لاہور ( نیوز رپورٹر، نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے موجودہ حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے عوام سے کہا ہے میری کال کا انتظار کرو جب میں آپ کو اسلام آباد بلاؤں گا۔ عمران نے لاہور مینار پاکستان پر جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے نہ غلامی قبول کرنی اور نہ یہ امپورٹڈ حکومت قبول کرنی ہے، اس کرپٹ حکومت کو قبول نہیں کروں گا۔ عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت کو تب گرایا گیا جب ہماری حکومت پاکستان کی بہترین کارکردگی سے ہماری معیشت صحیح طرف جارہی تھی، 5.6 فیصد پر بڑھ رہی تھی، برآمدات ریکارڈ پر تھی، پاکستان میں کبھی باہر سے اتنے ڈالر نہیں آئے، 31 ارب ڈالر باہر سے بھیجے، ہم جب آئے تو 19 ارب ڈالر تھے، ٹیکس سب سے زیادہ 6 ہزار ارب جمع کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ برصغیر میں سب سے کم بے روزگاری پاکستان میں تھی اور ہم نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا تھا، پاکستان کی پوری دنیا نے مثال دی۔ کان کھول کر سن لو، اصل پارٹی تو اب شروع ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میری کال کا انتظار کرنا ہے جب میں اسلام آباد بلاؤں گا۔ انہوں نے کہا میں واضح کروں کہ میں کسی قسم کا تصادم نہیں چاہتا، یہ میرا ملک ہے، اس ملک سے باہر جانے کی میری کوئی جگہ نہیں ہے، میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں جلدی سے جلدی انتخابات کا اعلان کیا جائے، ہم جمہوری جماعت ہیں اور جمہوریت چاہتے ہیں لیکن کبھی سلیکٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کریں گے، جن سے بھی غلطی ہوئی ہے، اس کو ٹھیک کرنے کا ایک طریقہ ہے، جلدی الیکشن ہوں۔ انہوں نے آخر میں ہاتھ کھڑا کرکے عہد لیا کہ ہم سب آج عہد کرتے ہیں کہ ہم اپنے ملک کی حقیقی آزادی اور جمہوریت کے لیے، ہر وقت جدوجہد کریں گے، تب تک جدوجہد کریں گے، جب تک الیکشن کا اعلان نہیں ہوتا ہے۔ عمران خان نے لاہور جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا جانتا تھا لاہور والے مجھے مایوس نہیں کریں گے۔ اللہ کا لاکھ شکر ہے کہ انسانوں کے ہجوم کو قوم بنا دیا۔ میں نے کبھی اتنے بڑے جلسے سے خطاب نہیں کیا۔ اس حکومت کو کسی صورت قبول نہیں کروں گا۔ ہمیں نہ غلامی قبول کرنی ہے نہ امپورٹڈ حکومت قبول کرنی ہے۔ اب آپ کو پتہ چلا سلیکٹڈ حکومت کیا ہوتی ہے۔ جو لوگوں پر مسلط کی جاتی ہے وہ ہوتی ہے سلیکٹڈ حکومت۔ کرپٹ ترین لوگوں کو کبھی قبول نہیں کروں گا۔ سازش سے آنے والی حکومت الیکشن سے خوفزدہ ہے۔ جب وزیراعظم بنا میری سب سے بڑی کوشش تھی کہ ہماری آزاد خارجہ پالیسی بنے۔ ہم جو فیصلہ کریں گے ملک کے مفاد کیلئے کریں گے۔ سامراج کے جوتے پالش کرنے والوں کو ملک پر مسلط کردیا گیا ہے۔ جو ایک ٹیلی فون پر ساری باتیں منوا لیتے تھے ان کو آزاد خارجہ پالیسی کی بات پسند نہیں آئی۔ ان کو اسلاموفوبیا کا معاملہ اٹھانا پسند نہیں آیا۔ کبھی کسی سے ڈکٹیشن نہیں لی نہ ہی ڈکٹیشن لینے کا کوئی ارادہ تھا۔ حکم آیا باہر سے کہ آپ روس کیوں گئے۔ ہندوستان روس سے سستا تیل منگوا رہا ہے۔ بھارت نے روس سے تیل نہ خریدنے کی امریکہ کی بات نہیں مانی۔ بھارت امریکی اتحادی ہے لیکن تیل روس سے منگوا رہا ہے۔ بھارت کی خارجہ پالیسی اپنے عوام کے مفاد کیلئے ہے۔ چین، روس، مسلم ممالک سے تعلقات کا مقصد قوم کو فائدہ پہنچانا تھا۔ پاکستان میں گیس ختم ہورہی تھی۔ روس سے گیس کا معاہدہ کرنا تھا۔ روس ہمیں 30 فیصد کم قیمت پر تیل دے رہا تھا۔ روس سے 20 لاکھ ٹن گندم 30 فیصد کم قیمت پر امپورٹ کرنی تھی۔ ان کو روس چین کے ساتھ تعلقات پسند نہیں آئے تو سازش کردی۔ ملک کے میر جعفر اور میر صادق نے غیرملکی سازش میں پورا حصہ لیا۔ تھری سٹوجز غیرملکی سازش کے ساتھ مل گئے۔ انہوں نے کہا چیلنج کرتا ہوں سب سے بہترین پرفارمنس ہماری حکومت کی تھی۔ جس ملک میں سب سے کم بیروزگاری تھی وہ پاکستان تھا۔ دنیا کہہ رہی تھی پاکستان کی معیشت بہتر ہورہی ہے۔ مجھ پر توشہ خانہ کیس کا الزام ہے۔ وزیراعظم، وزراء کو جو بھی تحفہ ملتا ہے وہ توشہ خانہ میں جاتا ہے۔ سابق ادوار میں 15 فیصد رقم دے کر تحائف لے لئے جاتے تھے۔ ہم نے 50 فیصد دے کر تحائف خریدے۔ توشہ خانہ کے پیسوں سے سڑکوں کو ٹھیک کیا۔ ایبسولیوٹلی ناٹ کہا۔ میں امریکہ کیلئے کیوں اپنے لوگوں کی قربانی دوں؟۔ کیا آپ مجھ سے ایبسولیوٹلی ناٹ کے علاوہ امید رکھتے تھے؟۔ ضمیر فروشوں کو کبھی ووٹ نہیں دینا۔ اگر ضمیر فروشوں کو جیتنے دیا تو آپ ملک سے غداری کریں گے۔ چیلنج کرتا ہوں میرے اخراجات سابق وزرائے اعظم سے کم ہیں، پرویز مشرف نے ایک فون پر گھٹنے ٹیک دیئے تھے۔ ہمارا قبائلی علاقہ اجڑ گیا۔ جو آج حکومت میں بیٹھے ہوئے ہیں یہ ایک دوسرے کو چور کہتے رہے ہیں۔ ہمیں ووٹ دیں یا نہ دیں لیکن خدا کے واسطے ان لوٹوں کو ساری زندگی ووٹ نہ دیں۔ عدالتیں رات 12 بجے کھل جاتی ہیں۔ دونوں سابق سپیکر اسد قیصر اور قاسم سوردی ہیروز ہیں۔ ن لیگ کی حکومت میں شہباز شریف کا داماد ملک سے بھاگا۔ اسحاق ڈار ن لیگ کی حکومت میں بھاگا، بیٹے باہر بھاگے ہوئے ہیں۔ یہ اب حکومت میں آکر بیٹھ گئے ہیں۔ پاکستان میں ملزم کو وزیراعظم بنا دیا گیا۔ ملزم کے بیٹے کو چیف منسٹر بنا دیا گیا۔ بلاول کو بھی اسی فیک اکائونٹ سے پیسہ جارہا ہے جہاں سے ایان علی کو جارہا ہے۔ جب تک زندہ ہوں ان کو تسلیم نہیں کروں گا۔ شہبازشریف اور بیٹے کیخلاف 40ارب کے کیسز ہیں۔ باہر سے سازش ہوئی، ہمیں ایک مراسلہ آتا ہے۔ سفیر سے کہا جاتا ہے عمران کو عدم اعتماد میں نہیں ہرایا تو پاکستان کو مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کہتے ہیں تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی تو ہم پاکستان کو معاف کردیں گے۔ ملک میں انصاف کا جو نظام ہے وہ طاقتور کو قانون کے تحت لاہی نہیں سکتا۔ سنا ہے حکومت نے مراسلے پر کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم صرف ایک کمشن مانیں گے سپریم کورٹ میں اوپن سماعت ہو۔ الیکشن کمشنر کو مسلم لیگ ن میں کوئی عہدہ دیدو۔ تحریک انصاف کے ساتھ ن لیگ اور پی ٹی آئی کے فارن فنڈنگ کیس سنو۔ یہ خاندانی پارٹیاں ہیں۔ میں آج آپ کو آزاد کرنے آیا ہوں۔ آپ سے عہد لینے آیا ہوں۔ ہمیں اقبال کا شاہین بننا ہے، کسی کے آگے جھکنا نہیں۔ نوازشریف اوباما سے پرچیاں پکڑ کر ملا تھا۔ ’’کانپیں ٹانگ‘‘ رہی تھیں۔ مریم نواز بھی اقتدار کیلئے تیار بیٹھی ہے۔ لوگ سمجھتے ہیں تحریک ختم ہو گئی۔ تحریک ابھی زور پکڑے گی۔ چاہتا ہوں جلدازجلد الیکشن کا اعلان کیا جائے۔ ستائیس رمضان کی شب دعا منائیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ ہماری تحریک کو کامیاب کرے۔ میرا جینا مرنا پاکستان کیلئے ہے۔ اسامہ بن لادن کو پاکستان میں قتل کیا گیا تین روز کوئی نہیں بولا۔ نوازشریف دور میں رمزی یوسف، ایمل کاسی کو امریکہ کے حوالے کیا گیا۔ واضح کر دوں میرا ملک ہے کسی قسم کا تصادم نہیں چاہتا۔ میں ان کی طرح لندن بھاگنے والا نہیں ہوں۔ جب تک الیکشن کا اعلان نہیں ہوتا جدوجہد جاری رہے گی۔ یہ لوگ جب مشکل پڑتی ہے تو باہر بھاگ جاتے ہیں۔ سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جلسے سے خطاب میں کہا مدت پوری کرنا عمران خان کا حق تھا لیکن سازش غالب آ گئی۔ آج عوام نے فیصلہ کرنا ہے غلام یا آزاد قوم بن کر رہنا ہے۔ پاکستان کے مستقبل کے فیصلے واشنگٹن میں نہیں ہوں گے۔ الیکشن کمشن میں نئی سازش مرتب کی جا رہی ہے۔ جس کے تحت پی ٹی آئی پر پابندی لگانا چاہتے ہیں۔ شیخ رشید نے اپنے خطاب میں کہا کہ راستے بند ہیں۔ بڑی مشکل سے لاہور پہنچا ہوں۔ قاتل کلیئرنس لینے لندن گئے ہیں۔ حکومت مئی تک رہے گی۔ عمران خان عوام کی آواز ہیں۔ ضرور واپس آئیں گے۔ انہوں نے کہا بلاول بھٹو، آصف زرداری کو صدر بنوانے لندن گیا ہے۔ پی ٹی آئی کے لاہور جلسے میں مرکزی قائدین نے بھی خطاب کیا جس میں شاہ محمود قریشی، علی محمد خان، حماد اظہر، میاں اسلم، مراد سعید، بابر اعوان، زرتاج گل، یاسمین راشد، فواد چوہدری، قاسم خان سوری، فرخ حبیب، اعجاز چوہدری، عثمان ڈار، اسد عمر، شفقت محمود اور شیخ رشید شامل تھے۔ دریں اثناء پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں بتایا کہ ‘پہلے مینار پاکستان آنے والے راستے بند کردیے گئے اور اب انٹرنیٹ سروس بند کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘امپورٹڈ حکومت اور خوف زدہ کرائم منسٹر (وزیراعظم شہباز شریف) سمجھتے ہیں کہ وہ قوم کو امپورٹڈ حکومت کی جرائم پیشہ مافیا کے خلاف کھڑے ہونے سے روک سکتے ہیں۔