تل ابیب (آئی این پی ) اسرائیل کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ جن ملکوں نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کی حمایت میں ووٹ دیا ان کے سفیروں کو طلب کر کے احتجاج کیا جائے گا۔ غیر ملکی کے میڈیا مطابق اسرائیل کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب فلسطینی اتھارٹی نے کہا ہے کہ اس کی رکنیت کے معاملے پر امریکی ویٹو کے بعد واشنگٹن سے تعلقات پر نظرثانی کی جائے گی۔ رواں ہفتے کے دوران اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں فلسطین کی مکمل رکنیت کے لیے پیش کی گئی قرارداد کی 12 ملکوں نے حمایت کی تھی جبکہ دو ملکوں برطانیہ اور سوئٹزرلینڈ نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تھا۔ اسرائیل کے سب سے بڑے حامی اور اتحادی امریکہ کی جانب سے ویٹو کے بعد یہ قرارداد مسترد کر دی گئی تھی۔اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان اورین مارمورسٹین نے کہا کہ وزارت ان ممالک کے سفیروں کو احتجاجی مراسلے دینے کے لیے طلب کرے گی جنہوں نے سلامتی کونسل میں اقوام متحدہ میں فلسطینیوں کی حیثیت کو اپگریڈ کرنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔انہوں نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ فرانس، جاپان، جنوبی کوریا، مالٹا، سلوواک ریپبلک اور ایکواڈور کے سفیروں کو ڈیمارش کے لیے طلب کیا جائے گا اور ان سے سخت احتجاج کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اسی سے ملتا جلتا احتجاج مزید کئی ممالک سے بھی کیا جائے گا۔سفیروں کو غیر مبہم پیغام دیا جائے گا کہ یہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا فلسطینیوں کے لیے ایک سیاسی اشارے کے مترادف ہے کہ 7 اکتوبر کے قتل عام کے چھ ماہ بعد، یہ ان کی دہشت گردی کا انعام ہے۔