گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے صدر مملکت عارف علوی سے ملاقات کی جس میں ملک کی سیاسی اور معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ چاروں صوبوں کے گورنرز کی تعیناتی اور گورنر پنجاب کو ہٹانے کیلئے بھجوائی گئی سمری پر گفتگو کی گئی۔ ملاقات میں تلخی کو بھی کم کرنے کی کوشش کی گئی۔
وزیراعظم اور صدر مملکت کے مابین ملاقات نہ صرف ملک و قوم بلکہ پائیدار جمہوری نظام کیلئے بھی خوش آئند ہے۔ کشیدگی اور اختلافات کے باوجود وزیراعظم شہبازشریف کا صدر مملکت سے ملاقات کرنا انکی بہترین دانش مندی کاثبوت ہے جس سے سیاسی تنائو میں کمی کی امید کی جاسکتی ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کے خاتمہ کے بعد ملک جس انتشار اور بدامنی کی طرف چل نکلا ہے اور سیاسی درجہ حرارت جس نہج پر پہنچ چکا ہے‘ اسے کم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ تمام حکومتی اور سیاسی عہدیداران باہمی اختلافات ختم کرکے اور ذاتی یا پارٹی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر قومی اور ملکی مفاد میں اپنا اپنا اہم اور مثبت کردار ادا کریں تاکہ جمہوری نظام خوش اسلوبی کے ساتھ ٹریک پر چلتا رہے۔ گزشتہ روز وزیراعظم شہبازشریف نے جمہوریت کی بقا اور عوامی مفاد کی خاطر تلخی ختم کرنے میں پہل کی ہے تو صدر مملکت کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ آئین و قانون کی عملداری کو یقینی بنائیں اور آئین کے مطابق ہی اپنے اختیارات بروئے کار لائیں۔ پارلیمانی نظام میں صدر کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر وفاق کی نمائندگی کرے اور جمہوری نظام کو چلانے میں وفاق کی معاونت کرے۔ملک کسی بھی انتشار یا بدنظمی کا متحمل نہیں ہو سکتا‘ اسے جہاں اندرونی سازشوں کا سامنا ہے وہیں بیرونی سازشوں کے تحت بھی ہمارے قومی اداروں کو نشانہ بنا یا جارہا ہے۔ اندریں حالات تمام سیاست دان اپنے باہمی اختلافات بھلا کر قومی مفاد میں یکجہت ہو کر ایک پیج پر ہونے کا ثبوت دیں اور صدر مملکت کو بھی پارٹی وابستگی سے باہر نکل کر سسٹم کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے ‘ یہی انکے منصب کا تقاضا بھی ہے۔
وزیراعظم کی صدر سے ملاقات برف پگھلنے کی امید
Apr 22, 2022