غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے۔ اسرائیلی حملوں کی زد میں آکر مزید 42 فلسطینی شہید اور 63 زخمی ہوگئے۔ ادھر، حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ نے ترک صدر رجب طیب اردگان سے بند کمرہ میں ملاقات کی۔ فلسطینیوں پر ہونے والے اسرائیلی مظالم پر پوری دنیا سراپا احتجاج ہے۔ دنیا بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں، اجلاس منعقد کیے جا رہے ہیں لیکن اسرائیل پر اس کا کوئی اثر نہیں ہو رہا بلکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اسرائیل جنگ کا دائرۂ کار بڑھاتا چلا جا رہا ہے۔ اس کی طرف سے ایران پر حملہ کیا گیا حالانکہ ایران کی طرف سے اسرائیل کی جارحیت کا اسی طرح سے جواب دیا گیا تھا جس طرح فلسطینیوں نے اپنے اوپر ہونے والے حملوں کا اکتوبر میں پانچ ہزار میزائل اسرائیل پر پھینک کردیا تھا۔ تازہ اطلاعات کے مطابق، اسرائیلی جنگی طیارے عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایرانی حمایت یافتہ گروپوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ اسرائیلی حملے میں 3 افراد کی شہادت کی تصدیق ہوچکی ہے۔ عالمی سطح پر یہ قوی تاثر موجود ہے کہ امریکا کی طرف سے اسرائیل کی پشت پناہی کی جاتی ہے مگر امریکا ڈبل گیم کرتا ہوا نظر آتا ہے۔امریکی پریس سیکرٹری نے کہا ہے کہ امریکا اس تنازع کو بڑھتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتا، کشیدگی میں کمی کے لیے اتحادیوں اور شراکت داروں سے مشاورت جاری ہے۔ دوسری طرف، امریکی ایوان نمائندگان نے اسرائیل کے لیے 26 ارب ڈالر امداد کا بل منظور کر لیا، اس میں 14 ارب ڈالر فوجی امداد بھی شامل ہے۔ ادھر، پاکستان کے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ فلسطینی سفیر نے ملاقات کی جس میں بلاول بھٹو زرداری نے یقین دلایا کہ پاکستان فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ اسی طرح جماعت اسلامی پاکستان کی طرف سے فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے لاہور میں مظاہرہ کیا گیا۔ ملاقاتیں اور مظاہرے اپنی جگہ پر اہمیت کے حامل ہیں لیکن ان سے اسرائیلی جارحیت میں کیا کوئی کمی آئے گی ؟ ہانیہ اور طیب اردگان کی ملاقات ہوئی، ترک صدر طاقتور عالمی شخصیت ہیں وہ اسرائیل کے خلاف اپنا اثر ورسوخ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور اقوامِ متحدہ میں استعمال کریں۔ او آئی سی کو بھی آج اپنا مؤثر کردار ادا کرنا ہوگا۔ 57 مسلم ممالک ایک بہت بڑی طاقت ہے۔ اسرائیل کی طرف سے غزہ کے بعد ایران، عراق، یمن، لبنان اور شام پر حملے ہو چکے ہیں، باقی ممالک بھی اسرائیل کی جارحیت کی زد میں آسکتے ہیں۔اس سنگین صورتحال کے پیدا ہونے سے پہلے او آئی سی کو جاگ جانا چاہیے۔