال‘ چراغ بی بی‘ محمدقاسم‘ حاجی زین العابدین‘محمدالیاس‘  ندیم اقبال‘سعیدانور‘ حسینہ بی بی‘ خالدہ آصف‘ نسرین حنیف‘ عمر شریف‘ مامون الرشید‘ محمداشرف‘ فائقہ‘اسراء سجاد‘ جام ممتاز‘ سائرہ بی بی‘ انوارالحق‘ احسان الحق‘ حسن آصف‘ ماریہ علی‘ شبرا بی بی‘ سائرہ عرفان‘ عصمت بی بی‘ عرفان خالد‘ راہی مجید‘ صادق حسین‘ محمدحنیف‘ راشد‘ یاسر‘ وحیداحمد‘ عامرفرید‘ عالم ڈار‘سلیم ملک‘ رمشائ‘ فاطمہ‘ جنت‘ محمدجمیل‘ طوبیٰ خالق‘ ارشد‘ نور‘ محمدطاہر اور اسوی عمران شامل ہیں‘ کرونا سے متاثرہ ان افراد کو ڈاکٹرز کی جانب سے ہوم آئسولیشن اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ کرونا سے متاثرہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 3762تک پہنچ گئی ہے‘جبکہ 16 افراد کرونا کوشکست دے کر صحت یاب ہوگئے‘ صحت یاب ہوجانے والے افراد کی تعداد بڑھ کر2975hہوگئی۔ 629کرونا متاثرہ ہوم آئسولیشن و ہسپتال میں زیرعلاج ہیں۔گرلز ہائیر سیکنڈری سکول دائرہ دین پناہ کی معلمہ کرونا کا شکار۔ٹیسٹ مثبت آنے پر فوکل پرسن نے رپورٹ سی او تعلیم مظفر گڑھ کو ارسال کردی۔ تفصیل کے مطابق گرلز ہائیر سیکنڈری سکول دائرہ دین پناہ میں تعینات معلمہ منزہ یاسیمین جو گزشتہ کئی دنوں سے نزلہ زکام،بخار میں مبتلا ہونے کے علاوہ کرونا کی علامات ظاہر ہونے پر ٹیسٹ کرایا گیا تو کرونا ٹیسٹ پازیٹو آنے پر رپورٹ سکول کی پرنسپل مسز عزرا توکل اور فوکل پرسن نے سی او مظفر گڑھ سید کوثر شاہ کے علاوہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر مظفر گڑھ کو ارسال کر دی گئی جبکہ کرونا کا شکار معلمہ کو گھر میں قرنطینہ کر دیا گیا۔فوکل پرسن ڈاکٹر محمد طاہر ،انچارج کرونا وارڈ ڈاکٹر جلیل الرحمان نے کہا ہے کہ ضلع میں 24 گھنٹوں میں 14افراد میں کرونا وائرس پازیٹیو آیا ہے جس کی وجہ سے کرونا وائرس کے زیر علاج مریضوں کی تعداد 82ہوگئی ہے ڈسٹرکٹ ہسپتال کرونا وارڈ میں 14مریض زیر علاج ہیںاور کرونا مریضوں میں 4 کی حالت تشویشناک ہے جبکہ کرونا کے68مریض اپنے گھروں میں قرنطینہ ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...