لاہور(خصوصی رپورٹر+وقائع نگار خصوصی+خبرنگار+ کامرس رپورٹر+ سٹی رپورٹر+ ایجنسیاں) پنجاب اسمبلی نے لوکل گورنمنٹ بل 2013ء اپوزیشن کی غیرموجودگی میں منظور کر لیا ، اپوزیشن اور مسلم لیگ (ن) کے طاہرسندھوکی ترامیم کو مسترد کر دیا گیا جبکہ بلدیاتی نظام کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس میں صوبہ بھر میں احتجاجی مظاہرے اور آج (جمعرات) پنجاب اسمبلی کے احاطے میں بلدیاتی نظام کے خلاف احتجاجی دھرنا دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف، ضیاء الحق کا مشن جاری رکھنے کا عہد نبھا رہے ہیں اور پنجاب میں غیر جماعتی بنیادوں پر بلدیاتی انتخابات اسکا ثبوت ہے ‘ پنجاب حکومت کا بلدیاتی نظام 1973ء کی شق 140اے کی کھلی خلاف ورزی ہے جسکے خلاف ہر سطح پر احتجاج کیا جائیگا ،حکومت آمرانہ فیصلوں کی بجائے آئین اور جمہوریت کی روح سے بلدیاتی نظام تشکیل دے ‘ وزیر اعلیٰ کے پاس چیئرمین ‘ وائس چیئرمین‘ میئر اور لارڈ میئر کی برطرفی کا اختیار آمرانہ ذہن کی عکاسی کرتا ہے جو بلدیاتی اداروں پر 58ٹو بی جیسی لٹکتی تلوار ہے۔ بدھ کے روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن نے بلدیاتی نظام کے خلاف اپنی چند ترامیم پر بحث کے بعد حکومتی رویے کے خلاف ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا جسکے بعد اپوزیشن کی عدم موجودگی میں صوبائی وزیر صحت طاہر خلیل سندھو نے بھی بلدیاتی نظام کو بہتر بنانے کے لئے بل میں ترامیم کی تجاویز دیں لیکن اپوزیشن اور(ن) لیگ کے طاہر سندھو کی ترامیم کو مسترد کرتے ہوئے بلدیاتی نظام 2013ء کا بل منظور کر لیا گیا۔ لوکل گورنمنٹ بل 2013ء کے مطابق ڈی سی او ، ڈی پی او ضلعی حکومت کے ماتحت نہیں ہونگے ، میو نسپل کمیٹی اور چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی مدت 6ماہ سے ایک سال ہو گی ، شہروں میں سٹی، دیہات میں ویلج کونسل قائم ہونگی جبکہ کونسل کے ارکان کی تعداد 13ہو گی جس میں 6جنرل ارکان، 2خواتین ، ایک نو جوان رکن ،اقلیتی ،ایک مزدور کسان ، ایک چیئر مین اور ایک وائس چیئر مین شامل ہوگا۔ بل کے مطابق منتخب کو نسلروں کو اعزازیہ بھی ملے گا، ان کو نسلوں میں خواتین کی خصو صی نشستیں ہو نگی جو کہ پنچائیت میں بھی کردار ادا کریں گی جبکہ یوتھ اور ٹیکنو کریٹس کیلئے پہلی بار سیٹیں مختص کردی گئیں ۔ضلعی سطح پر صحت اور تعلیم کی اتھارٹیز قائم ہونگی جن کے چیئرمین صوبائی حکومت مقرر کرے گی، ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر میں میونسپل کارپو ریشن قائم ہونگی، سٹی اور ویلج کونسل کے قیام کیلئے آبادی کی حد 30ہزار جبکہ میونسپل کونسل کیلئے آبادی کی حد 30ہزار سے 5لاکھ مقرر کی گئی ہے۔ میونسپل کونسل کا سربراہ ڈپٹی میئر یا ڈپٹی چیئرمین ہوگا،ڈپٹی چیئر مین کی برطرفی کا اختیار وزیر اعلیٰ کو ہوگا۔ پنجاب اسمبلی میں دوسرے روز بھی تحریک انصاف کی ڈرون حملوں کیخلاف قراردادکے معاملے پر حکومتی ارکان اسمبلی کی شدید ہنگامہ آرائی سے ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کر نے لگا ‘اپوزیشن جماعتوں نے قرارداد پیش کرنے کی اجازت نہ ملنے پر احتجاجاً ایوان سے واک آئوٹ کیا‘ تحریک انصاف کے اسلم اقبال کی جانب سے قراراداد کے مسودے میں ترمیم سے انکار پر صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان اور (ن) لیگ کے ارکان اسمبلی نے شدید احتجاج کیا‘ سپیکر نے بھی قرارداد کے مسودے میں تبدیلی نہ کر نے کے اپوزیشن کے موقف کی حمایت کی ‘ہنگامہ آرائی کے دوران اپوزیشن لیڈر میاں محمود الر شید اور صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان کے درمیان پہلی بار تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جبکہ سپیکر پنجاب اسمبلی نے ڈرون حملوں کے خلاف قرارداد کا معاملہ آج (جمعرات) تک مئوخر کر دیا ہے۔ رانا ثناء اللہ خان اور حکومتی ممبران نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج شروع کر دیا جس سے ایوان میں ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی اور ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کر نے لگا صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کروانے کیلئے ضروری ہے کہ حکو مت بھی اس سے متفق ہو اس کے بغیر قرارداد کی منظوری ممکن نہیں اور یہ بھی ضروری نہیں کہ حکو مت اپوزیشن کی قرارداد سے متفق ہو جائے۔