اسلام آباد (وقت نیوز + نیوز ایجنسیاں) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلیوں سے متعلق 2500 صفحات پر مشتمل وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عام انتخابات میں ریٹرننگ افسران کا کردار انتہائی شرمناک رہا۔ پچھلا الیکشن اپنے امپائروں کے ذریعے کرایا گیا، لوگ سونامی کیلئے نکلے تھے مگر ریکارڈ ووٹ کسی اور کو پڑا، سرگودھا میں ایک پولنگ سٹیشن پر کل ووٹ 1500 تھے، نوازشریف کو 8 ہزار ووٹ پڑے، اور تو اور مولانا فضل الرحمن بھی دھاندلی کی بات کر رہے ہیں، اس طرح کئی پولنگ سٹیشنز پر 100 فیصد سے زائد ووٹ ڈالے گئے۔ ضمنی الیکشن میں دھاندلی ہوئی تو ہم سڑکوں پر ہونگے اور ردعمل کا ذمہ دار الیکشن کمشن ہوگا، ہم حکومت گرانا نہیں جمہوری عمل کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں، 11 مئی کو چاہتے تو ملک کے تمام شہر جام کرسکتے تھے، اگلے الیکشن میں خامیوں پر قابو پایا جائے، بائیو میٹرک سسٹم نافذ کیا جائے، دھاندلی کیخلاف 400 شکایات آئیں جن میں ہماری صرف 64 ہیں، 4 حلقوں میں فنگر پرنٹس کے ذریعے دوبارہ گنتی چاہتے ہیں، چیٖف جسٹس دھاندلیوں کا نوٹس لیں اس سے بڑا کوئی کیس نہیں ہوسکتا۔ عدالت سے کس غلطی کی معافی مانگوں؟ دھاندلی کا الزام عدلیہ پر نہیں ریٹرننگ آفیسرز پر لگایا تھا، خیبر پی کے میں دھاندلی کا کوئی ثبوت سامنے آیا تو صوبائی حکومت چھوڑ دیں گے۔ غیر جماعتی بلدیاتی الیکشن دھاندلی کے مترادف ہونگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے انتخابات میں ہونیوالی دھاندلیوں کے حوالے سے ثبوت میڈیا کو دکھاتے ہوئے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مری اور نتھیاگلی کے تمام ریسٹ ہائوسز عوام کیلئے اوپن کردیں گے، گورنر ہائوس اور وزیر اعلیٰ ہائوس کو پبلک پارک میں تبدیل کریں گے اور وہاں سے ہونیوالی آمدن تعلیم پر لگائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں شروع سے کہہ رہا ہوں کہ حالات بہت خراب ہیں لیکن نوازشریف کو 80 دن بعد پتہ چلا ہے کہ حالات بہت خراب ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ کرپٹ لوگ اسمبلیوں میں نہ آئیں اور وہ لوگ آئیں جنہیں لوگ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر الیکشن کمشن میں اصلاحات نہ کی گئیں تو اگلی بار امیدواروں میں یہ مقابلہ ہو گا کہ کون زیادہ دھاندلی کر سکتا ہے۔ ایک ریٹرننگ افسر نے خود بھی دھاندلی کا اعتراف کیا تھا۔ چیف جسٹس اسلام آباد واقعہ کا نوٹس لے سکتے ہیں تو دھاندلیوں کا کیوں نہیں لے سکتے۔ پہلے ہی کہتے تھے کہ حالات خراب ہیں۔ تمام جماعتیں کہہ رہی ہیں کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے، میں چیف جسٹس سے باعزت طریقے سے سوال کرتا ہوں کہ یہ ملک کے مستقبل کا سوال ہے اس پر غور کریں، اس پٹیشن سے زیادہ ضروری کون سا کیس ہو سکتا ہے، ہم نے عدلیہ کیلئے جنگ لڑی لیکن انصاف چاہتے ہیں۔ ریٹرننگ آفیسرز نے گنتی کے وقت کسی امیدوار کو پاس بیٹھنے کی اجازت نہیں دی۔