لاہور+ قصور+ اسلام آباد+ بہاولپور (نامہ نگاران+نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) دریائے ستلج، راوی، چناب اور سندھ کے سیلاب کی تباہ کاریاں گزشتہ روز بھی جاری رہیں، مزید درجنوں دیہات زیرآب آگئے جبکہ کئی بستیاں صفحہ ہستی سے مٹ گئیں۔ قصور، بوریوالہ، بہاولنگر، وہاڑی، جھنگ، کسووال، ننکانہ، ساہوکا اور دیگر اضلاع میں بھی سیلاب نے تباہی مچا دی۔ مختلف مقامات پر ڈوب کر 3 بچوں سمیت مزید 8 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ملتان میں دریائے چناب میں آنے والے ریلے کے باعث 150 فش فارم پانی میں بہہ گئے۔ دریائے چناب میں سیلاب کے خطرے کے پیش نظر ملتان، کبیروالا، شجاع آباد، جلال پور، پیر والہ، اور علی پور کے بیٹ کے علاقوں سے لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے جبکہ کشتیوں کے ذریعے متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاتا رہا۔ دریائے ستلج میں طغیانی سے قصور کے مزید کئی دیہات زیرآب آگئے۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم نے کہا ہے ملک بھر میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث اب تک 139 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ متاثرین کی تعداد نو لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ این ڈی ایم اے کے مطابق حالیہ بارشوں اور سیلاب سے 804 افراد زخمی ہوئے زخمی ہونے والوں میں 748 افراد پنجاب سے ہیں۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے کے مطابق بارشوں سے 931,074 افراد متاثر ہوئے ہیں جن میں پانچ لاکھ سے زائد متاثرین کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے 13,262مکانات مکمل طور پر تباہ جبکہ 22,072 مکانات جزوی طور پر تباہ ہوئے کھڑی فصلیں بھی تباہ ہوئیں۔ پسرورسے نامہ نگار کے مطابق بارڈر ایریا کے گاﺅں ناجو چک میں دو کمسن بچے نالہ ڈیک کے سیلابی پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہو گئے، جھنگ سے نامہ نگار کے مطابق ترےموں ہےڈ کے مقام پر موضع وجلانہ مےں سےلابی رےلے مےں 5 افراد ڈوب گئے۔ تےن کو بچا لےا گےا جبکہ دو افراد کی تلاش جاری ہے۔ شورکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق نواحی علاقہ حسووالی میں بستی عبداللہ سیال میں محمد اختر سیال کی 7 سالہ بچی امشا پھسل کر دریائے چناب کے پانی میں ڈوب گئی نعش نکال لی گئی ہے۔ سادھوکے سے نامہ نگار کے مطابق ٹبہ محمد نگر میں 12 سالہ لڑکی شازیہ پاﺅں پھسلنے سے سیلابی پانی میں ڈوب گئی اور دم توڑ گئی۔کسوال سے نامہ نگار کے مطابق درےائے راوی مےں اونچے درجے کے سےلاب سے مےر پور سمےت دےگر بستیوں کی سےنکڑوں ایکڑ اراضی زےر آب آنے سے لاکھوں روپے مالےت کی کھڑی فصلےں تباہ ہو گئےں جبکہ کٹاﺅ سے بستی کا صفحہ ہستی سے مٹنے کا امکان ہے۔ پاکپتن سے نامہ نگار کے مطابق ضلع پاکپتن میں دریائے ستلج میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے جس کے باعث دریاکے قریبی دیہات ڈوبنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔اس وقت دریائے ستلج کے ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر پانی کی آمد80000کیوسک جبکہ اخراج 78000کیوسک ہے جبکہ پانی کی بلندی 22.30فٹ ہے ہیڈ گنڈا سنگھ پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے وہاں پر 90 ہزار کیوسک سے زیادہ پانی کا بہاﺅ ہے۔ ضلع قصو ر، ضلع اوکاڑہ اور پاکپتن کے ہزاروں ایکڑ اراضی مزید زیر آ ب آنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ بورے والا سے نامہ نگار کے مطابق دریائے ستلج میں سیلاب کے پیش نظر ریسکیو آپریشن میں تیزی آگئی، ہیڈ اسلام کے مقام پر پانی کا اخراج 54ہزار کیوسک ہو گیا،آئندہ 48گھنٹوں میں بڑا سیلابی ریلا بورے والا کی حدود میں داخل ہوگا۔ دوسری جانب ہیڈ سلیمانکی سے فلڈ فور کا سٹنگ کے مطابق 89ہزار کیوسک کا ایک بڑا ریلا جو ہیڈ سے گزر رہا ہے۔ ہیڈگنڈا سنگھ کے مقام پر ایک لاکھ 10ہزار کیوسک کا ایک مذید بڑا سیلابی ریلا ہیڈ سلیمانکی کی طرف بڑھ رہا ہے جو آئندہ 7روز میں بورےو الا کی حدود سے گزرے گا۔ چنیوٹ سے نامہ نگار کے مطابق جنریٹر کی خرابی کے باعث کشتی پانی میں پھنس گیا درستگی کے فوری بعد کشتی چل نکلی۔ کشتی میں ڈی سی او ڈاکٹر ارشاد احمد، ڈی پی او منیر احمد ضیاءراﺅ، ممبر قومی اسمبلی مہر غلام محمد لال، ممبر پنجاب اسمبلی مہر امتیاز احمد لالی سوار تھے۔ ریسکیو کی ٹیم بھی موقع پر پہنچ گئی۔فیروز والا سے نامہ نگار کے مطابق برساتی نالوں ڈیک اور بھیڈ کے سیلابی پانی کی زد میں 10 دیہات زیر آب آگئے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔متعدد مکانات بھی گر گئے ہیں۔ ننکانہ صاحب سے نامہ نگار کے مطابق دریائے راوی میں آنے والے ایک لاکھ کیو سک پانی کے ریلے نے تھا نہ سید والہ کی حدود میں درجنوں دیہا ت جن میں ہلہ سیداں اعوان ٹا ہلی ،لا لو مہتم ،کو ٹ ہدایت ،مچھو ڑا ،رویا مہتم ،کو ٹ طاہر ،صدیق آ باد ،کنڈ رحم شاہ ودیگر میں شدید تباہی پھیلا دی ہے ہزاروں ایکڑ ارا ضی پر محیط دھا ن ،مکئی اور کما د کی فصلیں15سے بیس فٹ گہرے پانی میں ڈوب کر تبا ہ ہو گئیں جبکہ نشیبی علا قوں میں آ باد درجنوں کاشتکا روں کے مویشی پانی میں بہہ گئے۔ مسلسل آٹھ روز سے پانی میں پھنسے سینکڑوں گھرانے کھلے آسمان تلے کسی غیبی مدد کی امید میں اناج کے ایک ایک دانے کو ترس رہے ہیں۔ملتان سے خبر نگار خصوصی کے مطابق دریائے چناب میں آنے والے سیلابی ریلے کے باعث ملتان و مظفر گڑھ میں بیٹ کے علاقوں میں بنائے گئے 150 فش فارم پانی میں بہہ گئے ہیں جس کی وجہ سے مچھلی کی پیداوار کم ہونے کا اندیشہ ہے یہ فارم ہیڈ محمد والا کے نزدیک مظفر گڑھ کی حدود میں فلڈ بندوں کے نزدیک بیٹ کے علاقے میں اور دوسرا مچھلی فارم بند بوسن سے آگے دریا کے قریب بنائے گئے تھے۔منڈی احمد آباد سے نامہ نگار کے مطابق دریائے ستلج نے منڈی احمد آباد کے نواحی گاﺅں بستی سنگرانوالی، مجاہد کے بھینی، ایوب بھینی، ناصر کے گاﺅں، آبادی دونا احمد، گٹی بھڑولہ، رحمان ساﺅنکا، مناف بھینی اور ملحقہ بھینیاں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا اور ریلا سینکڑوں مکان اور ہزاروں ایکڑ فصلیں مکئی، مونجی وغیرہ بہا کر لے گیا لوگ اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔ادھر خیر پور میں کچے کے درجنوں علاقے زیر آب آگئے۔ لاڑکانہ کے 2 علاقوں سے لوگ انخلاءکرکے محفوظ علاقوں میں چلے گئے۔ جھنگ کی 2 تحصلیوں میں بھی پانی کا ریلا داخل ہوگیا۔ خانیوال کی کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔شیخوپورہ میں نالہ ڈیک کے سیلابی پانی کا رخ بدلنے کیلئے انتظامیہ نے سڑک میں شگاف ڈال دیا جس سے برج اٹاری شیخوپورہ کے قریب سیلابی پانی سے رہائشی آبادیاں زیرآب آ گئیں۔
سیلاب کی تباہ کاریاں جاری‘ 3 بچوں سمیت مزید 8 افراد ڈوب گئے‘ جھنگ کی 2 تحصیلوں میں پانی داخل
Aug 22, 2013