بیجنگ (شِنہوا)چینی صدرشی جن پھنگ نے دنیا بھر کے ممالک سے کہا ہے کہ وہ عالمی حکمرانی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے مل جل کر کام کریں۔شی نے یہ بات بوآ فورم برائے ایشیا کی سالانہ کانفرنس 2022 کی افتتاحی تقریب سے بذریعہ ویڈیو کلیدی خطاب میں کہی۔شی نے دنیا کے ممالک کو "ایک ہی جہاز میں سوار مسافروں سے تشبیہ دی جن کی تقدیر یکساں ہے۔ ایسے میں "بحری جہاز کو طوفان سے گزارنے اور روشن مستقبل کی طرف سفر میں تمام مسافروں کو اسے ایک ساتھ کھینچنا ہوگا"۔شی نے کہا کہ " کسی کو بھی جہاز سے پھینکنے کی سوچ قابل قبول نہیں ہے"۔شی نے کہا کہ دور حاضر میں عالمی برادری اپنی ترقی کی وجہ سے مربوط اور نفیس ہو چکی ہے ایسے میں کسی ایک حصے کو ہٹانے سے یہ آپریشن سنگین مسائل کا شکار ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب بھی ایسا ہوا تو متاثرین اور ایسی کارروائیاں شروع کرنے والے دونوں شکست خوردہ ہوں گے۔شی کی رائے میں دورحاضر میں یکطرفہ پسندی اور حد سے زیادہ مفادات کا حصول ناکامی ہے، اس میں جدا کرنا، سپلائی میں خلل ، زیادہ سے زیادہ دبا ڈالنے کے طریقے شامل ہیں، اسی طرح "چھوٹے حلقے" بنانا یا نظریات پر تنازع دراصل تصادم کو ہوا دینے کی کوششیں ہیں۔انہوں نے عالمی طرزحکمرانی کا فلسفہ اختیار کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ وسیع مشاورت، مشترکہ شراکت اور مشترکہ فوائد کا حامل ہے جو انسانیت کی مشترکہ اقدار کو فروغ ، تہذیبوں کے درمیان تبادلے اور باہمی طور پر سیکھنے کی وکالت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں حقیقی کثیرالجہتی نظام کو برقرار رکھنے اور اقوام متحدہ کے ساتھ عالمی نظام کی مضبوطی سے تحفظ کی ضرورت ہے جس کی بنیاد عالمی قوانین پر ہے۔شی نے کہا کہ بڑے ممالک کے لئے یہ خاص کر ضروری ہے کہ وہ مساوات، تعاون، نیک نیتی اور قانون کی حکمرانی کے احترام کی مثال بنیں اور اپنی حیثیت کے مطابق کام کریں۔