طرابلس ( ریڈیو مانیٹرنگ ‘ نیوز ایجنسیاں‘ بی بی سی) قذافی مخالفین البریقہ، زیلتان اور الزاویہ پر قبضے کے بعد سمندر کے راستے دارالحکومت طرابلس پہنچ گئے اور نیٹو فورسز سے مل کر شہرکے اہم قصبے تاجورہ اور فوجی اڈے متیقیہ پر قبضہ کر لیا ہے۔ دارالحکومت کا زمینی اور فضائی رابطہ ملک کے دیگر علاقوں سے منقطع کردیا، گلی محلوں میں گھمسان کی لڑائی، شدید فائرنگ اور دھماکوں کی آوازوں سے علاقہ گونج اٹھا، 123باغیوں سمیت 376افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوگئے، سرکاری ٹی وی پر ویڈیو پیغام میں معمر قذافی نے باغیوں کو چوہے قرار دیتے ہوئے کہا کہ فوج نے چوہوں کو مار بھگا دیا۔ فرانس لیبیا کا تیل چرانے کی کوشش کر رہا ہے طرابلس محفوظ ہے اور غدار نقاب پوشوں کو شکست ہو گی۔ مر جاﺅں گا طرابلس نہیں چھوڑوںگا‘ طرابلس جل جائیگا عوام اپنے ملک کو بچائیں۔ لیبیائی انقلابیوں کی قائم کردہ عبوری نیشنل کونسل کے سربراہ مصطفی عبدالجلیل نے کہا ہے کرنل قذافی کے قریبی حلقوں سے رابطے میں ہیں اور امید ہے کہ کرنل قذافی اللہ کے فضل سے بہت جلد اقتدار چھوڑ دیں گے۔ کرنل قذافی اور اسکے پیروکاروں کیلئے رسوا کن انجام کا وقت آچکا۔ طرابلس میں سمندر کے ذریعے داخل ہو کر 12 کلو میٹر تک اندر چلے گئے ہیں۔ جھڑپوں میں 31 فوجی ہلاک اور 42 گرفتار کر لئے۔ امریکی نائب وزیر خارجہ جنیفر فلٹ نے بن غازی کا دورہ کیا۔ قذافی مخالفین کونسل کے رہنماﺅں سے ملاقات کی اور قذافی کیخلاف جنگ میں تعاون کا یقین دلایا‘ قذافی کی جانب سے طرابلس میں پمفلٹس تقسیم کئے گئے ہیں جن میں شہریوں سے مخالفین کیخلاف اسلحہ لیکر میدان میں آنے کا کہا گیا ہے۔ دریں اثنا البریقہ میں قذافی کی حامی افواج نے دوبارہ پیش قدمی کی ہے قذافی مخالفین نے تسلیم کیا ہے کہ البریقہ کے صنعتی علاقے میں شدید بمباری کے بعد وہ پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ دوسری جانب لیبیا میں حکومت مخالفین نے اپنے زیر قبضہ علاقے زاویہ میں عوام کے لئے پٹرول مفت کر دیا جس کے بعد پٹرول پمپ پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ دریں اثنا لیبیا میں نیٹو طیاروں نے سرکاری اہداف پر بمباری کی ہے۔ ادھر سابق وزیراعظم عبدالسلام جالود اٹلی فرار ہو گئے۔امریکہ نے دھمکی دی ہے اگر قذافی نے ہتھیار نہ ڈالے اور طرابلس نہ چھوڑا تو طرابلس جل جائے گا۔نیٹو کے ترجمان اوانا لنگیسکو نے کہا طرابلس مےں مخالفین کی کارروائی فتح کی جانب آخری دھکا ہے، قذافی کی حکومت لڑکھڑا چکی ہے۔
لیبیا / لڑائی