اسلام آباد(خبرنگار)انٹرفیتھ کے نام پراسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی مہم چلائی جارہی ہے، بین المذاہب ہم آہنگی کے پیچھے عالمی قوتیں کارفرماہیں ،فلسطین اورکشمیرمیں مسلمانوں پراسرائیلی اوربھارتی مظالم پرانٹرفیتھ والے کیوں خاموش ہیں ؟پیرمدثرکی کتاب کی یروشلم میں تقریب رونمائی یہودیوں کے ساتھ تعلقات استوارکرنے کی مہم کاحصہ ہے ۔ان خیالات کااظہارجمعیت علما اہل حدیث کے چیئرمین قاضی عبدالقدیرخاموش ودیگررہنمائوں حاجی عبدالغفارسلفی ،علامہ عبدالخالق فریدی،ثنا اللہ ڈار،ابوبکرقدوسی ،حاجی محمدایوب ،حافظ عبدالباسط ودیگرنے اپنے مشترکہ بیان میں کہاہے کہ بین المذاہب ہم آہنگی یا مکالمہ ایک ایسا نیا دین گھڑنے کی بھونڈی سی کوشش ہے جس کا شریعت میں کوئی بھی تصور موجود نہیں۔ بین المذاہب ہم آہنگی کی پرفریب اصطلاح سے نہ تو کوئی سے دو مذاہب کے درمیان معاہدہ مراد ہے، نہ مناظرہ، نہ مباہلہ، نہ تقابل و جائزہ، نہ دعوت و تبلیغ ہے، بلکہ مسلمانوں اور یہود و نصاری کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کے نام پر توحید و رسالت کے حقیقی مفہوم کی نفی اور بعض مواقع پر اسلام کے شعائر کی تضحیک و توہین مراد ہے انہوں نے مزیدکہاکہ مغرب اس پر اتنی بڑی سرمایہ کاری کرے گا کہ یہ فائیو سٹار ہوٹلوں و آڈیٹوریم سے نکل کر عام محفلوں کا موضوع بن جائے گا اور چونکہ یہ لبرل ازم کی راہ ہموار کرنے کا دوسرا نام ہے اس لئے تصور کیا جاسکتا ہے کہ کمزور ایمان والے مسلمان، جو پہلے ہی دین سے بہت دور ہیں، انہیں یہ مہم کہاں پہنچا کر چھوڑے گی۔