ایرانی تیل لینے والی بندرگاہوں، ریفائنریوں پر امریکی پابندیوں کی منظوری

واشنگٹن+ ماسکو (آئی این پی + نوائے وقت رپورٹ)   امریکی ایوان نمائندگان نے ایک مسودہ قانون کی منظوری دی ہے جس میں امریکی انتظامیہ کو ایرانی تیل حاصل کرنے اور اسے صاف کرنے والی بندرگاہوں اور ریفائنریوں پر پابندیاں عائد کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایوان نمائندگان کی طرف سے منظور کردہ مسودہ قانون میں امریکہ میں منجمد روسی اثاثوں کو ضبط کرنے اور یوکرین کو ان کی منتقلی کی بھی اجازت دی گئی ہے۔کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہاکہ امریکہ "روسی اثاثوں کی ضبطی کا ذمہ دار ہوگا"۔ترجمان نے مزید کہا کہ "روسی اثاثوں کی ضبطی سے امریکہ کی شبیہہ کو نقصان پہنچے گا اوریہ اقدام ملک میں سرمایہ کاروں کو خوفزدہ کرنے کا باعث بنے گا"۔مسودہ قانون کسی بھی ایسے شخص پر پابندیاں عائد کرتا ہے جو پابندی کے تحت آتا ہے یا ایرانی میزائلوں اور ڈرونز کی سپلائی یا فروخت میں شامل ہے۔ سال کے آغاز سے لے کر اب تک تقریبا تمام ایرانی تیل کی فروخت چین کو گئی ہے۔ دنیا میں تیل ٹینکروں پر نظر رکھنے والی ایک کمپنی  کا کہنا ہے کہ تہران پر سخت پابندیاں عائد کرنے سے تیل کی مارکیٹ غیر مستحکم ہو جائے گی اور امریکہ اور چین کے درمیان تعلقات کو نقصان پہنچے گا۔ تائیوان سمیت ایشیا پیسفک کے لیے 8 ارب ڈالرز فراہم کیے جائیں گے۔  روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا  ہے کہ نئی امریکی قانون سازی عالمی سطح پر بحران کو مزید خراب کر دے گی، یوکرائن کو فوجی امداد فراہم کرنا براہ راست دہشت گردانہ کارروائیوں کی حمایت کر رہا ہے۔ امریکی ایوان نمائندگان کے اجلاس کے 37ڈیموکریٹس اور21ریپبلکنز نے مخالفت کی۔

ای پیپر دی نیشن