امریکی ٹی وی کو ایک انٹرویو میں معمر قذافی کا کہنا تھا کہ وہ موت کو قبول کرسکتے ہیں مگر اپنا وطن نہیں چھوڑ سکتے، انہوں نے ایک بار پر مخلافین کو مذاکرات کی پیش کی ہے ، قذافی کی حامی فوج اب بھی کرنل قذافی کے باب العزیزیہ کمپاؤنڈ سمیت شہر کے بعض علاقوں کا کنٹرول سنبھالے ہوئے ہیں۔ ادھرطرابلس کے زیادہ حصے پر قبضے کے بعد بن غازی اور مصراتہ میں جشن کاسماں ہے، حزب اختلاف کے جھنڈے لہرادیئے گئے اورخوشی میں ہوائی فائرنگ کیجارہی ہے۔ دوسری جانب مصر میں بھی تارکین وطن کی بڑی تعداد نے طرابلس پر باغیوں کے قبضے پر جشن منایا ۔ غیر ملکی نیوز ایجنسی کے مطابق معمر قذافی کا بیٹا محمد قذافی مخالفین کی حراست سے فرار ہوگیا ہے، انہیں گزشتہ روز باغیوں نے طرابلس پر قبضے کے بعد حراست میں لیا تھا ،جبکہ سیف السلام بھی مخالفین کی حراست میں نہیں اور وہ طرابلس کی سڑکوں پر نمودار ہوگئے، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ باغیوں کے دعوے بے بنیاد ہیں طرابلس پر اب بھی ان کا کنٹرول ہے۔ ادھربرطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون ،امریکی صدر باراک اوبامہ اور فرانس کے صدر نکولس سرکوزی نے کرنل قذافی سےفوری ہتھیارڈالنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ ترکی اورچیک ریپبلک میں قائم لیبیاکےسفارتخانہ پرباغیوں کا پرچم لہرادیا گیا ہے۔ امریکی صدرباراک اوباما نے لیبیا میں باغیوں کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ معمرقذافی کا دورحکومت ختم ہوچکا، لیبیا کا مستقبل اب عوام کے ہاتھ میں ہے۔