اسلام آباد (خبرنگار+ این این آئی) سپریم کورٹ پریکٹس اور پروسیجر بل 2023ءباقاعدہ قانون بن گیا۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے پرنٹنگ کارپوریشن کو گزٹ نوٹیفکیشن کا حکم دے دیا۔ صدر نے اس بل کو دوسری بار دستخط کے بغیر واپس بھجوا دیا تھا۔ قانون اور قواعد وضوابط کی روشنی میں تمام تقاضے پورے کرکے گزٹ کےلئے بھجوا دیا ہے۔ بل منظوری کے تمام مراحل مکمل ہونے کے بعد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق سپریم کورٹ پریکٹس اور پروسیجر بل اب قانون کی شکل میں نافذ ہوچکا ہے۔ این این آئی کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے مجلس شوریٰ (پارلیمان) کا سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ 2023ءدستور پاکستان کی دفعہ 75 کی شق 2 کے تحت صدر سے منظور شدہ سمجھا جائے گا۔ خیال رہے کہ آئین کی دفعہ 75(2) میں کہا گیا کہ اگر صدر نے کوئی بل پارلیمنٹ کو واپس بھیج دیا ہو تو اس پر پارلیمنٹ مشترکہ اجلاس میں دوبارہ غور کرے گی اور اگر اسے مجلس شوریٰ کے دونوں ایوانوں کے موجود ارکان کی اکثریت رائے دہی اور رائے شماری سے ترمیم کے ساتھ یا بلا ترمیم دوبارہ منظور کرلیں تو اسے دستور کی اغراض کے لیے دونوں ایوانوں سے منظور شدہ تصور کیا جائے گا اور اسے صدر کو پیش کیا جائے گا اور صدر اس کی منظوری 10 دن میں دیں گے۔ اس میں ناکامی پر مذکورہ منظوری دی گئی تصور ہوگی۔ اسمبلی سیکرٹریٹ کے بیان کے مطابق اس قانون پر صدر کی منظوری کا اطلاق 21 اپریل سے ہو گا۔ یہاں یہ بات مد نظر رہے کہ سپریم کورٹ ایک پیشگی اقدام کرتے ہوئے یہ قرار دے چکی ہے کہ ’سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023ءکی صدر مملکت کی جانب سے منظوری کے بعد یا دوسری صورت میں اس کے ایکٹ بننے کی صورت میں یہ مو¿ثر نہیں ہوگا، نہ ہی کسی بھی طرح سے اس پر عمل کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ بل