اداروں کو تمام پاکستانی ثقافتوں، زبانوں، ادبی ذخیروں کو ساتھ لیکر چلنا چاہیے، ڈاکٹر نادیہ انور 

 اسلام آباد(خبرنگار)یونیورسٹی آف مینیجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور کے سکول آف لبرل آرٹس کے زیرِ اہتمام سہ روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد اکادمی ادبیات پاکستان کے اشتراک سے کیا گیا جس میں ملک بھر سے ادب، لسانیات، تعلقاتِ عامہ اور فنونِ لطیفہ کے ماہرین و محققین نے شرکت کی۔ برطانیہ، امریکہ، اور کینیڈا کے محققین نے آن لائن شرکت کی۔ صدرنشین ڈاکٹر نجیبہ عارف نے بھی آن لائن شرکت کی۔ انہوں نے اکادمی اکادمی ادبیات کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اِس کانفرنس میں اکادمی کے اشتراک کی وجہ نہ صرف کانفرنس کے مرکزی خیال سے اکادمی کی ترجیحات کا مماثل ہونا ہے بلکہ اکادمی کی یہ کوشش بھی ہے کہ نوجوانوں خصوصا طلبہ و طالبات سے رابطے کو بڑھایا جائے کانفرنس کا عنوان تھا Peripheral Epistemologies: Voicing the Unvoice افتتاحی اجلاس میں سکول آف لبرل آرٹس کی ڈِین  ڈاکٹر نادیہ انور نے کانفرنس کے مرکزی خیال پر روشنی ڈالی۔ اکادمی ادبیات پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل سلطان محمد نواز ناصر مہمان خصوصی تھے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں اِس امر کی اہمیت پر زور دیا کہ قومی سطح کے اداروں کو تمام پاکستانی ثقافتوں، زبانوں، ادبی ذخیروں، اور لوک دانش کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی ثقافتی رنگا رنگی بہت کم ملکوں کو میسر ہے، چنانچہ ہمیں اِس تنوع سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مضافات اور حاشیے پر واقع ادبی و لسانی خزانوں کو مرکزی دھارے کا حصہ بنانا اِس وقت اکادمی ادبیات پاکستان کی ترجیحات میں شامل ہے۔ اِس ضمن میں اکادمی نے اشاعتی منصوبوں، ڈاکومینٹریز، ادبی محافل کے انعقاد اور "پاکستانی زبانوں کا ادبی عجائب گھر" کی تعمیر سمیت متعدد منصوبے شروع کر رکھے ہیں جن پر ماہرین کام کر رہے ہیں۔ کانفرنس کے اِس  افتتاحی اجلاس میں نمل اسلام آباد کے ڈین ڈاکٹر سفیر اعوان نے کلیدی خطبہ پیش کیا جبکہ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے نمائندے محمد عمار زید اور یو ایم ٹی لاہور کے ریکٹر ڈاکٹر آصف رضا(ہلالِ امتیاز)نے بھی خطاب کیا۔ اجلاس میں منیزہ شمسی، ڈاکٹر منزہ یعقوب، ڈاکٹر سونیا اِرم اور ڈاکٹر آصف خان سمیت متعدد ماہرینِ لسانیات و ادب اور طالبعلموں نے شرکت کی کانفرنس کے اختتامی روز اکادمی کے ڈی جی سلطان محمد نواز ناصر نے ایک نشست کی صدارت کی جس کا موضوع پاکستانی زبانوں میں لکھے گئے معاصر ادب کے حوالے سے تھا۔ اجلاس میں ایڈورڈز کالج پشاور کے صدرِ شعبہ ڈاکٹر گلزار جلال نے پشتو ادب پر دورِ نوآبادیات اور مابعد نوآبادیات کے تناظر میں بحث کی۔ ڈاکٹر ضیاالرحمان بلوچ نے بلوچی ادب کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے بلوچی ادب میں مزاحمت اور اپنی مٹی سے جڑت کے حوالے سے روشنی ڈالی۔ 

ای پیپر دی نیشن