پاکستان کو جن معاشی پریشانیوں نے مسلسل نڈھال کیا ہوا ہے پٹرولیم مصنوعات کی بار بار بڑھتی ہوئی قیمتیں ان میں سرِ فہرست ہیں کیونکہ پٹرول کی قیمتوں بڑھنے کا اثر فوری طور پر دیگر اشیاء کی قیمتوں پر پڑتا ہے۔ اس سلسلے میں خوش آئند بات یہ ہے کہ حکومت پاکستان نے بالآخر روس سے رعایتی تیل کی خریداری کا معاہدہ کرلیا ہے جس کے تحت اب پاکستان کو روس سے خام تیل ملے گا۔ اس حوالے سے وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ پاکستان نے روس سے رعایتی تیل کا پہلا آرڈر جاری کردیا ہے۔ اگر لین دین کا پہلا مرحلہ بآسانی طے ہوجاتا ہے تو توقع ہے کہ روس سے آنے والی یہ درآمدات یومیہ ایک لاکھ بیرل تک پہنچ جائیں گی۔ روس کی جانب سے رعایتی تیل کا پہلا کارگو مئی میں پاکستان پہنچے گا لیکن روسی تیل خریدنے کے لیے ڈسکاؤنٹ ریٹ ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ مصدق ملک نے مزید کہا کہ روس سے حاصل خام تیل پاکستان ریفائنری لمیٹڈ میں ریفائن ہو گا۔ حکومت روس سے رعایتی نرخوں پر پٹرول حاصل کر کے اگر عوام کو ریلیف فراہم کرتی ہے تو اس سے نہ صرف عوام کی نظروں میں حکمران اتحاد کا امیج بہتر ہوگا بلکہ ان کے مسائل میں بھی کمی آئے گی۔ اس ممکنہ ریلیف کی مدد سے یقینا مجموعی طور پر مہنگائی پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس منصوبے پر عمل درآمد کے لیے فول پروف انتظامات کرے تاکہ کسی بھی وجہ سے یہ معاملہ کسی مسئلے کا شکار نہ ہو اور عوام کو ریلیف ملنے کی جو امید پیدا ہوئی ہے وہ حقیقی طور پر عوامی مسائل کے حل کے لیے مفید ثابت ہو۔