اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ہراسانی کیس میں ناقص بنیادوں پر غیر ضروری قانونی چارہ جوئی کی حوصلہ شکنی کے لیے ملزم پر جرمانہ عائد کردیا۔ ایوان صدر کے پریس ونگ سے جمعہ کو جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے کہا کہ اصل کیس کی کارروائی ابھی زیر التوا ہے جس میں ہراسانی کی حقیقت کا پتہ لگانے کے لیے شواہد ریکارڈ کیے جانے باقی ہیں، ملزم نے کارروائی کو طول دینے کے لیے غیر ضروری طور پر درخواست دائر کی۔ صدر نے کہا کہ ایسے رجحان کی حوصلہ شکنی کی ضرورت ہے کیونکہ یہ وقت حاصل کرنے کے حربے کے سوا کچھ نہیں۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ یہ طے شدہ بات ہے کہ کسی بھی فریق کو عجلت میں اپیل دائر کرنے کی اجازت نہیں، اپیل سے نہ صرف محتسب بلکہ صدر کا قیمتی وقت ضائع ہوا۔ تفصیلات کے مطابق سکھر میں تعینات ایئرپورٹ سکیورٹی فورس (اے ایس ایف) کی خاتون اسسٹنٹ سب انسپکٹر اے ایس آئی (شکایت کنندہ) کو ایئرپورٹ منیجر نے مبینہ طور پر ہراساں کیا۔ الزامات کے مطابق ملزم نے خاتون کو شادی کیلئے دباو ڈالا تاہم شادی کے چار ماہ کے اندر ہی ملزم نے اس کے ساتھ بدسلوکی شروع کردی، فروری 2022 میں ملزم نے خاتون کو طلاق دی اور بعد میں ساتھ رہنے کے لیے دباو ڈالا، ملزم نے ایئرپورٹ منیجر کی حیثیت سے نوکری ختم کرنے کی بھی دھمکی دی اور ناشائستہ واٹس ایپ پیغامات بھیجے۔شکایت کنندہ نے وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت سے رابطہ کیا۔ محتسب نے کیس پر محتسب کے دائرہ اختیار کے حوالے سے ملزم کے اعتراضات کو مسترد کردیا۔ ملزم نے محتسب کے حکم کے خلاف صدر مملکت کو اپیل دائر کی جیسے صدر نے بھی مسترد کردیا۔