اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ مذاکرات کیلئے پہلے بھی تیار تھے اب بھی ہیں، استعفیٰ دیدیا تو ملک بحران کا شکار ہو جائے گا۔ دھرنے پر طاقت کے استعمال کا سوچ بھی نہیں سکتے، طاقت کا استعمال نہیں کرینگے۔ فوجی مداخلت نہیں ہو گی، تیسری قوت کی مداخلت کی سوچ اپنے ذہن میں نہیں لانا چاہتا، فوجی اور سول تعلقات پر مطمئن ہوں، عوام کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں، پارلیمنٹ میں 12 سے 11 جماعتیں حکومت کے ساتھ ہیں، دھرنا بھلے جاری رہے لیکن پرامن حل نکالنا چاہتے ہیں۔ کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ نعشیں گریں مگر ہم ایسا نہیں چاہتے۔ مظاہرین میں بچے اور خواتین ہیں ہمیں ان کا بڑا خیال ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب تک ہم تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ اگر بچے اور خواتین نہ ہوتیں تو شاید ان کو ڈیل کرنے کا کوئی اور طریقہ ہوتا، آئندہ بھی کوشش ہو گی کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ حکومت کو نہیں دراصل جمہوریت کو خطرہ ہے۔ سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا دھرنوں کے شرکاء جتنا چاہیں بیٹھے رہیں پرامن لوگوں پر تشدد نہیں کیا جا سکتا، کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ نعشیں گریں مگر ہم ایسا نہیں چاہتے۔ مالدیپ اور سری لنکا کے صدور کا دورہ ملتوی ہو چکا ہے۔ ہم خود سربراہان مملکت کو بتاتے ہیں کہ اسلام آباد میں صورتحال صحیح نہیں۔ اکثر جماعتیں حکومت اور جمہوریت کے ساتھ ہیں۔ چین کے صدر کا دورہ قریب آ رہا ہے، یہی صورتحال رہی تو وہ بھی ملتوی کرنا پڑے گا۔ اگر اپوزیشن کی جانب سے میرے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جاتا تو اس پر غور کر سکتا تھا۔ ماورائے آئین اقدامات نہیں مانے جا سکتے۔ جوڈیشل کمشن بنانے کیلئے پہلے ہی درخواست کی جا چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سول اور عسکری قیادت کے تعلقات کے حوالے سے مطمئن ہوں۔ دھرنے بھلے جاری رہیں لیکن طاقت کا استعمال نہیں کرینگے۔ قبل ازیں وزیراعظم نواز شریف نے صدر ممنون حسین سے ملاقات کی جس میں صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف نے اپنے اس دو ٹوک عزم کا اظہار کیا ہے کہ ملک میں جمہوریت کو کسی صورت پٹڑی سے نہیں اترنے دیا جائے گا‘ نہ وزیراعظم کسی غیر آئینی مطالبے پر مستعفی ہوں گے‘ بات چیت سے ہی تمام معاملات کا حل نکالا جانا چاہئے‘ حکومت اور اسمبلیاں اپنی آئینی مدت پوری کریں گی۔ وزیراعظم نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت سے قبل صدر مملکت سے ملاقات کرکے ان سے ملکی سیاسی صورتحال خاص طور پر عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے شاہراہ دستور پر دھرنوں سے پیدا شدہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے صدر کو دونوں جانب سے کئے جانے والے مطالبات اور حکومت کی طرف سے معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی کوششوں سے آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق صدر نے وزیراعظم سے کہا کہ آپ کو عوام کی محبت، اسمبلی اور کروڑوں عوام کا مکمل اعتماد حاصل ہے اسمبلیوں کو اپنی آئینی مدت پوری کرنی چاہئے۔ ذرائع کے مطابق صدر اور وزیراعظم نے اس بات پر مکمل اتفاق کیا کہ تمام معاملات آئینی اور قانونی حدود کے اندر رہتے ہوئے حل ہونے چاہئیں اور کسی غیرآئینی اقدام یا فیصلے کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے صدر کو عوامی تحریک اور تحریک انصاف سے ہونے والے مذاکرات سے متعلق اعتماد میں لیا اور کہا کہ حکومت نے دونوں جماعتوں سے خلوص نیت سے مذاکرات شروع کئے ہیں اور امید ہے کہ معاملات مذاکرات کے ذریعے حل ہوجائیں گے۔ صدر مملکت کی جانب سے مذاکرات شروع کرنے پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ جبکہ صدر اور وزیر اعظم نے اس با ت پر بھی اتفا ق کیا کہ مو جودہ اسمبلیاں اپنی مدت پو ری کر یں گی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نواز شریف اورمسلم لیگ ن کی سینئر قیادت نے ایک بار پھر واضح اور دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ وزیراعظم کے استعفیٰ‘ اسمبلیوں کی تحلیل سمیت کوئی غیر آئینی اور غیر قانونی مطالبہ تسلیم نہیں کیا جائے گا، حکومت مسلسل صبرو تحمل کا مظاہرہ کررہی ہے، بات چیت کے ذریعے ہی تمام معاملات حل کرنا چاہتے ہیں، اس بات کا اظہار جمعرات کو وزیراعظم نواز شریف کے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت سے قبل سینئر رہنمائوں کے ساتھ وزیراعظم ہائوس میں مشاورتی اجلاس کے دوران کیا گیا۔ اجلاس میں تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کرنیوالی حکومتی ٹیم کے ارکان جن میں گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور، احسن اقبال، لیٖفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ، سنیٹر پرویز رشید، چوہدری نثار اور دیگر رہنمائوں نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق یہ مشاورتی اجلاس ڈیڑھ گھنٹہ تک جاری رہا جس کے دوران تحریک انصاف سے مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ گورنر پنجاب نے تفصیل کے ساتھ ملاقات کی رپورٹ پیش کی۔ اس موقع پر پاکستان عوامی تحریک سے ہونیوالی بات چیت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ وزیراعظم نے دونوں جماعتوں سے مذاکراتی عمل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم جمہوری لوگ ہیں اور ہر معاملہ جمہوری انداز میں حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔ علاوہ ازیں حکومتی ترجمان نے واضح کیا ہے کہ تحریک انصاف یا عوامی تحریک کے خلاف کسی آپریشن کا فیصلہ نہیں کیا، طاہر القادری کا کریک ڈائون کا دعویٰ غلط ہے۔ جمعرات کے روز اپنے ایک بیان میں ترجمان نے کہا کہ حکومت کا دونوں دھرنوں کے خلاف کریک ڈائون کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور نہ ہی کسی آپریشن کے بارے میں کوئی تجویز زیرغور ہے۔ حکومت معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتی ہے اور تصادم کی صورتحال پیدا نہیں کرنا چاہتی۔