حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم ابوبکر و عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ عیدالفطر کی نماز میں حاضر ہوا سب نے خطبہ سے پہلے نماز پڑھائی پھر خطبہ دیا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم منبر سے اترے گویا کہ میں اب ان کی طرف دیکھ رہا ہوں آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم اپنے ہاتھ سے اشارہ فرما کر لوگوں کو بٹھا رہے تھے پھر ان کے درمیان سے گزرتے ہوئے عورتوں کے پاس تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کے ساتھ حضرت بلال تھے اور آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے آیت تلاوت کی، جب آیت کی تلاوت سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ تم سب اس کا اقرار کرتی ہو؟ ان میں سے ایک عورت کے علاوہ کسی نے جواب نہ دیا، اس نے کہا جی ہاں اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ والہ ٰوسلّم! اور راوی نہیں جانتا کہ وہ اس وقت کون عورت تھی فرماتے ہیں پھر انہوں نے صدقہ دینا شروع کیا بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا کپڑا بچھایا اور کہا لے آو¿ میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں پس انہوں نے اپنے چھلے اور انگوٹھیاں بلالؓ کے کپڑے میں ڈالنا شروع کردیں۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے خطبہ سے پہلے نماز پڑھائی بعد میں خطبہ دیا اور خیال کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے عورتوں کو نہیں سنایا پھر آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم عورتوں کے پاس تشریف لائے اور ان کو وعظ و نصیحت کی اور ان کو صدقہ کرنے کا حکم دیا اور بلال ؓ اپنا کپڑا بچھانے والے تھے اور عورتوں میں سے کسی نے انگوٹھی، کسی نے چھلا اور کسی نے کوئی اور چیز ڈالنا شروع کیا۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم عیدالفطر کے دن کھڑے ہوئے اور نماز سے ابتداءکی خطبہ سے پہلے پھر لوگوں کو خطبہ دیا جب آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم فارغ ہوئے تو منبر سے اتر آئے اور عورتوں کے پاس تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے حضرت بلال کے ہاتھ پر سہارا لگائے ہوئے ان کو نصیحت کی اور حضرت بلال اپنا کپڑا پھیلانے والے تھے عورتیں اس میں صدقہ ڈالتی تھیں راوی کہتے ہیں میں نے عطاء سے عرض کیا کہ عیدالفطر کے دن کا صدقہ؟ فرمایا نہیں یہ اور صدقہ تھا جو وہ اس وقت دیتی تھیں ایک عورت پہلے ڈالتی تھی اور پھر مزید ڈالتی تھیں اور دوسرے راوی کہتے ہیں کہ میں نے عطا سے پوچھا کیا اب بھی امام کے لئے فارغ ہونے کے بعد عورتوں کو نصیحت کرنے کےلئے جانے کا حق ہے؟ فرمایا مجھے اپنی جان کی قسم یہ ان پر حق ہے اور ان کو کیا ہوگیا ہے کہ وہ ایسا نہیں کرتے۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کے ساتھ عید کے دن نماز کےلئے حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے اذان اور اقامت کے بغیر نماز پڑھائی خطبے سے پہلے پھر بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر ٹیک لگائے کھڑے ہو گئے، اللہ پر تقوی کا حکم دیا اور اس کی اطاعت کی ترغیب دی اور لوگوں کو وعظ و نصیحت کی پھر عورتوں کے پاس جا کر ان کو وعظ و نصیحت کی اور فرمایا کہ صدقہ کرو کیونکہ تم میں سے اکثر جہنم کا ایندھن ہیں، عورتوں کے درمیان سے ایک سرخی مائل سیاہ رخساروں والی عورت نے کھڑے ہو کر عرض کیا کیوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم؟ فرمایا: کیونکہ تم شکوہ زیادہ کرتی ہو اور شوہر کی ناشکری، حضرت جابر فرماتے ہیں وہ اپنے زیوروں کو صدقہ کرنا شروع ہوگئیں حضرت بلالؓ کے کپڑے میں اپنی بالیاں اور انگوٹھیاں ڈالنے لگیں۔
جابر بن عبداللہ انصاری سے روایت ہے کہ عید الفطر اور عید الاضحی کے دن اذان نہ تھی راوی کہتا ہے کہ میں نے تھوڑی دیر بعد اس بارے میں سوال کیا تو حضرت عطاء نے فرمایا کہ مجھے حضرت جابر بن عبداللہ انصاری ؓ نے خبر دی کہ عید الفطر کے دن نماز کےلئے اذان نہیں دی جاتی تھی امام کے نکلنے کے وقت اور نہ بعد میں، نہ اقامت اور نہ اذان، نہ اور کچھ، اس دن اذان اور نہ اقامت ہوتی ہے۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نماز عیدین رسول اللہ کے ساتھ ایک یا دو مرتبہ سے زیادہ بغیر اذان اور اقامت ادا کی۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم اور ابوبکر ؓ و عمر ؓ عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے ادا کرتے تھے۔ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم عید الفطر و عید الاضحی کے دن تشریف لاتے تو نماز سے ابتداءفرماتے جب نماز ادا کرلیتے تو کھڑے ہوتے اور لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور صحابہ اپنی صفوں میں بیٹھے ہوتے پس اگر آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کو کسی لشکر کے روانہ کی ضرورت ہوتی تو ان سے اس کا ذکر فرماتے اور اگر اس کے علاوہ کوئی اور ضرورت ہوتی تو ان سے اس کا ذکر فرماتے اور فرماتے صدقہ کرو، صدقہ کرو، صدقہ کرو اور عورتیں زیادہ صدقہ کرتیں پھر آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم واپس آتے۔
ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے حکم دیا کہ ہم کنواری، جوان اور پردے والیاں عیدین کی نماز کےلئے جائیں اور حائضہ عورتوں کو حکم دیا کہ وہ مسلمانوں کی عیدگاہ سے دور رہیں۔
ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے عیدا لفطر و عید الاضحی کے دن ہمیں اور پردہ نشین اور جوان عورتوں کو نکلنے کا حکم دیا، بہر حال حائضہ نماز سے علیحدہ رہ کر بھلائی اور مسلمانوں کی دعا میں حاضر ہوں، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم! ہم میں سے جس کے پاس چادر نہ ہو تو؟ آپ نے فرمایا چاہیے کہ اس کی بہن اپنی چادر اس کو پہنا دے۔
آپ سب کو عید مبارک
اللہ تعالٰی ہمیں عید الفطر نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کے بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق گذارنے کی توفیق عطاء فرمائے۔