زاویے… میاں محمود
Myan.Mehmood @gmail.com
واشگنٹن میں امریکی معاون وزیرخارجہ برائے جنوبی وسطی ایشیائی امور ڈونلنڈ لو سے ملاقات میں میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے جہاں آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام سے متعلق گفتگو کی‘ وہاں پاکستان میں ٹیکس اصلاحات کی بابت بھی تبادلہ خیال ہوا۔ مہمان وزیر نے متبادل ذرائع توانائی ‘ زراعت ‘ سیاحت ،نج کاری اور اورٹیک انڈسٹری سے جڑے مسائل پر بھی سیر حاصل بات چیت کی ۔پاکستان کی طرف سے یو ایس انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ فنانس کارپوریشن کے ساتھ مل کر کام کر نے پر اتفاق کیا۔ وزیرخزانہ نے امریکی محکمہ خارجہ کی پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری الزبتھ ہورسٹ سے ملاقات میں بھی پاکستان میں جاری ٹیکس اصلاحات کے بارے میں بتایا۔ ملاقاتوں کا بنیادی مقصد آئی ایم ایف پروگرام کی طرف پیش قدمی اور پاک امریکی اقتصادی تعاون کے سلسلے دراز کرنا تھا، امید بلکہ یقین ہے کہ وزیر خزانہ کا دورہ کامیاب رہے گا وہ جس طرح قومی میعشت کا ٹائیٹانک درست کرنے میں مصروف ہیں اسکا رزلٹ بہت جلد قومی امنگوں کے عین مطابق نکلے گا۔
پاکستان کو درپیش مسائل میں سرمایہ کاری‘ ٹیکس اصلاحات اور غربت کا خاتمہ سہر فہرست ہیں۔ وسائل اور مسائل میں عدم توازن بھی قومی معیشت پر بوجھ ہے ابھی پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام کی ضرورت ہے یہ پروگرام معیشت کے لیے معاون ثابت ہوگا تاہم آئی ایم ایف پر کلی انحصار مسئلے کا حل نہیں ۔ایوان اقتدار میں داخل ہونے والے قومی سیاسی رہنما کشکول توڑنے کی باتیں کرتے رہے لیکن قول وفعل کے تضاد نے نہ ان کی پالیسیوں کو دوام بخشا اور نہ ان کے حصے میں عزت کے تاج آئے یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان اندرون وبیرون قرضوں کے بوجھ تلے دبا بلکہ ڈوبا ہوا ہے ۔ عید بعد دو اہم تعمیری سرگرمیوں نے پاکستان کے وقار میں اضافہ کیا، پہلی بات وزیرداخلہ کے دورہ امریکہ سے متعلق تھی جبکہ دوسری اہم سرگرمی 100رکنی سعودی وفد کی پاکستان آمد کے بارے میں تھی۔ وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود کی قیادت میں سعودی مہمانوں نے 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے ابتدائی خاکہ تیار کرلیا۔ سعودی عرب کے سرمایہ کار پاکستان میں گرین ریفائٹری‘ دیامر بھاشا ڈیم‘ زراعت اور سیاحت ژون میں انوسیمنٹ کریں گے ،پانچ ارب ڈالرز کے مجوزہ میگا پراجیکٹ سے سماجی اور عوامی انقلاب لانے میں بڑی مدد ملے گی۔
یہ درست ہے کہ پاکستان میں سونا، تانبا اور دیگر قیمتی معدنیات کے ذخائر ہیں ۔ مائننگ سیکٹر سے پورا فائدہ اٹھایا جا سکاہے۔سعودی عرب کی پاکستان سے دوستی رسمی، عارضی، مصلحت کی دوستی نہیں بلکہ پاکستان اور سعودی عرب کے عوام ایک دوسرے سے روحانی تعلق کے تحت باہم جڑے ہوئے ہیں۔ مشکلات کے دور میں پاکستان کے ساتھ یکجہتی سعودی عرب کی خارجہ پالیسی کی مستقل خصوصیت رہی ہے۔ پنجاب میں وفاقی حکومت کی جانب سے لگائے گئے آر ایل این جی پاور پلانٹس کو بھی سعودی حکام کے سامنے نجکاری کے مقاصد کیلئے پیش کیا گیا۔سعودی وفد میں سعودی وزیر برائے پانی و زراعت انجینئر عبدالرحمٰن عبدالمحسن الفادلی، وزیر صنعت و معدنی وسائل بندر ابراہیم الخورائف، نائب وزیر سرمایہ کاری بدر البدر، سعودی خصوصی کمیٹی کے سربراہ محمد مازید التویجری اور وزارت توانائی اور سعودی فنڈ برائے عمومی سرمایہ کاری کے سینئر حکام شامل تھے۔سعودی وفد نے صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف،چیف آف آرمی اسٹاف اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی ایپکس کمیٹی سے ملاقاتیں کیں۔ان ملاقاتوں کا ڈیزائن پہلے ہی وزیر خزانہ کی قیادت میں ترتیب دیا گیا تھا جس پر مکمل عمل درآمد سے معاشی صورت حال کلی بدل جائے گی۔
اطلاعات ہیں کہ سعودی ولی عہد مئی کے پہلے یا دوسرے ہفتے پاکستان آنے کا امکان ہے۔سعودی عرب کی جانب سے آئندہ ماہ ریکوڈک کاپر گولڈ پروجیکٹ میں ایک بلین ڈالر کی سرمایہ کاری بھی متوقع ہے جس کیلئے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ سرمایہ کاری ہموار کرنے اور منصوبے کی تکمیل کیلئے وزیر اعظم نے وزیر خزانہ کی سربراہی میں کمیٹی بنادی ہے جس میں تمام سٹیک ہولڈرز شامل ہیں۔یہ کمیٹی ملک میں مزید غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرے گی اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے مینڈیٹ کو حاصل کرنے میں مدد فراہم کرے گی۔
یاد رہے کہ مکہ مکرمہ میں وزیراعظم شہباز شریف ، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیر خزانہ کی ملاقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی تھی۔ سعودی عرب نے 5 ارب ڈالرز سے پاکستان میں سرمایہ کاری پیکیج کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا اس سے قبل بھی گزشتہ سال آرمی چیف کے دورہ سعودی عرب کے دوران ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کیلئے سعودی ترقیاتی فنڈ کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں جمع کروائی گئی رقم کو پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے کا جائزہ لینے کی بھی ہدایت کی تھی۔ امید ہے کہ سیاسی اور عسکری قیادت کی ملک کے چیلنجز خصوصاً معاشی استحکام کیلئے کوششیں جلد برآورثابت ہو نگی۔سعودی وزیر خارجہ شہزاد فیصل بن فرحان نے حالیہ دورہ پاکستان کو مثبت قرار دیتے ہوئے ہوئے کہا کہ ان شاء اللہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تجارت مزید بڑھائیں گے۔