دریائے سندھ میں سیلابی ریلے کیوجہ سے شہداد کوٹ مسلسل خطرے میں ہے، انتظامیہ کی جانب سے وارننگ جاری کرنے کے بعد شہر سے نوے فیصد آبادی نقل مکانی کرچکی ہے، اور پاک فوج کے ساتھ ساتھ بحریہ کے جوان بھی امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ ریلیف کمشنر سندھ نے خیرپور، نوشہرو فیروز، لاڑکانہ، گھوٹکی، جامشورو، جیکب آباد، حیدرآباد، دادو، ٹھٹھہ، کشمور، شہداد کوٹ اور بدین سمیت سترہ اضلاع کو آفت زدہ قراردیا ہے۔ فلڈ فارکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق کوٹری بیراج سے آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران تقریباً نو لاکھ سے زائد کیوسک پانی گزرے گا، جبکہ بیراج میں پانی کی آمد آٹھ لاکھ اکیس ہزار نو سو تینتیس کیوسک اور اخراج سات لاکھ اٹھانوے ہزار آٹھ سو اٹھائیس کیوسک ہے، کوٹری بیراج پر ہنگامی حالت کا اعلان کئے جانے کے بعد آئندہ چھتیس گھنٹے اہم قرار دیئے جارہے ہیں، بیراج اور حفاظتی بندوں پر بڑھتے ہوئے دباؤ کے پیش نظر حیدرآباد اور ٹھٹھہ کے نشیبی علاقوں میں تباہی کا خطرہ ہے۔ سیلابی صورتحال کے پیش نظر قاسم آباد، لطیف آباد، سحرش نگر اور کچے کے متعدد دیہاتوں کو خطرہ لاحق ہے جہاں فوج اور رینجرز کے جوان تعینات کردیئے گئے ہیں۔ دوسری جانب جام شورو کے قریب ریلوے ٹریک زیرآب آنے سے کراچی سے کوئٹہ ٹرین سروس معطل کردی گئی ہے۔
کوٹری بیراج پر ہنگامی حالت کا اعلان کئے جانے کے بعد آئندہ چھتیس گھنٹے اہم قرار دیئے جارہے ہیں، بیراج اور حفاظتی بندوں پر بڑھتے ہوئے دباؤ کے پیش نظر حیدرآباد اور ٹھٹھہ کے نشیبی علاقوں میں تباہی کا خطرہ ہے۔ سیلابی صورتحال کے پیش نظر قاسم آباد، لطیف آباد، سحرش نگر اور کچے کے متعدد دیہاتوں کو خطرہ لاحق ہے جہاں فوج اور رینجرز کے جوان تعینات کردیئے گئے ہیں۔ دوسری جانب جام شورو کے قریب ریلوے ٹریک زیرآب آنے سے کراچی سے کوئٹہ ٹرین سروس معطل کردی گئی ہے۔
کوٹری بیراج پر ہنگامی حالت کا اعلان کئے جانے کے بعد آئندہ چھتیس گھنٹے اہم قرار دیئے جارہے ہیں، بیراج اور حفاظتی بندوں پر بڑھتے ہوئے دباؤ کے پیش نظر حیدرآباد اور ٹھٹھہ کے نشیبی علاقوں میں تباہی کا خطرہ ہے۔ سیلابی صورتحال کے پیش نظر قاسم آباد، لطیف آباد، سحرش نگر اور کچے کے متعدد دیہاتوں کو خطرہ لاحق ہے جہاں فوج اور رینجرز کے جوان تعینات کردیئے گئے ہیں۔ دوسری جانب جام شورو کے قریب ریلوے ٹریک زیرآب آنے سے کراچی سے کوئٹہ ٹرین سروس معطل کردی گئی ہے۔