اسلام آباد (محمد نواز رضا/ وقائع نگار خصوصی) شاہراہ دستور پر پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے احتجاجی دھرنے کے تیسرے روز مذاکرات تعطل کا شکار ہونے سے غیر یقینی صورت پیدا ہوگئی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے دھرنے کے شرکاء کے خلاف طاقت کے استعمال کی افواہ نے دونوں جماعتوں کی قیادت کو پریشانی میں مبتلا کئے رکھا جبکہ حکومت کی طرف سے بار بار یہ بات کہی جاتی رہی ہے کہ حکومت کسی کو لاشوں کا تحفہ نہیں دے گی۔ امریکہ کی جانب سے کسی غیر آئینی تبدیلی کی شدید مخالفت کے اعلان پر حکومتی حلقوں میں اطمینان کا اظہار کیا جارہا ہے جبکہ عمران خان نے اس پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت دھرنے کے شرکاء کی برداشت کا امتحان لینا چاہتی ہے وہ اس بات کا انتظار کر رہی ہے کہ لوگ تھک ہار کر واپس چلے جائیں۔ وزیراعظم کو دھرنے کے شرکاء کی تعداد کے بارے میں لمحہ بہ لمحہ آگاہ ہیں دھرنے کے شرکاء کی تعداد میں مسلسل کمی آرہی ہے جب دوپہر کو عمران خان نے دھرنا کے شرکاء سے خطاب کیا تو ان کے حامیوں کی بہت کم تعداد تھی حکومت اس بات کا انتظار کرے گی کہ دھرنے کے شرکاء اہم سرکاری عمارت پر قبضہ کرنے کی کوشش کریں جس کے نتیجے میں حکومت کو کارروائی کا جواز مل جائے گا۔ مذاکرات کا تعطل بھی اعصاب کی جنگ کا حصہ ہے۔