راقم کی عمر اس وقت 85 سال ہے قیام پاکستان کے وقت میں 16 سال کا تھا 1945ءمیں ایمن آباد میں مسلم لیگ کی تنظیم معرض وجود میں آئی اور لوگ جوق درجوق اس میں شامل ہوتے گئے۔ 1946ءمیں اس قصبہ کے کڑیل نوجوان قاضی ڈاکٹر محمد اقبال کی سپہ سالاری میں مسلم لیگ کی عسکری تنظیم مسلم نیشنل گارڈ کا اجرا ہوا شہر کے ہر وارڈ سے 16 جوشیلے نوجوانوں کا انتخاب کیا گیا۔ جس میں راقم اور میرے بڑے بھائی بشیر احمد ایڈوکیٹ مرحوم کو بھی شامل کیا گیا۔ عشاءکی نماز کے بعد اسلامیہ ہائی سکول کی گراو¿نڈ میں عسکری تربیت دی جاتی مقامی ہندو آبادی نے ہماری جاسوسی کرنی شروع کر دی۔ لیکن اس کے باوجود رات کی تاریکی میں جگہ تبدیل کرکے اس تربیت کو پایہ تکمیل تک پہنچایا اس کے بعد ہم نے عملی جدوجہد کا آغاز کیا۔ شہر کی مرکزی جامع مسجد میں اجتماعی جمعہ المبارک کی داغ بیل ڈالی۔ جمعہ کی نماز کے بعد منظم اور پرجوش جلوسوں کا سلسلہ شروع کیا ہمارا نعرہ تھا، سینے پہ گولی کھائیں گے پاکستان بنائیں گے، لے کے رہیں گے پاکستان، پاکستان کا مطلب کیا (لا الہ الا اللہ) اس کے بعد ہم نے پانچ پانچ افراد کی گرفتاری دینے کا فیصلہ کیا بندہ اور میرے بڑے بھائی نے گرفتاری دے دی۔ ہمیں دوسرے شہر سے زیرِ حراست افراد کیساتھ بسوں میں بھر کر بھائی پھیرو کے بیابان جنگل میں کپڑے اتار کر چھوڑ دیا جاتا۔ ہم پھر آکر لائن میں لگ جاتے مسلم لیگ کی اس جدوجہد کے نتیجے میں جنرل الیکشن کا انعقاد ہوا۔ ہمارے حلقے میں ایم ایل اے لیگی امیدوار چوہدری ظفر اللہ آف فیروز والا کو نامزد کیا گیا۔ مقابلے میں پاکستان اور مسلم لیگ کے مخالف یونیٹ پارٹی کے چوہدری محمد حسین بھنڈر (محمد انور بھنڈر کے والد آف اروپ والا نے مقابلہ کیا اور بری طرح شکست کھائی 1947ءاور 27 رمضان المبارک کی بابرکت رات کو پاکستان معرض وجود میں آیا اور ساتھ ہی فسادات کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔ اس روح فرسا واقعات کا تحریر میں لانا ممکن نہیں صرف ایک واقعہ تحریر میں لانا ضروری سمجھتا ہوں ضلع گورداسپور کے قصبہ کلانور (جہاں اکبر بادشاہ تاج پوشی ہوئی) چند پہلوان جو مویشیوں کا کاروبار کرتے تھے لاہور میں ملٹری ڈیری فارم سے مویشی خریدنے آئی واپسی پر بذریعہ ریل جب گھر جانے کے لیے امرت سر ریلوے اسٹیشن پہنچے تو ایک سکھ سردار نے انکو مخاطب کرکے کہا کہ میں نوجوانوں کا قدردان ہوں تمہارے پیچھے شرپسند لگے ہوئے ہیں۔ لہٰذا اکٹھے نہ بیٹھیں بلکہ دوسرے ڈبے میں علیحدہ علیحدہ بیٹھیں۔ جب گاڑی امرتسر کے اگلے اسٹیشن پر پہنچی تو ان شرپسندوں نے بم پھینک دیا جس میں چار پہلوان شہید ہوگئے اور بہت سے زخمی ہوئے۔ راقم کے ماموں اور سسر رستم گورداسپور نذیر پہلوان شہید ہوگئے اور دوسرے ماموں فیروز دین پہلوان زخمی ہو کر تمام عمر اپاہج ہوگئے جب اگلا سٹیشن فتح گڑھ چوڑیاں پر اس روح فسرہ کی خبر پہنچی تو مسلمانوں کا غم و غصہ بڑھ گیا اور بعد میں گاڑی کو روک کر اپنے مسلمان بھائیوں کا بدلہ لینے پر تل گئے۔ امرتسر والے سردار نے انکو ایسا کرنے سے منع کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو ان شرپسندوں کی نشاندہی کرا دیتا ہوں جس پر ہجوم نے ان شرپسندوں کا صفایا کر کے فریضہ سر انجام دیا۔
لاکھوں مسلمان بے سرو سامانی کی حالت میں خون کے دریا عبور کرتے پہنچے مقامی نیشنل گارڈ کے رضا کاروں میں شہر کی ہر دل عزیز ہستی مسلم لیگ کے لیڈر شیخ محمد حسین بھنڈاری اور صوفی نذیر محمد سیال کی سربراہی میں بیت المال قائم کیا اور مہاجرین کی تمام ضروریات زندگی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ غیر مسلموں کی چھوڑی رہائشگاہوں میں منتقل کیا اور تو اور غیر مسلموں کے فسادات میں بچھڑے افراد بچوں اور عورتوں کا علیحدہ کیمپ قائم کیا۔ بندہ کے بھائی بشیر احمد اور ماسٹر محمد اسحاق صاحب درزی اس کیمپ کے انچارج تھے جنہوں نے ان افراد کو باحفاظت ملٹری کے سپرد کرکے ہندوستان روانہ کیا۔ میرا نوجوانوں کو پیغام ہے کہ یہ پیارا ملک پاکستان حضرت قائد اعظم کی ولولہ انگیز قیادت کی بدولت بہت قربانیوں اور مصیبتوں سے حاصل کیا گیا اس کی خالق (ماں) جماعت صرف اور صرف مسلم لیگ ہے۔ کوئی ماں اپنے بچے کا برا نہیں سوچ سکتی۔ اس کی تقویت کا باعث بنیں۔
حاجی محمد شریف سابقہ چیئرمین بلدیہ ایمن آباد ضلع گوجرانوالہ
Aug 22, 2016