تنقید کرنے والے 5 برس کا حساب دیں‘ ہم نے ایبٹ آباد آپریشن سمیت کسی واقعہ پر تماشا نہیں لگایا : چودھری نثار

Aug 22, 2013

اسلام آباد (خبرنگار+ نیوز ایجنسیاں) وزیر داخلہ چودھری نثار نے قومی اسمبلی میں توجہ دلائو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد دہشت گردی کے واقعہ کے بارے میں انہوں نے یہ نہیں کہا کہ یہ کوئی بین الاقوامی سازش ہے، پریس میں جوکچھ شائع ہوا وہ حقائق کے برعکس ہے۔ بارہ کہو واقعہ. کے بارے میں چودھری نے ایوان کوبتایا کہ تفتیش کے دوران جو شواہد سامنے آئے ہیں انکے مطابق یہ سازش شمالی وزیرستان میں  تیار ہوئی۔ دہشت گردی واقعہ میں 8افراد کی نشاندھی ہوئی ہے جن میں سے 5کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ دھشت گردوں کا پروگرام تھا کہ عید کی نماز کے دوران کسی بڑے اجتماع پر خود کش حملہ کرنے کا پروگرام تھا، وہ اس میں بھی کامیاب نہیں ہوئے۔ انہوںنے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی پلان کا پہلا ڈرافٹ مکمل کرلیا گیا ہے، نیشنل سیکیورٹی پلان کی تیاری کے لئے ملک  میں 12جاری سال سے جاری دہشت گردی کے حالات کو سامنے رکھا گیا ہے اور اس دوران ہونے والے تجربات سے استفادہ کیا گیا ہے، پالیسی کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے اندرونی اور بیرونی، ہم نے پہلے اندرونی سیکیورٹی کو ترجیج دی ہے تاکہ پہلے ملک کے اندرونی حالات کو درست کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی پالیسی کاغذ کا ٹکڑا نہیں جسے فوری پیش کر کے مسائل حل کر لئے جائیں۔ قومی اسمبلی  کا اجلاس  ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ  جاوید عباسی کی زیر صدارت  ہوا۔  اس موقع پر وزیر مملکت برائے  پانی و بجلی  عابد شیر علی  نے  کہا ہے کہ بجلی چوروں  کیخلاف  بڑے پیمانے پر کارروائی  کی جا رہی ہے۔  موجودہ حکومت  کی مدت مکمل  ہونے سے قبل  ملک سے لوڈشیڈنگ  کا خاتمہ کر دیا جائیگا۔  عابد شیر علی نے مزید کہا کہ سابق حکومت  کے گردشی  قرضوں  کا بوجھ  کلیئر  کر دیا۔ توجہ دلائو نوٹس  کے جواب  میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی  امور شیخ  آفتاب احمد  نے کہا کہ خانیوال  لودھراں  ایکسپریس وے  بی او ٹی  بنیادوں پر جلد مکمل کی جائیگی۔  ورلڈ بنک  کے انکار  کی وجہ سے  یہ  منصوبہ تاخیر  کا شکار ہوا۔  وفاقی وزیر مذہبی  امور سردار  محمد یوسف نے وقفہ سوالات  کے دوران  کہا کہ  عازمین  حج کو زیادہ سے زیادہ سہولیات  کی فراہمی کیلئے   اقدامات  کئے جا رہے ہیں۔  رواں   برس  ایک لاکھ 43 ہزار  عازمین  حج  کی سعادت حاصل کرینگے۔  علاوہ ازیں  وقفہ سوالات کے دوران آئی ٹی کی وزیر اور مختلف سوالوں کے جواب نہ آنے پر اپوزیشن ارکان نے کھڑے ہو کر احتجاج کیا۔ سردار محمد یوسف نے ایوان کو بتایا کہ اس مرتبہ حج پر جانے والے تمام عازمین کی ویکسی نیشن کی جائے گی۔ شیخ رشید احمد نے وقفہ سوالات میں ان کا سوال ہر بار آخری نمبر پر رکھنے پر شدید احتجاج کیا۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ گرین پاسپورٹ کے اجراء کیلئے این او سی کے اجراء کے معاملے پر وزارت خارجہ سے بات کی جائے گی۔ بعدازاں قومی اسمبلی کا اجلاس آج جمعرات کی صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ دریں اثناء پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں قومی اسمبلی و سینٹ سے حکومتی اتحادی جمعیت علمائے اسلام (ف) کے اراکین حلقہ این اے 25 ڈیرہ اسماعیل خان کم ٹانک کے ضمنی انتخابات ملتوی ہونے کیخلاف احتجاجاً واک آئوٹ کر گئے۔ جے یو آئی (ف) نے الیکشن کمشن کے فیصلے کی مزاحمت کا اعلان کیا ہے۔ مولانا امیر زمان نے کہا الیکشن ملتوی کرنے کا فیصلہ درست نہیں ہے۔ جے یو آئی نے سینٹ سے بھی واک آئوٹ کیا۔ علاوہ ازیں مختلف وزارتوں اور اداروں سے متعلق آڈٹ رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی۔ جس میں مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں میں ساڑھے 4کھرب روپے بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ہماری کارکردگی پر تنقید کرنے والے پہلے 13 سال کا جواب دیں۔ اسلام آباد واقعہ پر بلاجواز تنقید اور ذاتی حملے کئے گئے، ذاتیات پر حملے کرنے کا افسوس ہے۔ انہوں نے کہا تماشا 5 گھنٹے نہیں بلکہ اب بھی لگا ہوا ہے۔ اسلام آباد واقعہ پر سیاست چمکائی جا رہی ہے۔ چیئرمین سینٹ نیئر بخاری کی زیرصدارت اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چودھری نثار کا کہنا تھا کہ ہماری کارکردگی پر 17 سوال پوچھے جا رہے ہیں، میں 17 سو سوال کر سکتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد واقعہ کا جواب دینے کو تیار ہوں لیکن آپ بھی 13 سال کا جواب دیں۔ چودھری نثار کا کہنا ہے کہ جی ایچ کیو اور دیگر جگہوں پر حملے ہوئے، ہم نے تماشا نہیں بنایا، کلثوم پلازہ ریڈ زون سے ساڑھے 3 کلومیٹر دور ہے، ایک صوبائی گورنر دن دیہاڑے اسلام آباد میں قتل ہوا، کیا وہ حکومت کی ناکامی نہ تھی، ایک اقلیتی وزیر یہاں قتل کیا گیا، اس وقت تو حکومت ناکام نہ ہوئی، ایبٹ آباد پر غیرملکی حملہ ہوا تو اعتراض کرنیوالوں کے وزیراعظم نے کیا کیا؟ غیرملکی حملے کو سوال کرنے والوں کے لیڈروں نے فتح مبین قرار دیا جبکہ ایبٹ آباد حملے پر پچھلی حکومت کے کس وزیر نے استعفیٰ دیا۔ چودھری نثار کا کہنا تھا کہ ایک واقعہ پر شور ہو رہا ہے، یہاں کتنے بڑے بڑے واقعات ہوئے، کچھ نہ کہا گیا، لاہور لاہور کی بات کی جا رہی ہے، ہمیں دوسرے شہر بھی بہت عزیز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تنقید کرنے والے پچھلے 5 سال کے واقعات پر بھی نظر ڈالیں، جو 5 سال اور 8 سال اقتدار میں رہے وہ بھی اپنا احتساب کریں جبکہ استعفے کا مطالبہ کرنے والوں کو پانچ سال استعفے یاد نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ مشرف کے حمایتیوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو پاکستان پر مسلط کیا، 12 سال سے دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متعلق کوئی پالیسی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پیپلز پارٹی کے لوگ بھاگ گئے، اس وقت نواز شریف سب سے پہلے ہسپتال پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کنفیوژن کا شکار نہیں ہے، میں نے کوئی بیان تبدیل نہیں کیا، پاکستان کے سکیورٹی حالات کسی سے چھپے نہیں، جناح ایونیو کے علاوہ اسلام آباد کی کوئی سڑک بند نہیں تھی، اسلام آباد پہلے سے زیادہ محفوظ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کے پاس مارکس مین نہیں تو ڈرامہ آپ ہیں جو پانچ سال مسلط رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم زمرد خان کے ساتھ نہیں، پاکستانی سکیورٹی ایجنسیز کے ساتھ ہیں۔ سکندر نے بندوق سیدھی کی تو زمرد خان بھاگ گئے اور پیٹھ دکھا دی۔ انہوں نے کہا کہ زمرد خان کو اس طرح پیر و مرشد نہ بنائیں جس طرح بھٹو کو بنایا جبکہ زمرد خان کو بہادر آدمی رہنے دیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر ماہ محفوظ ہوتا جائیگا، تھوڑا صبر کریں، وقت بتائیگا کس کا ویژن اور کس کی نیت ٹھیک تھی۔ انہوں نے کہا کہ ریکارڈ چیک کیا ہے سکندر کا کسی تنظیم سے تعلق نہیں تھا۔سکندر کی گولی اس کی اہلیہ کو لگی، اگر وہ کسی اور کو لگ جاتی تو بڑا نقصان بھی ہو سکتا تھا۔ میں نے زمرد خان کا دفاع کیا، ان کے خلاف مقدمہ نہیں ہونے دیا۔ میں نے زمرد خان کی تعریف کی لیکن ملک میں امن و عامہ اور سکیورٹی کا قیام سکیورٹی اداروں کا ہے۔ 

مزیدخبریں