مری(بیورورپورٹ)ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق کسی کی بلڈنگ کو ڈی مالش نہیں کیا جا سکتا اگر تحصیل میونسپل کارپو ریشن مری میں نقشے جمع کرنے کے بعد 60 د ن کے اندر اندر نقشوں کی منظوری نہ دی جائے تو 60 دن کے بعد ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق نقشہ از خو د اپروو ہو جاتا ہے یہ کہنا غلط ہے کہ تمام بلڈنگز پی ٹی آئی کے دور میں بنی جبکہ 2018 ہائی کورٹ میں مر ی کی ایک اہم شخصیت نے رٹ پٹیشن دائر کی تھی جس میں مری کے شہریوں کے بنیادی حقوق کے حوا لے سے سپریم کورٹ کا فیصلے کاحوالہ دیاگیا تھا کہ کسی کی بلڈنگ کو ڈی مالش نہیں کر سکتے اور ہم کسی غیر قانو نی زمینوں پر بنی تعمیرات کی حمایت نہیں کرتے لیکن ا پنے علاقے کے لوگوں کے جائز حقوق ہیں ان کا ہر صورت مل کر تحفظ کرینگے ان خیالات کااظہا ر پا کستا ن پیپلز پارٹی کے رہنما شوکت علی عباسی نے ا پنے بیا ن میں انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم،وزیر اعلی اور چیف آف آرمی سٹاف نے بھی ایک ون ونڈو ادارہ قائم کر رکھا ہے جس میں بیرون ممالک کے سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی گئی ہے جو کہ انویسٹر کوپورا تحفظ فراہم کیاگیاجبکہ مری میں الٹی گنگا بہ رہی ہے اور آنے والے انویسٹر زکوسرمایہ کر نے کے بجائے بھگایا جا رہا،جو 470 نقشے رجیکٹ کئے گئے ہیں اس کی کوئی وجہ نہیں بنتی کیوں کہ اس حکو مت پاکستان کو اربوں روپے کا ریونیو اکھٹا کیا جاسکتا تھا،مری انتظامیہ کو چاہیے کہ لوگوں سہولیات فراہم کی جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ انویسٹر مری میں آسکیں اور مری میں روزگار کے مواقع بھی پیداہوں اور سیاحوں کی سہولیات کے لیے پارکنگ پلازے تعمیر کئے جائیں۔
ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق کسی کی بلڈنگ کو ڈی مالش نہیں کیا جا سکتا،شوکت عباسی
Apr 22, 2024