اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) سکردو کے قریب کنٹرول لائن کے شکمہ سیکٹر میں بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری سے پاکستانی فوج کے کیپٹن سرفراز میر شہید اور ایک سپاہی یٰسین شدید زخمی ہو گیا۔ فوجی حکام کے مطابق اس سیکٹر میں بھارتی فوج نے رات سے بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری شروع کر رکھی ہے جس کا مؤثر جواب دیا جا رہا ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ کنٹرول لائن کا یہ حصہ ماضی کے محاذ جنگ کرگل کے بالکل قریب واقع ہے۔ یہاں کنٹرول لائن کے زیریں حصوں کے برعکس قدرے امن تھا مگر بھارتی فوج نے یہاں پر بھی دو روز سے جارحیت کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ عسکری ذرائع کے مطابق فائرنگ کا تبادلہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب 11 بجکر 15 منٹ پر شروع ہوا اور سوا دو بجے تک جاری رہا۔ سپاہی یٰسین کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ بھارت کی جانب سے بھاری توپ خانے کا استعمال کیا گیا۔ پاک فوج نے بھی بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے دشمن کی توپوں کو خاموش کرا دیا۔ عسکری حکام نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ شہید ہونے والے کیپٹن سرفراز کی میت اور زخمی سپاہی یٰسین کو سی ایم ایچ سکردو منتقل کر دیا گیا جہاں سے کیپٹن سرفراز کی میت آبائی علاقے کو روانہ کی جائے گی اور پورے فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا جائے گا۔ پاک فوج نے واقعہ کے بعد بھارت سے ہاٹ لائن پر رابطہ کر کے شدید احتجاج کیا ہے۔ بھارتی فوج کی جانب سے کئی روز سے سیزفائر کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری ہے۔ جنگی جنون میں مبتلا بھارتی فوج نے کنٹرو ل لائن پر فائربندی معاہدے کی خلاف ورزی کا یہ سلسلہ جاری رکھا۔ دوسری جانب بھارتی فوج نے الٹا الزام عائد کیا کہ پاکستانی فوج نے ککسر سیکٹر میں کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کی تاہم کوئی نقصان نہیں ہوا، ان کے مطابق پاکستان کے خلاف جوابی کارروائی کی۔ واضح رہے حالیہ دنوں میں پاکستان اور بھارت دونوں کے درمیان سرحد پر خصوصاً کنٹرول لائن پر کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ کرگل سیکٹر میں چودہ سال قبل ہونے والی کرگل جنگ کے بعد پہلی بار سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان کنٹرول لائن پر تازہ جھڑپ اب تک کے تصادم میں پاکستان کے لحاظ سے بڑی جان لیوا جھڑپ ہے۔ اس سے قبل مبینہ بھارتی فائرنگ سے سپاہیوں اور عام شہریوں کے شہید یا زخمی ہونے کی خبریں آتی رہی ہیں لیکن یہ حالیہ کشیدگی کے دوران پہلی مرتبہ ہے کہ اعلیٰ پاکستانی افسر شہید ہوا۔ امید کی جا رہی تھی کہ وقت کے ساتھ ساتھ کنٹرول لائن پر کشیدگی میں کمی آ رہی ہے لیکن اس تازہ واقعہ نے اس تاثر کو غلط ثابت کر دیا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دونوں اطراف کوششوں کی باوجود 2003ء میں طے پانے والی جنگ بندی کا احترام ممکن نہیں ہو رہا۔ امریکی اخبار ’’بلوم برگ‘‘ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوج کی فائرنگ سے پاک فوج کے افسرکی شہادت سے دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی نئی کوششوں کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ رائٹر کے مطابق کنٹرول لائن پر فائرنگ کا یہ واقعہ نوازشریف کی حکومت کی جانب سے بھارت سے تعلقات بہتر بنانے کی کوششوں کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے۔ دریں اثثناء نکیال سیکٹر کوٹلی آزاد کشمیر میں ایل او سی پر بھارتی جاسوس (ڈرون) طیارے نے پرواز کی۔ بھارتی ڈرون کئی سو میٹر تک پاکستانی حدود میں گھس آیا تاہم پاک فضائیہ کے طیارے بلند ہوتے ہی وہ واپس چلا گیا۔ ڈرون کی جانب سے خلاف ورزی کے بعد نکیال سیکٹر کے علاقے کلنجر پر بھارتی فوج نے فائرنگ اور گولہ باری کی۔ اسسٹنٹ کمشنر محمد ایوب خان نے کہا ہے کہ پاکستانی فورسز نے جوابی کارروائی کی تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ اے ایف پی کے مطابق مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت میں دو جنگیں ہو چکی ہیں۔ کشیدگی کے یہ تازہ واقعات اگلے ماہ نیویارک میں نواز منموہن ملاقات پر اثرانداز ہوتے نظر آ رہے ہیں۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبرالدین نے اے ایف پی کو بتایا کہ پاکستان سے مذاکرات کے لئے پہلے ماحول سازگار ہونا چاہئے جہاں بھارت کے خلاف دہشت گردی اور تشدد کے واقعات ہوں تو یہ مذاکرات کے لئے سازگار ماحول نہیں ہے۔ اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) پاکستان میں متعین بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر گوپال باگلے کو ایک بار پھر دفتر خارجہ طلب کر کے کنٹرول لائن کے شکمہ سیکٹر میں بھارتی فوج کی فائرنگ پر شدید احتجاج کیا گیا۔ بھارت کے ہائی کمشنر سے کہا گیا کہ بھارت کنٹرول لائن پر کشیدگی کم کرنے اور جنگ بندی کی خلاف ورزیاں روکنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے۔ دفتر خارجہ کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ دفتر خارجہ کے ڈی جی برائے جنوبی ایشیا و سارک نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کیا اور گذشتہ کئی ہفتوں سے کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی مسلسل اور بلااشتعال فائرنگ پر پاکستان کی گہری تشویش سے انہیں آگاہ کیا۔ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو بتایا گیا پاکستان بھارت کے ساتھ بامقصد اور نتیجہ خیز مذاکرات چاہتا ہے۔ بھارتی فوج کی اشتعال انگیزی خطہ میں امن و استحکام کے لئے نقصان دہ ہے۔ پاکستان نے بھارت سے واقعہ کی تحقیقات کرنے اور ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔ جس پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر نے یقین دلایا کہ وہ پاکستان کے تحفظات سے اپنی حکومت تک پہنچائیں گے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چودھری کی طرف سے جاری بیان کے مطابق پاکستان نے سکردو سے ملحقہ شکمہ سیکٹر میں بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ سے کیپٹن سرفراز کی شہادت پر پاکستان میں تعینات بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج کیا ہے۔ بھارت سے واقعہ کی تحقیقات اور ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن پر جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیاں باعث تشویش ہیں اس طرح کے واقعات دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بہتری کیلئے کی جانیوالی کوششوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔ بھارت سے کہا گیا ہے کہ وہ جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرے اور کنٹرول لائن پر جارحیت سے گریز کرے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر نے کہا کہ ان کاملک پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات اور امن کا متمنی ہے پاکستان بھارت اچھے تعلقات دونوں ملکوں کے مفاد میں ہیں۔ واضح رہے کہ کنٹرول لائن فائربندی معاہدے کی خلاف ورزیوں پر اس سے پہلے بھی بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا تھا۔ گذشتہ دو ہفتوں میں ان کی یہ تیسری بار طلبی ہے۔ اے ایف پی کے مطابق پاکستان نے سیزفائر لائن کی سنگین خلاف ورزیوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ بھارت آئندہ جنگ بندی کی خلاف ورزیاں روکنے کے لئے سنجیدہ اقدامات کرے اور کشیدگی کم کرے۔