نئی دہلی (آن لائن) بھارتی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے لائن آف کنٹرول پر پیدا ہونے والی کشیدگی کو مقبوضہ کشمیر کا امن تباہ کرنے کی پاکستانی سازش اور کوشش قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ پڑوسی ملک کو کشمیر میں آگ بھڑکانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے اندرون ملک دہشت گردی کا شدید خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر صورتحال انتہائی کشیدہ ہے اور اس کا ذمہ دار پاکستان ہے جوکہ جموں و کشمیر میں دراندازوں کو دھکیل کر وہاں کا امن تباہ کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان کی اس سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں تشدد کے حوالے سے اب تک جو بھی رپورٹس منظر عام پر آئی ہیں ان میں واضح اشارے ملے ہیں کہ یہاں حالات خراب کرنے کی ایک منظم سازش کارفرما ہے تاہم کسی کو آگ بھڑکانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ دوسری جانب وزیر خارجہ سلمان خورشید نے وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے کشمیر کو قومی مسئلہ قرار دینے بارے پوچھے گئے سوال پر کہا کہ پاکستانی وزیراعظم نے کیا بیان دیا ہے میں اس کے پیچھے نہیں پڑنا چاہتا، ریاست جموں و کشمیر بھارت کا ناقابل تنسیخ حصہ ہے۔ ملکی کی سلامتی و خودمختاری کے بارے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ کنٹرول لائن کے واقعات کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ امن کو ایک موقع دینا ہوگا اور پاکستان کو سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی بند کرنی چاہئے۔ دریں اثنا بھارتی وزیر دفاع اے کے انتھونی نے سکیورٹی فورسز کی مختلف کارروائیوں اور آپریشنز کے دوران گذشتہ تین برسوں میں 645 مجاہدین کو شہید کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ 54 لاپتہ فوجی پاکستانی تحویل میں ہیں۔ لوک سبھا میں ایک تحریری سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں سے متعلق اعدادو شمار پیش کرتے ہوئے کہاکہ مجاہدین کیخلاف تین برسوں میں 232 کارروائیاں کی گئیں جن میں 645 مجاہدین مارے گئے۔ اس عرصے میں لاپتہ ہونے والے 54 سکیورٹی اہلکار پاکستان کی تحویل میں ہیں۔ انہوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ فوج کو اس وقت ہزاروں کی تعداد میں اہلکاروں اور افسران کی کمی کا سامنا ہے۔